بہاولپور: ’’سوشلزم کیوں ضروری ہے؟‘‘ پروگرام کا انعقاد اور موٹر سائیکل ریلی

رپورٹ: |ریڈ ورکرز فرنٹ، بہاولپور|
4 ستمبر 2016ء کو ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کی جانب سے گلستان ٹیکسٹائل ملز بہاولپورمیں ’’سوشلزم کیوں ضروری ہے ؟‘‘ کے عنوان پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز صبح 10:30 بجے ہوا۔ پروگرام میں گلستان ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں نے بڑی تعدادمیں شریک تھے۔ اس کے علاوہ بہاولپور کے گرد و نواح میں واقع دیگر فیکٹریوں اور واپڈا ہائیڈرو یونین کے مزدور ساتھیوں اور مختلف تعلیمی اداروں کے نوجوان بھی شریک تھے۔

Bahawalpur Gulistan Textile Mills Program By RWF & PYA (3)پروگرام کے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ بہاولپور کے انچارج اور گلستان ورکرز یونین کے صدر رفیق چنڑ نے تمام حاضرین کو خوش آمدید کہا اور سب سے پہلے تمام شرکا کو گلستان ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں کے ساتھ ہونے والے ظلم و استحصال اور مشکل حالات سے آگاہ کیااور بتایا کہ کس طرح ایک سال گزر جانے کے بعد بھی گلستان ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں کو ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں جو مل مالک پر واجب الادا ہیں۔ اور کس طرح وہ سات سات ماہ کی تنخواہ لئے بغیر کام کرتے رہے اور ادھار مانگ کر روز کا گزر بسر کرتے رہے۔کس طرح ان کی عیدیں بغیر نئے کپڑوں کے اور خوشیوں کے گزرتی رہیں اور کس طرح وہ عیدوں کے دوران اپنے بچوں کے چہروں پر چھائی اداسی اور احساس کمتری کو برداشت کرتے رہے۔ مگر انھوں نے یہ لڑائی ختم نہیں کی اور تب تک جاری رکھیں گے جب تک ان کو ان کے بقایا جات نہیں مل جاتے۔ اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ اور گلستان ورکرز یونین کے رکن ساجد چنڑ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے گلستان ٹیکسٹائل ملز کے مزدوروں کو ان کی مسلسل جدوجہد پر خراج تحسین پیش کیا اور یہ کہا کہ جس طرح وہ اس لڑائی میں ساتھ ساتھ کھڑے رہے ہیں اسی طرح دیگر اداروں کے مزدوروں ساتھ طبقاتی جڑت بناتے ہوئے ہم اس سرمایہ دارانہ نظام کو بھی جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں جو نا انصافی کی بنیادی وجہ ہے۔ اور اس نظام کو اکھاڑنے کے بعدایک نیا نظام قائم کر سکتے ہیں جس کا نام سوشلزم ہے۔ ساجد چنڑ کے بعد گلستان ٹیکسٹائل ملز کے ورکر آصف جاہ نے بات کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کو تنقید کا نشانہ بنایااور ایک نئے سماجی نظام کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا اور یہ کہا کہ سوشلزم ایک انسان دوست نظام ہے اور انسانیت کیلئے ہے جس میں انسانوں کی قدر ہوتی ہے پیسوں کی نہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کو شکست دینے کے لئے ہمیں اپنی جدوجہد کو مستقل آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ان افتتاحی تقاریر کے بعد اور لیکچر شروع ہونے سے پہلے سرائیکی زبان کے انقلابی شاعر غیور بخاری نے انقلابی شاعری پیش کی اور مزدوروں میں انقلابی فکر کو جگایااور روشن مستقبل کی جھلک دکھلائی جو ان کی جدوجہد کا طالب ہے۔
Bahawalpur Gulistan Textile Mills Program By RWF & PYA (13)افتتاحی تقاریر میں نئے نظام کا بار بار ذکر آنے کی وجہ سے مزدوروں میں اس نئے نظام کے بارے میں جاننے کی چاہ کافی بڑھ گئی۔ یہی وجہ تھی کہ جب ڈاکٹر آفتاب اشرف تقریر کرنے آئے تو سب مزدور متوجہ تھے اوربڑے انہماک سے ساری گفتگو کو سنا۔
Bahawalpur Gulistan Textile Mills Program By RWF & PYA (42)ڈاکٹر آفتاب اشرف نے تقریر کے آغاز میں گلستان ٹیکسٹائل ملزکے مزدوروں کی جراتمندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا اور ساتھ ہی یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ ریڈورکرز فرنٹ اس لڑئی میں ہر مرحلے پر ان کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر فتاب اشرف نے موضوع پر بات کا آغاز کیا اور سوشلزم کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ سوشلزم ایک ایسا نظام ہے جس میں تمام بڑی بڑی فیکٹریاں، زمینیں، وسائل یعنی وہ تمام ذرائع جن سے پیداوار کی جا سکے یا نئی چیزیں بنائی جا سکیں وہ پورے سماج کی اجتماعی ملکیت میں ہوں گے۔ سرمایہ دارانہ نظام میں وہ تمام ذرائع جن سے پیداوار کی جاتی ہے چند لوگوں کی ملکیت ہیں جس کی وجہ سے وہ تمام دولت جو پیدا ہوتی ہے ان چند لوگوں کے پاس ہی چلی جاتی ہے اور وہ تمام محنت کش جو اس دولت کو پیداکرتے ہیں، دن رات محنت کر کے ان کو بس اتنا ہی مل پاتا ہے جس سے وہ زندہ رہ سکیں اور ان چند لوگوں کی خدمت کر سکیں جو ان ذرائع پیداوار کے مالک ہیں۔ یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہا ہے اور محنت کشوں کی نسلیں حکمرانوں کی نسلوں کی غلام رہی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم یہ سمجھ جائیں کہ ہمیں ان حکمرانوں کی غلامی کرنے اور ہمارے بچوں کو ان حکمرانوں کے بچوں کی غلامی کرنے کیلئے پیدا نہیں کیا گیا۔ اور اگر ہم سب مل کر اس سماج کی تعمیر کریں تو یہ دنیا جو آج چند لوگوں کیلئے جنت ہے اسے ہم سب کیلئے جنت بنا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر آفتاب اشرف کی ان باتوں کو سننے کے بعد تمام مزدور وں نے بلند آواز میں سوشلزم زندہ باد کے نعرے لگائے۔
Bahawalpur Gulistan Textile Mills Program By RWF & PYA (15)ڈاکٹر آفتاب کی مفصل تقریر کے بعدحاضرین کو موقع دیا گیا کہ وہ سٹیج پر آکر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ حاضرین میں سے انعم پتافی، طاہرہ جلیل، نور الحسن گجر،فاروق علی اور ایک نوجوان طالب علم نثار عابد نے بات کرتے ہوئے امیر اور غریب ،حکمران اور محنت کش کی صدیوں سے چلی آرہی طبقاتی لڑائی کا ذکر کیا اور یہ بتایا کہ آج تک حکمران اور محنت کش طبقے کے درمیان کشمکش رہی ہے اور حکمران طبقہ ہمیشہ سے محنت کش طبقے پر ظلم کرتا آیا ہے ۔ مگر اب ہم اور ایسا نہیں ہونے دیں گے اور منظم ہو کر اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے اور اس کی جگہ ایک ایسا نظام لائیں گے جس میں ہم سب آزاد ہوں، سب برابر ہوں اور سب مل کر رہیں ۔جہاں انسان کی قدر ہو پیسے کی نہیں۔ پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر یاسر نے محنت کشوں کو انقلابی تنظیم کے متعلق بتایا اور کہا کہ کامیاب انقلاب کبھی بھی انقلابی پارٹی کے بغیر ممکن نہیں لہذا ہمیں مل کر ایک انقلابی پارٹی تعمیر کرنا ہوگی تاکہ اس گھٹیا اور انسان دشمن نظام کا خاتمہ کیا جا سکے ۔
Bahawalpur Gulistan Textile Mills Program By RWF & PYA (7)پروگرام کے اختتام کے بعد گلستان ٹیکسٹائل ملز سے لے کر فوارہ چوک تک موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی جو تقریباً 10کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ ہے۔ ریلی کے دوران مزدور اور نوجوان ہاتھوں میں سرخ پرچم اٹھائے ’’انقلاب! انقلاب! سوشلسٹ انقلاب!‘‘، ’’کالی رات جاوے ہی جاوے، سرخ سویرا آوے ہی آوے‘‘، ’’مانگ رہا ہے ہر انسان؛ روٹی کپڑا اور مکان‘‘کے نعرے بلند کرتے رہے۔

Bahawalpur Gulistan Textile Mills Program By RWF & PYA (43)
فوارہ چوک پر ریلی کا اختتام ہوا جہاں گلستان ٹیکسٹائل ملز کے مالک، ڈسٹرکٹ لیبر آفیسر اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔اور بہاولپور شہر میں لہراتے ہوئے سرخ پرچموں نے کئی عام لوگوں کو متوجہ کیا۔ ریلی کے اختتام پر گلستان ٹیکسٹائل ملز ورکر یونین کی جانب سے رفیق چنڑ نے آخری الفاظ کہے اوراس لڑائی کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔










Comments are closed.