کیٹالونیا کے آزادی ریفرنڈم پر جبر کے خلاف عوامی بغاوت

|تحریر: جارج مارٹن، ترجمہ: ولید خان|

کیٹالونیا پارلیمنٹ کے یکم اکتوبر کو آزادی ریفرنڈم کے فیصلے کے بعد ہسپانوی ریاست ننگے جبر پر اتر آئی ہے۔ اس جبر کی شدت میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے اور ان ہتھکنڈوں سے واضح ہو رہا ہے کہ 1978ء کا آئین کتنا غیر جمہوری ہے جسے پرانی فرانکو آمریت اور محنت کشوں کی پارٹیوں کی قیادت نے باہمی اتفاق رائے سے ایک معاہدے کے تحت لاگو کیا تھا تاکہ ملک میں پھیلی انقلابی شورش کا قلع قمع کیا جا سکے۔

To read this article in English, click here

یہ واضح ہے کہ ہسپانوی ریاست اور ماریانو راجوئے کی حکومت ریفرنڈم منعقد نہیں ہونے دے گی۔ وہ تمام جبری اقدامات کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں تاکہ ریفرنڈم نہ ہونے پائے۔ ابھی تک انہوں نے اس قانون کو معطل کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ کیا گیا، کیٹالونیا پارلیمنٹ کے اسپیکروں کے خلاف فوجداری مقدمے بنا دیئے گئے ہیں جنہوں نے ریفرنڈم کی بحث پارلیمنٹ میں ہونے دی، 700 مقامی میئروں پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے جن کا یہ عزم تھا کہ وہ اس ریفرنڈم کو منظم کریں گے (فرد جرم لگانے کے بعد انہیں گرفتاری کی دھمکی دی جا رہی ہے، اگر وہ عدالت میں پیش نہ ہوئے)، ریفرنڈم کے حوالے سے تمام تشہیر ممنوع قرار دی جا چکی ہے، اس طرح کی کسی بھی قسم کی تشہیر کو میڈیا پر آنے نہیں دیا جا رہا اور نہ ہی ریفرنڈم کے انتظامات کے متعلق کوئی بات کی جا سکتی ہے، پولیس کے ذریعے چھاپہ خانوں سے ریفرنڈم مہم کے پوسٹرضبط کر لئے گئے ہیں، ریفرنڈم کیلئے متحرک لوگوں سے پوسٹر اور گوند کی بالٹیاں چھین لی گئی ہیں، ریفرنڈم کی آفیشل ویب سائٹ بند کر دی گئی ہے، کیٹالونیا حکومت کے روزانہ کے انتظامی امور میں مداخلت کی جا رہی ہے، کیٹالونیا سے باہر اظہار یکجہتی کی تمام میٹنگز معطل کر دی گئی ہیں (میڈرڈ، وٹوریا اور گیجون)وغیرہ وغیرہ۔ ہسپانوی ریاست کی بھرپور کوشش ہوگی کہ پولنگ کارڈ کی ترسیل کو روکا جائے، انتخابی ایجنٹوں کو ڈیوٹی کیلئے خطوط بھیجنے سے روکا جا ئے، پولنگ سٹیشنوں کو کھلنے سے روکا جائے، بیلٹ کے ڈبوں کی ترسیل روکی جائے وغیرہ وغیرہ۔

یہ ساری صورتحال اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ 1978ء کی حکومت جس کی بنیاد فرانکو کی آمریت اور فرانکو حکومت کے جرائم کو حاصل استثنا اور اسپین کی ناقابل تقسیم وحدت کا اصول تھے جس کی ضامن مسلح افواج تھیں۔ حق خود ارادیت کے سوال کی بات کرنے سے ہی پورے سیٹ اپ کو خطرات لاحق ہیں۔
لیکن ان تمام جبری اقدامات کے نتیجے میں کیٹالونیا میں ایک بڑی عوامی تحریک بھی پھٹ سکتی ہے جو کیٹالونیا کی قوم پرست بورژوازی کے عزائم سے بہت آگے جا سکتی ہے۔ قوم پرست بورژوازی نے اپنے ذاتی و سیاسی مفادات کیلئے ریفرنڈم کرانے کا یکطرفہ فیصلہ کیا تھا۔

لیکن پچھلے کچھ دنوں میں جبری اقدامات اور اس کے نتیجے میں عوامی رد عمل میں معیاری تبدیلی آئی ہے۔ 19 ستمبر کی صبح کو تیراسا میں نجی میل کمپنی UNIPOST کے دفاتر میں سول گارڈ گھس گئی اورانہوں نے وہ 45ہزار خطوط ضبط کر لئے جن کے ذریعے پولنگ سٹیشنوں میں ذمہ داران کو ڈیوٹی کیلئے بلایا جانا تھا۔ تلاشی بغیر کسی وارنٹ کے لی گئی اور اس عمل میں ڈاک کمپنی کے معاملات میں بے جا مداخلت کی گئی۔ کئی سو لوگ احتجاج کیلئے اکٹھے ہو گئے۔ بعد میں کورٹ کے ایک جج نے حکم نامہ جاری کیا جس نے واقعہ پیش آنے کے بعد تلاشی اور ضبطگی کے اقدامات کو قانونی اور جائز قرار دے دیا۔ بالآخر کیٹالونیا کی پولیس کو استعمال کرتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کر دیا گیا اور سول گارڈز کو ان خطوط کے ساتھ باہر جانے دیا گیا۔ ان اقدامات کی وجہ سے کیٹالونیا پولیس کی ساکھ اور اتھارٹی ریفرنڈم کی حامی عوام کی نظروں میں بری طرح مجروح ہوئی ہے جو اس ساری صورتحال سے یہ نتیجہ اخذ کریں گے کہ صرف عوامی تحرک ہی جدوجہد کی کامیابی کی ضامن ہو سکتی ہے۔ اسی دن، کچھ دیر بعد، کئی دنوں کی اشتعال انگیزی کے بعد پولیس نے پوسٹر لگانے والے سرگرم لوگوں سے ریفرنڈم کے تشہیری پوسٹر ضبط کر لئے جس کے بعد تقریباً 1ہزار لوگ احتجاج کیلئے صبح 11بجے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ جس ہوٹل میں ہنگامی حالات سے نپٹنے کیلئے پولیس ٹھہری ہوئی ہے (ریفرنڈم سے پہلے انہیں اسی قصبے سے ریکروٹ کیا گیا ہے)اس کے سامنے احتجاج کیا گیا اور اس کے بعد سارے قصبے کو پوسٹروں سے بھر دیا گیا۔

20 ستمبر کی صبح کو ہسپانوی ریاست نے اعلی الصبح کیٹالونیا حکومت کے 9 سینئر حکومتی اہلکاروں کو گرفتار کر کے کیٹالونیا کی حکومتی وزارتوں میں گھس کر جبر مزید بڑھا دیا۔ وہ اس بات کے ثبوت تلاش کر رہے ہیں کہ عوامی پیسہ ریفرنڈم کو منعقد کرنے کیلئے استعمال ہو رہا ہے یا نہیں (بیلٹ بکسوں کی خریداری، الیکشن ایجنٹوں کو بلانے کیلئے خطوط وغیرہ)۔ اس کے علاوہ کوئی بھی وجہ تلاش کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں بیلٹ بکس ضبط کئے جا سکیں۔

لیکن یہ گرفتاریاں وہ چنگاری ثابت ہو سکتی ہیں جن کے نتیجے میں تحریک کی آگ بھڑک اٹھے۔ مختصر سے نوٹس کے بعد ہزاروں لوگ کونسیلیریا دی ایکنومیکا (کیٹالونیہ کی وزارت فنانس) کے باہر تلاشیوں اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے اکٹھے ہو گئے اور سول گارڈز کو اندر بند کر دیا۔ عوامی موڈ بہت خراب تھا اور ’’عام ہڑتال‘‘ کے نعرے بھی لگ رہے تھے۔ ورکرز کمیشن یونین (CCOO) نے احتجاجیوں کے ساتھ شامل ہو کر سڑک بھی بلاک کر دی۔ یہ حالیہ سرگرمی درست طور پر کیٹالونیا کے حق خود حکمرانی کے خلاف حملہ تصور کیا جا رہا ہے لیکن یہ اس طرح سے کیا جا رہا ہے کہ قانونی خانہ پوری کرنے کیلئے ہسپانوی پارلیمنٹ سے اجازت لینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی (پارلیمنٹ میں اس سے پچھلے دن حکومت اپنے اقدامات کے حق میں ووٹ ہار چکی ہے)۔ اگرچہ مکمل آزادی کی حمایت 50 فیصد سے ذرا کم ہے لیکن ریفرنڈم کروانے کے حق میں 70-80 فیصد لوگ متفق ہیں۔ اس بنیادی جمہوری حق تلفی کے نتیجے میں عوامی بغاوت بڑھ رہی ہے اور بہت سے ایسے ووٹر، جو شاید پہلے ریفرنڈم میں دلچسپی نہیں لے رہے تھے، تیزی کے ساتھ آزادی کے حامی ہوتے جا رہے ہیں۔ 

عوامی موڈ اب مکمل طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔ تمام تر مخالفت کے باوجود ریفرنڈم کے انعقاد اور آزادی کی حمایت کے بڑھنے کو لوگ پورے نظام، راجوئے کی گلی سڑی حکومت اور 1978ء کے ہسپانوی ریاست کے ڈھانچے کے رد کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

آزادی کی حمایتی اور سرمایہ دارانہ نظام مخالف CUP پارٹی کا نعرہ ’’آمریت سے علیحدگی‘‘ ہے اور بائیں بازو کی قوم پرست پارٹی ERC نے ہزاروں پوسٹر چھاپے ہیں جن پر ’’خوش آمدید جمہوریہ‘‘ کا نعرہ لکھا ہوا ہے۔ یہ واضح ہے کہ ان لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو آزادی کو رجعتی سٹیٹس کو کے خلاف ایک ترقی پسند قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ CUP کی قیادت نے پوڈیموس اور یونائیٹڈ لیفٹ سے براہ راست اور واضح اپیل کی ہے کہ اس موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے راجوئے کی حکومت اور 1978ء سے چلے آرہے نظام کو اکھاڑ کر پھینک دیا جائے۔ پچھلے اتوار کو اس حوالے سے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ۔ میٹنگ کو پہلے تو ایک جج نے حکم نامہ جاری کر کے منعقد نہ کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کی وجہ سے ایک اور جگہ پر میٹنگ کا انتظام کیا گیا۔ مختصر سے نوٹس کے باوجود 100 لوگ میٹنگ کیلئے تھیٹر میں موجود تھے اور 500 لوگ تھیٹر کے باہر میٹنگ کاروائی کی پیروی کر رہے تھے۔ مقررین میں کیٹالونیا کے بائیں بازو قوم پرست ERC، سرمایہ داری مخالف اور آزادی پسند CUP اور پوڈیموس اور یونائیٹڈ لیفٹ کے کچھ رہنما موجود تھے۔ میٹنگ میں یکم اکتوبر کے ریفرنڈم کی مکمل حمایت کی گئی، صرف اس لئے نہیں کہ جمہوری حقوق کا دفاع کیا جائے بلکہ اس لئے بھی کہ 1978ء سے جاری آمریت کو کاری ضرب بھی لگائی جاسکے۔ CUP کے مندوب نے کہا کہ،’’میڈرڈ کے محنت کش اور بارسلونا کے محنت کش متحد ہیں، اس لئے نہیں کہ وہ دونوں ہسپانوی ہیں بلکہ اس لئے کہ دونوں محنت کش ہیں‘‘۔ یونائیٹڈ لیفٹ کی فیڈرل کمیٹی کے ممبر البرٹو اریگوئی نے کہا کہ، ’’یہ ہماری جدوجہد ہے، صرف آپ کی نہیں‘‘اور اصرار کیا کہ یہ بحث فضول ہے کہ یہ سارا معاملہ ’’بورژوازی کے دو متحارب دھڑوں کی لڑائی ہے‘‘۔ اس نے کونولی کا مشہور مقولہ بھی سنایا کہ، ’’اگر کل کو تم برطانوی افواج کو نکال دو اور ڈبلن قلعے پر ہرا جھنڈا لہرا دو، تب بھی تمہاری تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی اگر تم ایک سوشلسٹ جمہوریہ کی کوشش نہیں کرتے‘‘۔ یعنی البرٹو کا مطلب یہ تھا کہ قومی آزادی کی جدوجہد کو سوشلزم کی جدوجہد سے جوڑنا پڑے گا۔ ریلی کے آخر میں حاضرین نے فرانکو کے خلاف کیٹالونی جدوجہد کا مشہور گانا ’’لے ایستاکا‘‘ گایا۔ گانے کے بول ہیں کہ،’’میں یہاں سے کھینچ رہا ہوں، تم وہاں سے کھینچو، تاکہ ہم دونوں اس ستون کو اکھاڑ پھینکیں جس سے ہم دونوں بندھے ہوئے ہیں‘‘۔ یہ عالمگیریت اور یکجہتی کی حقیقی روح ہے۔ کیٹالونیا کے گھمبیر ہوتے مسئلے نے ریاست کو بحران میں دھکیل دیا ہے اور بجائے اس کے، کہ ہسپانوی لیفٹ واقعات کوخاموشی سے وقوع پذیر ہوتا دیکھتا رہے، اس بحرانی کیفیت سے انہیں فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک انقلابی کیفیت کو جنم دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بدقسمتی سے ابھی تک پوڈیموس اور یونائیٹڈ لیفٹ کا کیٹالونیہ کے حق خود ارادیت پر بہت ہی کمزور (ڈرپوک ہونے کی حد تک) اور مبہم موقف رہا ہے لیکن وہ یکم اکتوبر کے ریفرنڈم کی مخالفت بھی کر رہے ہیں (اس بنیاد پر کہ ’’اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے‘‘)۔ کیٹالونیا کے لوگوں کیلئے اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ وہ ’’نہیں‘‘ کے ووٹ کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ راجوئے (اور اس کے ساتھ ساتھ ہسپانوی حکمران طبقہ) کبھی بھی ریفرنڈم کرانے کیلئے تیار نہیں ہو گا۔ انہوں نے اب جمہوری حقوق کے تحفظ اور ریاستی جبر کے خلاف (حالانکہ انہوں نے ابھی تک ریفرنڈم کی حمایت میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا ہے) واضح موقف اختیار کیا ہے اور پارلیمانی ممبران اور میئروں کی ایک اسمبلی بلانے کا مطالبہ کیا ہے جو ہفتے کے دن زاراگوزا میں ہو گی۔ یہ سرگرمی کیٹالونیا کے قوم پرست بورژوا سیاست دان کامبو کے اقدام سے مشابہت رکھتی ہے جس نے 1917ء میں پارلیمانی ممبران کی اسمبلی منعقد کرائی تھی۔ راجوئے کے خلاف ادارہ جاتی حمایت حاصل کرنا کوئی غلط قدم نہیں ہے۔ لیکن 1917ء میں بلائی گئی اسمبلی کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونینوں نے ایک انقلابی عام ہڑتال کی کال بھی دی تھی! اس کے علاوہ اس اپیل کی سیاسی سمت ہی شکست خوردہ ہے کیونکہ خیال یہ ہے کہ ایک مینی فیسٹو دیا جائے جو راجوئے کی حکومت کو اپیل کرے کہ کیٹالونیا کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے باہمی اتفاق سے ایک قانونی ریفرنڈم کرایا جائے۔ بجائے اس کے کہ اس بحران کو استعمال کرتے ہوئے ریاست کو گرایا جائے، وہ مذاکرات کے ذریعے ایک ایسے معاملے پر تصفیہ کروانا چاہتے ہیں جس کا صرف انقلابی حل موجود ہے۔ 
اس بحران کا حل منتخب ممبران پارلیمنٹ کے پاس نہیں۔ یونائیٹڈ لیفٹ اور پوڈیموس کا فرض بنتا ہے کہ اسپین کے ہر شہر اور قصبے میں ریفرنڈم، جمہوری حقوق کے تحفظ اور حکومت اور ریاست کے خلاف احتجاج کی کال دیں۔ قائدین کی طرف سے اکتوبر ریفرنڈم کی مخالفت کے باوجود (’’اگر میں کیٹالونیا کا باشندہ ہوتا تو یکم اکتوبر کو ووٹ نہ دیتا‘‘) پوڈیموس اور یونائیٹڈ کی کیٹالونیا کی تنظیموں نے ریفرنڈم میں حصہ لینے پر واضح ووٹ دے دیا ہے۔ پوڈیموس کی قومی قیادت کی مخالفت کرتے ہوئے کیٹالونیا تنظیم کے جنرل سیکرٹری البانو دانتے فاشن نے ریفرنڈم کی بھرپور حمایت کی ہے اور دو تہائی ممبران اس کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
تین عوامل ہمیشہ سے موجود تھے جن کا اکتوبر ریفرنڈم پر فیصلہ کن اثر ہے۔ ایک تو یہ کہ ہسپانوی ریاست ریفرنڈم کو دبانے کیلئے کتنی کوشاں ہے۔ ہمیں اس کا جواب مل چکا ہے۔ وہ کسی رکاوٹ کو خاطر میں لانے کو تیار نہیں۔دوسرا یہ تھا کہ قوم پرست بورژوازی کی قیادت میں کیٹالونیا کی حکومت قانون توڑنے کیلئے کس حد تک تیار تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا پروگرام یہ تھا کہ وہ اس حد تک جائیں گے جہاں تک ان کیلئے ممکن ہو اور پھر پیچھے ہٹتے ہوئے یہ کہہ دیں گے کہ، ’’ہم نے کوشش کی ہے‘‘۔ ہم نے پہلے بھی ان کے عزائم کی کمزوری دیکھی ہے (انہوں نے ریفرنڈم کو دبانے کیلئے کیٹالونیا پولیس کو استعمال ہونے دیا، مقامی میئرز کو بھیجے گئے عدالتی سمن کی انہوں نے پابندی کی ہے، یہاں تک کہ انہوں نے ہسپانوی آئینی کورٹ میں اپیل بھی کی ہوئی ہے جس کے متعلق انہوں نے پہلے یہ کہا تھا کہ وہ اس کو نہیں مانتے)۔ اس کے ساتھ ساتھ ، وہ کسی بھی جبر کی عدم موجودگی میں پیچھے نہیں ہٹ سکتے کیونکہ اس طرح وہ اپنے حامیو ں میں اپنی ساکھ مکمل طور پر کھو دیں گے۔ لیکن ایک تیسرا پہلو بھی کارفرما تھا اور وہ یہ کہ اس ساری صورتحال کے نتیجے میں عوامی رد عمل کیا ہو گا۔ ہمیں اب اس کی پہلی علامات دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ اگلے گھنٹے اور دن بہت اہم ہوں گے۔ یہ بات بعید از قیاس قرار نہیں دی جا سکتی کہ ہسپانوی ریاست کے جبر کے نتیجے میں ایک دیو ہیکل تحریک پھٹ پڑے، جس کے ابھی سے باغی خدوخال نظر آ رہے ہیں۔ یہ صورتحال کیٹالونی قوم پرست بورژوازی کی توقعات یا خواہشات سے بہت مختلف ہو گی۔ اور اسی وجہ سے اس سارے معاملے میں انقلابی حل چھپا ہوا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام یہ آگاہی حاصل کر رہی ہے کہ اکتوبر ریفرنڈم صرف اسی صورت میں ہو گا اگر وہ خود عوامی تحرک اور سول نافرمانی کا راستہ اپنائیں گے۔
ہر قصبے، شہر، محلے، سکول، یونیورسٹی اور کام کی جگہ پر ریفرنڈم ڈیفنس کمیٹیاں بنائی جائیں جو ٹھوس بنیادوں پر ریفرنڈم کو منظم کریں اور جبر کے خلاف اس کا تحفظ کریں۔ سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ محنت کش طبقے کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ 
یونائیٹڈ لیفٹ اور پوڈیموس کی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ جمہوری حقوق کے تحفظ کیلئے ہر قصبے اور ہر شہر میں عوامی مظاہرے کو منظم کیا جائے۔ہسپانوی اور کیٹالونی بورژوا قوم پرستی کے زہر کا صرف ایک ہی تریاق موجود ہے اور وہ یہ کہ کیٹالونیا کے محنت کشوں کو باور کرایا جائے کہ ہسپانوی محنت کش اور ان کی تنظیمیں کیٹالونی محنت کشوں کے ساتھ ہیں اور اس رجعتی ہسپانوی حکمران طبقے کے ساتھ نہیں جو ان کے جمہوری حقوق کو پیروں تلے روند رہا ہے۔CUP کی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جس راستے پر چل پڑے ہیں اب اس پر بغیر کسی توقف کے آگے بڑھا جائے اور لوگوں کو یہ باور کرائیں کہ صرف عوامی تحرک ہی اس جدوجہد کی حفاظت کر سکتا ہے اور لوگوں کی کیٹالونیا کی بورژوا پارٹی PDeCAT سے جڑی خوش فہمیوں کی سیاسی بنیادوں پر نفی کی جائے۔ حق خود ارادیت کے جمہوری حق کے تحفظ (اور اکتوبر میں اس کی ٹھوس شکل) اور ساتھ ہی سرمایہ دارانہ کٹوتیوں اور جبری بے دخلیوں کے خلاف ٹھوس موقف کے نتیجے میں کیٹالونیا کے عوام کی بے پناہ حمایت حاصل ہو گی اور پورے ہسپانیہ میں یہ انقلابی تحریک کا نقطہ آغاز ہو سکتا ہے۔
جمہوریہ کیٹالونیا کی جدوجہد ایک ترقی پسند قدم ہے جس کے اسپین کی موجودہ صورتحال میں انقلابی نتائج ہو سکتے ہیں، کیونکہ اسے صرف محنت کشوں اور نوجوانوں کے عوامی تحرک اور 1978ء سے قائم جابر آمریت کے خلاف مزاحمت کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

Comments are closed.