لاہور: یوم مئی پر شیر بنگال لیبر کالونی میں تقریب کا انعقاد

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|

محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور کے زیر اہتمام مورخہ 30 اپریل 2017ء کو شیرِ بنگال لیبر کالونی، کالا شاہ کاکو میں یومِ مئی کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں لاہور سے ریڈ ورکرز فرنٹ کے ممبران، لیبر کالونی کے رہائشی محنت کشوں، گورنمٹ کالج یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، پنجاب یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف لاہور، رائل کالج اور لاہور کے دیگر تعلیمی اداروں سے طلبہ نے شرکت کی۔

پروگرام کا آغاز میں آزاد تھیٹر کی طرف سے آدم پال کے لکھے ہوئے سٹیج ڈرامہ ’’وہ صبح ہم ہی سے آئے گی‘‘ پیش کیا گیا۔ ڈارمے کا موضوع سرمایہ دارانہ نظام میں مزدوروں کے استحصال اور اس کے خلاف جدوجہد کی ضرورت تھا۔ سٹیج پلے میں اداکاروں نے شاندار طریقے سے مزدوروں پر ہونے والے جبر و ظلم کی داستان اور جدوجہد کے طریقہ کار کو بیان کیا۔

تھیٹر کے بعد مقررین کی تقاریر کا آغاز ہو ا اور سٹیج سکریٹری کے فرائض ریڈ ورکرز فرنٹ سے ولید خان نے انجام دیئے۔ تقریب کے پہلے مقرر واپڈا ہائیڈرو یونین سے مقصود ہمدانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم مئی 1886ء میں شکاگو میں مزدوروں کی جدوجہد کی یاد تازہ کرنے کے لئے منایا جاتا ہے، جس سے پہلے محنت کشوں کے اوقاتِ کار کا کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا تھا اور مزدور سولہا سولہا، اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کیا کرتے تھے اور اس کے بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزدوروں کی اس تحریک کے مطالبات میں اوقاتِ کار کا آٹھ گھنٹے تک محدود ہونا اور یونین سازی کا حق شامل تھے۔ لیکن سرمایہ دار طبقہ انہیں کسی قسم کا حق دینے کو تیار نہیں تھا اور پولیس کے ذریعے مزدوروں پر گولیاں چلاکر لاتعداد مزدوروں کا خون بہایا گیا۔ مزدور اپنے ساتھ سفید جھنڈے لے کر آئے تھے جو کہ ان کے خون سے سرخ ہوگئے، جس کے بعد سے مزدوروں کے جھنڈوں کا رنگ سرخ ہے۔ لیکن مزدوروں نے آخر کار اپنی تحریکوں سے کامیابی حاصل کی۔

اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ لاہور کے عدیل زیدی نے کہا کہ یومِ مئی منانا ہمیں یہ یاد کراتا ہے کہ مزدوروں کو اپنے مسائل حل کرنے کیلئے خود جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور سرمایہ دار طبقہ کسی قسم کی مراعت بھیک میں نہیں دیتا۔ مزدوروں کو منظم ہو کر اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانی ہو گی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مزدور طبقہ اپنی قیادتوں سے لا تعداد بار دھوکا کھا چکا ہے اور آج وہ کسی پر بھروسہ کرنے سے گریز کر رہا ہے۔ لیکن اس سچائی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتاکہ مزدوروں کو اپنے مسائل ، جن میں تعلیم، صحت، روزگار، رہائش، بجلی، پانی اور دیگر مسائل شامل ہیں ،کو حل کرنے کیلئے اکٹھے ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ آج سے سو سال پہلے کے روس کے مزدورں نے ظلم و جبر کو ماننے سے انکار کر تے ہوئے حکمران طبقے سے اقتدار چھین کر پہلی مزدور ریاست کی بنیاد رکھی تھی جس کے نتیجے میں نہ صرف روس، بلکہ پوری دنیا کے مزدوروں کو لاتعداد مراعات حاصل ہوئی تھیں۔ یہی مزدور طبقہ دوبارہ اٹھے گا کیونکہ اس کے پاس وہ طاقت ہے جس کے ذریعے ان حکمرانوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جا سکتا ہے اور ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔

اس یومِ مئی کی تقریب کو کامریڈ اعجاز شاہ کی یاد کے لئے بھی وقف کیا گیا تھا۔ کامریڈ اعجاز شاہ ایک عظیم انقلابی تھے، اس موضوع پر ریڈ ورکرز فرنٹ کے نیشنل آرگنائزر آفتاب اشرف نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامریڈ اعجاز شاہ کی جدوجہد ہم سب کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ کامریڈ اعجاز شاہ 1980ء کی دہائی میں مزدور تحریک کی قیادت میں آئے ۔ 1990ء کی دہائی میں مزدور تحریک زوال پذیر تھی اور نام نہادمزدور لیڈارن کی اکثریت مختلف NGOs، حکومت اور دوسری ردِ انقلابی قوتوں کی آلہ کار بن کر محنت کشوں سے غداریاں کر رہے تھے اور ان سے لاتعداد مرعات حاصل کر رہے تھے۔ ان حالات میں کامریڈ اعجاز شاہ ثابت قدمی سے اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور مزدوروں سے کبھی غداری نہیں کی بلکہ مسلسل ان غدار لیڈروں کو بے نقاب کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامریڈ اعجاز شاہ نے اس جدوجہد کے نتیجے میں اپنی زندگی غربت میں گزار دی جس وجہ سے بیمار ہونے پر ان کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ اپنا علاج کرا سکیں اور ان کو بھی اصل میں اس نظام نے ہی قتل کیا ہے۔ آج ہمارے لیے کامریڈ اعجاز شاہ کی جدوجہد مشعلِ راہ ہے۔

اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کے زین العابدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج نوجوان نسل کے جو مسائل ہیں وہ صرف اور صرف مزدور طبقے کے ساتھ جڑت کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔ ماضی میں یونیورسٹی کے طلبہ فیکٹریوں، کھیتوں اور ورکشاپوں میں جا کر محنت کش طبقے کے ساتھ جڑت بناتے رہے ہیں۔ آج بھی یہی ضرورت ہے کہ طلبہ مزدوروں کے ساتھ اپنی جڑت بنائیں اور مل کر اپنے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کریں۔

یونی لیور کی تھرڈ پارٹی فیکٹری، یونائٹڈ ڈیٹرجنٹ فیکٹری سے خالد ڈوگر نے فیکٹری کے مزدوروں کی جدوجہد پر بات کی۔ یونائیٹڈ ڈیٹرجنٹ میں 2015ء میں مزدوروں نے تنخواہیں بڑھانے کیلئے ایک بے مثال تحریک چلائی تھی۔ لیکن اس تحریک میں بھی قیادت میں سے کچھ لوگوں کو سرمایہ دار نے خرید لیا جس کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ان کے بعد ایمکو ٹائلز اور لیبر کالونی کے چودھری رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیبر کالونی میں بننے والے سکول پر سترہ کروڑ روپیہ لگا لیکن لیبر کالونی کے اپنے بچوں کو داخلہ نہیں مل رہا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ لیبر کالونی میں پانچ پانچ دن بجلی نہیں ہوتی۔

پروگرام کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کامریڈ آدم پال نے کہا کہ یومِ مئی محنت کشوں کی تحریکوں کی یاد ہے اور اس سے اسباق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس سال روس کے انقلاب کے سو سال پورے ہو رہے ہیں جو کہ محنت کشوں کی شاندار جدوجہد کی مثال ہے۔ مزید یہ کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام محنت کش طبقے کے مسائل کو آج حل نہیں کر سکتااور محنت کش طبقے کو سوشلسٹ انقلاب ہی کے زریعے اپنے مسائل حل کرنے ہیں۔ سوشلزم کا مطلب معیشت اور ریاست پر محنت کش طبقے کا جمہوری کنٹرول ہے جس میں تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔جب محنت کش طبقہ فیصلہ کرے گا کہ کس چیز کی ضرورت ہے اور اسی نظام کے ذریعے مفت تعلیم، صحت اور روزگار تمام انسانوں کو مل سکتا ہے۔

تقاریر کے بعد استاد ناصر خان نے انقلابی نغمے پیش کیے اور اپنی مشہور نظم ’میں بھی تو مشعل ہوں‘ بھی پیش کی، جس پر تقریب میں آئے شرکا نے بے شمار داد دی۔ تقریب ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوئی۔

This slideshow requires JavaScript.

Comments are closed.