بلوچستان: گوادر پورٹ کے محنت کشوں کا احتجاج کئی مہینوں سے جاری

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
بلوچستان کے ساحلی شہر اورپاکستان چائنا راہداری روڈ کے اہم شہر اور مرکزی کردار گوادر میں گوادر پورٹ اتھارٹی کے تمام ملازمین گذشتہ کئی مہینوں سے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ احتجاج کا سلسلہ 25مئی میں ٹوکن ہڑتال کی شکل میں شروع ہوکر اگست کے اختتام میں وزیراعظم نواز شریف کے دورے سے ایک دن پہلے مؤخر کی گئی احتجاجی مظاہرہ میں گریڈI سے لے کر 18کے تمام چھوٹے بڑے ملازمین شامل ہیں۔

گوادر پورٹ: فائل فوٹو

گوادر پورٹ: فائل فوٹو

گوادر جس کو دنیا بھر میں ایک ارضی جنت کی حیثیت سے جانا پہچانا جارہاہے لیکن یہاں کے محنت کش عوام نان شبینہ کے لئے احتجاجوں کے ایک ناختم ہونے والے سلسلے شروع کئے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف ریاستی ادارے اور کارپوریٹ میڈیا جس سے مسائل کو عوام سے چھپا کر اور گوادر کو سنگاپور اور شنگھائی بنانے پر تلا ہواہے جن کو عوام اور عوام کے اصل مسائل اوربنیادی ضروریات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
گوادر پورٹ اتھارٹی اور گوادر فش ہاربر کا مشترکہ احتجاج جو اپنے جائز آئینی مطالبات کے حق میں جاری ہے۔ احتجاجی مظاہرین جن کے بنیادی مطالبات میں اپنی تنخواہوں کی الاؤنس کے ساتھ ادائیگی ، جن کی 50%تنخواہیں حکومت پاکستان اور50%تنخواہیں حکومت چائنا دے رہی ہے جس میں چائنا کے دیئے گئے الاؤنس کو حکام بالا اور متعلقہ اتھارٹی کٹ لگا کر ان کے جائز تنخواہوں کو آدھا دے رہی ہے۔ دیگر مطالبات میں ان کے پروموشن ہے جو 2008ء سے رکی ہوئی ان کو بحال کی جائے تاکہ وہ تمام ملازمین کو ایمپلائی ایکٹ کے تحت ان کی پروموشن ہوجائے جو کہ ہر پانچ سال بعد ہونی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ 2000ایکڑ زمین جو چائنا کو دی گئی ہے انہی زمینوں کے اندر گوادر پورٹ اتھارٹی اور فش ہاربر اتھارٹی کے ملازمین میں زمینیں الاٹ کی جائیں اور ان کو رہائشی کالونی بناکردی جائے۔بونس جو ہرملازم کا بنیادی حقوق کے اندر آتاہے جو ان کو نہیں مل رہا احتجاجی مظاہرین کے اہم مطالبات میں ایک ان کے بونسوں کی بحالی بھی شامل ہے۔
یہ وہ چیدہ چیدہ جائز مطالبات ہیں جو گوادرپورٹ اتھارٹی اور گوادر فش ہاربر کے محنت کش گذشتہ کئی مہینوں سے کررہے ہیں لیکن دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ متعلقہ اتھارٹی جو احتجاجی مظاہرین اورپورٹ کے محنت کشوں سے عہدوپیما اورکمٹمنٹ کر چکے ہیں کہ وہ بہت جلد ان کے مطالبات کی منظور کئے جائیں گے۔ گوادرپورٹ اتھارٹی فش ہاربر کے ملازمین کے 8رکنی ایکشن کمیٹی نے گوادر کے ضلعی چیئرمین ، تحصیل چیئرمین، سول سوسائٹی کے نمائندگان، صحافیوں کے نمائندوں کی یقین دہانی کی وجہ سے عارضی طورپر احتجاج کا عمل مؤخر کرکے اس کو پھر سے چند یوم کے اندر شروع کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ایکشن کمیٹی کے نمائندہ عزیز قاسم جو گوادر پورٹ اتھارٹی میں ایک اہم پوزیشن پر ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جائز مطالبات کے حق میں مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا سلسلہ زبردست جاری رکھے گی انہوں نے کہا کہ میرحاصل خان بزنجومنسٹر پورٹ اینڈ شپنگ اپنے قول و قرار کو پورا کرے وگرنہ وہ پھر سے اپنا احتجاج شروع کریں گے۔

Comments are closed.