ملتان: محنت کش خواتین کے عالمی دن پر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں سٹڈی سرکل کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

گزشتہ روز پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیر اہتمام بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ سٹڈی سرکل میں 20سے زیادہ طلبہ نے شرکت کی۔ طلبہ کا تعلق مختلف ڈیپارٹمنٹ سے تھا جن میں پولیٹیکل سائنس، اینتھروپولوجی، آئی ایس ایس اورہسٹری ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔ سٹڈی سرکل ایک کھلے میدان میں کیا گیا۔ سٹڈی سرکل کو چیئر فضیل اصغر نے کیا اور انعم پتافی نے خواتین کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لئے جدوجہد کے حوالے سے مفصل بات کی۔

عالمی محنت کش خواتین کے دن پر بات کرتے ہوئے انعم پتافی نے کہا کہ8مارچ کو عام طور پر عورتوں کا دن کہا جاتا ہے جو سراسر غلط ہے۔ اس دن کی نسبت محنت کش خواتین کی جدوجہد سے ہے ۔ 1910ء میں کوپن ہیگن میں دوسری انٹرنیشنل کی طرف سے منعقد کی جانے والی انٹرنیشنل ویمن کانفرنس میں جرمن سوشلسٹ لوئس زیٹز نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کا تصور پیش کیا تھا۔ یہ دن محنت کش خواتین کا عالمی دن ہے نہ کہ عورتوں کا۔ ایک طبقاتی سماج میں کبھی بھی تمام عورتیں یا مرد برابر نہیں ہوسکتے۔ طبقاتی سماج کی موجودہ شکل یعنی سرمایہ دارانہ نظام میں آزاد وہ ہے جس کے پاس سرمایہ ہے، سرمایہ اگر کسی عورت کے پاس ہوگا تو وہ آزاد ہوگی اور سرمائے کے بل پر کئی مردوں کو اپنا غلام بنائے گی اور اگر سرمایہ نہیں ہوگا تو پھر وہ سرمایہ دارانہ نظام میں پدر سری سماج کی وجہ سے غلامی کے سب سے نچلے درجے کا حصہ ہوگی۔ چونکہ عورتوں میں وہ عورتیں بھی شامل ہیں جنہوں نے مردوں کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے لہٰذا عورتوں کی آزادی کی بات کرنا ایک فریب ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام میں نا صرف عورتیں غلام ہیں بلکہ مرد بھی غلام ہیں اور وہ دونوں سرمائے کے غلام ہیں۔ عورتوں کی حقیقی آزادی انسانیت کی ایک کلیت میں آزادی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور وہ آزادی معاشی آزادی ہے یعنی کہ انسانیت کی سرمائے سے آزادی! انسانیت کی سرمایہ دارانہ نظام سے آزادی!

اس کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا اور ساتھ ہی سٹڈی سرکل میں موجود دیگر طلبہ جن میں یونس،راول، امیراللہ اوررفیع اللہ شامل تھے، نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ وقت کی قلت کے باعث سٹڈی سرکل کو جلدی ختم کرنا پڑا۔بحث کو سمیٹتے ہوئے انعم پتافی نے کہا کہ جیسا کہ آج کی بحث میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عورت کی حقیقی آزادی اس کی معاشی آزادی ہے اور اسکے لیے ہمیں اس گھٹیا سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف لڑنا ہوگااور ایک نظام تخلیق کرنا ہوگا جس میں انسان کی قدر ہو سرمائے کی نہیں۔

Comments are closed.