راولپنڈی: پروگریسیو یوتھ الائنس کا ’’طلبہ یونین بحالی کنونشن‘‘

|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس، اسلام آباد| 

4 مئی کو پروگریسیو یوتھ الائنس اسلام آباد کے زیر اہتمام راولپنڈی پریس کلب میں ’’طلبہ یونین بحالی کنونشن‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کنونشن کو مشال خان کی جدوجہد اور قربانی سے منسوب کیا گیا تھا۔ کنونشن میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف تعلیمی اداروں سے لگ بھگ سو سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ پشاور یونیورسٹی، پونچھ یونیورسٹی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے طلبہ کے وفود اور لاہور و ملاکنڈ سے پروگریسیو یوتھ الائنس کے نمائندگان نے اس کنونشن میں خصوصی شرکت بھی کی۔ 

کنونشن سے ایک ماہ پہلے طلبہ یونین کی ضرورت اور بحالی کی بحث کو راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف تعلیمی اداروں میں طلبہ کے مابین اتارا گیا اور اس کے بعد عام طلبہ و طالبات پر مشتمل طلبہ یونین بحالی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں جن کے ذریعے یونین کے پیغام کو نا صرف طلبہ تک پہنچایا گیا بلکہ وقتاً فوقتاً طلبا و طالبات پر مشتمل میٹنگز بھی ہوتی رہی ہیں۔ اسلام آباد کے بالخصوص تین بڑے تعلیمی اداروں میں اس بحث کو طلبہ کی بڑی تعداد کی حمایت ملی جن میں قائد اعظم یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی اور نمل یونیورسٹی ہیں اور تینوں تعلیمی اداروں کے طلبہ نے بڑھ چڑھ کر یونین کی بحالی کی بحث میں ناصرف حصہ لیا بلکہ عملی طور پر اس کے لئے جدوجہد میں اپنا کردار بھی ادا کر رہے ہیں، اس کنونشن کی تیاریوں میں بھی ان اداروں کی کمیٹیوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ اپنے مسائل کے حل کے لئے جدوجہد میں ناصرف سنجیدہ ہیں بلکہ طلبہ یونین کی شکل میں تعلیمی اداروں کی پالیسی سازی میں اپنی نمائندگی چاہتے ہیں۔ 

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے عبدالرحمان

تعلیمی اداروں کی طلبہ یونین بحالی کمیٹیوں نے ہاسٹلز اور یونیورسٹیوں سے چندہ اکٹھا کر کے اس کنونشن کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنایا۔ کنونشن کا آغاز سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوا اور سٹیج سیکرٹری کے فرائض قائداعظم یونیورسٹی کے طالب علم ہمراز سروانی نے ادا کیے۔ قائد اعظم یونیورسٹی سے سٹوڈنٹ یونین بحالی کمیٹی کے رکن عبدالرحمان نے قائد اعظم یونیورسٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کنونشن کی بحث کا آغاز کیا اور طلبہ یونین کی ضرورت اور افادیت پر بات رکھی انھوں نے کہا کہ آج پہلی دفعہ مجھے اپنے طالبعلم ہونے پر فخر محسوس ہو رہا ہے کیوں کہ میں طلبہ کے اجتماعی مفاد کے لیے کام کر رہا ہوں۔

عمر ریاض

اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکن اور اسلامک یونیورسٹی کے طالبعلم عمر ریاض نے یونین کی ضرورت اور طلبہ کے یونین کے حوالے سے ردعمل کے تجربات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ یونین کی بحالی محض طلبہ کے تعلیمی اداروں کے مسائل کے حل کے لیے ہی ضروری نہی بلکہ دیگر سماجی مسائل کے حل کے لیے بھی ضروری ہے اور یہ کنونشن محض ایک پہلا قدم ہے ہماری منزل یونین کے انتخابات ہیں۔ 

اسلامک یونیورسٹی سے رحیم عباس

اسلامک یونیورسٹی سے رحیم عباس نے طلبہ یونین کی تاریخ پر تفصیل بات کی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین نے طلبہ کی سیاسی تربیت کی تھی جس کی وجہ سے طلبہ ملکی سیاست پر بھی اثر انداز ہوتے تھے اس لیے باقاعدہ منصوبہ بندی سے طلبہ یونین پر پابندی عائد کرتے ہوئے طلبہ کو غیر سیاسی کیا گیا اور بڑے پیمانے پر یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ طلبہ کا کام سیاست کرنا نہیں ہے۔ اسکے بعد اسلامک یونیورسٹی سے شیراز نے بھی طلبہ یونین کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نمل یونیورسٹی سے سنگر نے طلبہ یونین پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور طلبہ یونین کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔

تھیٹر پرفارمنس

نمل یونیورسٹی کے ایک تھیٹر گروپ نے انتہائی مختصر وقت میں تعلیمی نظام پر مبنی ایک ڈرامہ پرفارم کر کے شائقین سے خوب داد حاصل کی۔ پروگریسو یوتھ الائنس پشاور سے اسفند یار شنواری نے پشاور یونیورسٹی میں جاری طلبہ یونین بحالی تحریک اور یونیورسٹی کے طلبہ کو درپیش مسائل اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ طلبہ کی اس جدوجہد کو سماج کی انقلابی تبدیلی کی جدوجہد کے ساتھ جوڑا جائے۔ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے فضیل اصغر نے طبقاتی سماج اور سرمایہ داری کے موجودہ بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ طبقاتی سماج موجود ہے ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ 

ماہ بلوص اسد نے پی وائے اے اسلام آباد کی آرگنائزنگ کمیٹی اناؤنس کی، کمیٹی میں نمل یونیورسٹی سے سنگر، شانزے خان، سدرہ، علی خان، اسلامک یونیورسٹی سے حنان، شجاعت، رحیم عباس، عاصم اور قائد اعظم یونیورسٹی سے عبدالرحمان، ہمراز، اور واثق کا انتخاب کیا گیا۔ کنونشن میں پی آر ایس ایف کے کارکنان نے بھی ایک وفد کی شکل میں کنونشن میں شمولیت کی اور کامریڈ دانش نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پی وائے اے کی اس کاوش کو سراہا اور سندھ میں طلبہ یونین کی بحالی کی کاوش کا ذکر کرتے ہوئے اس کنونشن کو اسی جدوجہد کا تسلسل قرار دیا۔ آخر میں پی وائے اے کے مرکزی آرگنائزر زین العابدین نے تمام تر بحث کو سمیٹتے ہوئے بہت ہی مفصل انداز میں نظریات کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے نظریات کو واضح کرتے ہوئے نوجوانوں کے پاس جانا ہوگا کیوں کہ ہمارے نظریات ہی ہماری جہدوجہد کا تعین کرتے ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس راولپنڈی اسلام آباد کی نومنتخب آرگنائزنگ کمیٹی

کنونشن کے اختتام پر قائد اعظم یونیورسٹی کہ طلبہ کے ’’دیوان بینڈ‘‘ نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف گیت سنائے اور شائقین سے خوب داد وصول کی۔

Comments are closed.