ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

2ستمبر کو ہونے والی آل انڈیا عام ہڑتال کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے قارئین کے لیے مزدوروں کا ایک گیت۔ ہندوستان کے محنت کشوں میں یہ گیت بہت مقبول ہے اور 1949ء سے آج تک ہڑتالوں، جلسوں جلوسوں میں گایا جاتا ہے۔

ہر زو رظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے
سنگھرش ہمارا نعرہ ہے
ہم نے مانگیں ٹھکرائی ہیں‘ تم نے توڑا ہے ہر وعدہ
چھینی ہم سے سستی چیزیں‘ تم چھانٹی پر ہو آمادہ
تو اپنی بھی تیاری ہے‘ تو ہم نے بھی للکارا ہے
ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

تم کرو بہانے مسئلے ہیں‘ افراطِ زر انفلیشن ہے
ان بنیوں چور لٹیروں کو کیا سرکاری کنسیشن ہے
بغلیں مت جھانکو‘ دو جواب کیا یہی سوراج تمہارا ہے؟
ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

مت سمجھو ہم کو یاد نہیں ہیں جون چھیالیس کی راتیں
جب کالے گورے بنیوں میں چلتی تھیں سودوں کی باتیں
رہ گئی غلامی برقرارہم سمجھے اب چھٹکارا ہے
ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

کیا دھمکی دیتے ہو صاحب‘ دنگوں میں کیا رکھا ہے
وہ وارہمارا ان انگریزوں نے بھی تو چکھا ہے
دہلا تھا تمہارا سامراج جو تم کو اتنا پیارا ہے
ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

سمجھوتہ؟ کیسا سمجھوتہ؟ حملہ تو تم نے بولا ہے
مہنگائی نے ہمیں نگلنے کودانوو جیسا منہ کھولا ہے
ہم موت کے جبڑے توڑیں گے‘ ایکا ہتھیار ہمارا ہے
ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

اب سنبھلے سمجھوتہ پرست‘ گھٹنا ٹیکو‘ ڈھل مل یقین
ہم سب سمجھوتے بازی کو اب الگ کریں گے بِین بِین
جو روکے گاوہ جائے گا‘ یہ وہ طوفانی دھارا ہے
ہر زور ظلم کی ٹکر میں سنگھرش ہمارا نعرہ ہے

(شاعر: شیلندرا 1949 ء)

Tags: × × × ×

Comments are closed.