نظم: لالچ بری بلا ہے، سانحہ احمد پور کا نوحہ

گنوار لوگو! تمہیں بتایا گیا تھا لالچ بری بلا ہے
تمہاری آنکھوں میں وہ ہوسناک خواب ہیں جو
زمین کی نعمتوں کی تقسیم و قدر کے واسطے ہیں خطرہ
تمہارا کیا ہے؟ تمہاری نسلیں ہمارے طے کردہ
روز و شب میں، ہماری خیرات پر پلی ہیں
تمہارے جسموں کا ایک اِک عضو منڈیوں میں کھپت کی خاطر
بنانے والے نے ہے بنایا
تمہاری آنکھیں، ہمارے خوابوں کو سینچنے کے لیے بنی ہیں
تمہارے شانے ہمارے ذوقِ منافع خیزی کے بوجھ سے آشنا رہیں گے
تمہارے ہاتھوں کی انگلیوں میں پھنسی ہوئی سگرٹوں کے ٹکڑے بتا رہے ہیں
کہ تم ہماری مشینوں اور کارخانوں کی چمنیوں سے بہتے دھویں کی صورت
وہ مالِ بے قد ر ہو جسے ہم اڑا رہے ہیں ہوا کے اندر
تمہارا خوں تیل ہے ہمار ی سفید بے داغ گاڑیوں کا
تمہارے پیروں میں وہ لکیریں ہیں جو چلی جا رہی ہیں اس واہمے کی جانب
کہ جس کو ہم نے چمکتے ریپر میں پیک کر کے، زماں کے شو کیس میں رکھا ہے
تمہیں تمہارے خدا نے بھی یہ بتا دیا تھا، کہ تم کو تقدیر سے زیادہ
ہماری تدبیر سے زیادہ، نہیں ملے گا
تو کیا کہ تم دیگچی لیے ڈول کو اٹھائے
لپک پڑے ہو، وہ رزق لینے
کسی کی تقدیر کے رجسٹر میں درج تھا ہی نہیں کبھی بھی
تو دیکھ لو اور جان لو کہ ، تمہیں تمہارے وہ حرص آلود خواب کچا چبا گئے ہیں
تمہیں بتایا گیا تھا لالچ بری بلا ہے !

(عثمان ضیاء)

Tags: ×

Comments are closed.