لودھراں: تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف سلور لائن ٹیکسٹائل کے محنت کشوں کا احتجاج

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بہاولپور|

تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف بدھ کے روز سلور لائن ٹیکسٹائل مل لودھراں کے محنت کشوں نے مل کے گیٹ پر بھرپور احتجاج کیا۔ احتجاج کی قیادت ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے کی۔ سلور لائن ٹیکسٹائل مل لودھراں کے محنت کشوں کی گذشتہ دو ماہ کی اجرتیں واجب الادا ہیں جو کہ قریباً 8,000,000 روپے سے زیادہ رقم بنتی ہے۔ چند روز قبل مل مالک کے حکم پر مل بھی اچانک بند کردی گئی۔ ورکر جو کہ اسی بنیاد پر ظلم اور جبر برداشت کررہے تھے کہ روزگار سلسلہ چل رہا ہے اور تنخواہ دیر سے سہی مل ہی جا ئے گی۔ مگر جیسے ہی مل مالکان نے نقصان کا بہا نہ بنا کر مل بند کی تو ورکرز نے بقایا جات ادا کر نے کا مطالبہ کردیا۔ مالکان نے روایتی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے ٹال مٹول شروع کردی۔

مل مالکان کے اس رویے سے تنگ آکر ورکرز نے بہاولپور میں موجود ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان سے را بطہ کیا جس کے بعد بدھ کے روز سلور لائن کے ورکروں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کی قیادت میں بھرپور احتجاج کیا۔ احتجاج میں ڈسٹرکٹ لیبر افسر کو واضح پیغام دیا کہ وہ سر مایہ داروں کی دلا لی بند کر کے ورکروں کے بقایا جات فوری ادائیگی یقینی بنائے۔ مل کے محنت کشوں نے مل مالکان کو الٹی میٹم دیا کہ اگر ان کے بقایاجات کی فوری ادائیگی نہ کی گئی تو وہ نیشنل ہائی وے کو بلاک کر دیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ مل مالک کے گھر کے باہر احتجاجی کیمپ بھی لگائیں گے۔ مل انتظامیہ نے دوپہر دو بجے تک وقت ما نگا مگر انہوں ایک بجے تک 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی اور اتنی ہی اگلے دن دینے کا اعلان کیا۔ بظاہر یہ ایک کامیابی تھی مگر اس کا مقصد محنت کشوں میں پھوٹ ڈالنا اور ان کی جڑت کو توڑنا تھا۔ محنت کشوں نے باہمی مشاورت کے بعد مل مالکان کو بقیہ رقم کی ادائیگی کے لئے مزید چند دن کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا۔

مل مالکان نے شروع دن سے ہی مل کے محنت کشوں کا اتحاد توڑنے کے لئے روایتی ہتھکنڈوں کا ستعمال کر رہے ہیں۔ چند ورکروں کو تنخواہ دیتے رہے تا کہ وہ اکٹھے نہ ہوسکیں اور اسی بنیاد پر تمام بنیادی حقوق سلب کر لئے گئے تھے۔ محنت کشوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک ہونے لگا۔ مل میں ٹھنڈا پانی تو دور کی بات پینے کو صاف پانی تک میسر نہیں۔ پانی انتہائی زہریلا ہے۔ کنٹین غلاظت سے بھری ہو ئی ہے۔ مل میں سالا نہ چھٹیوں کا کوئی تصور نہیں۔ کوئی بونس نہیں دیا جاتا۔ اگر ان حالات سے تنگ آکر کوئی مزدور نوکری چھوڑ کر جاتا ہے تو اس کو بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی جاتی۔ اسی مل کا ایک مزدور 2011ء میں استعفیٰ دے کر گیا تھا مگر چھ سال گزر جانے کے باوجود آج تک اس کو بقایا جات نہیں ملے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کا رکنان نے  سلور لائن کے ورکروں کو یقین دلا یا کہ ورکروں کی آخری پا ئی کی ادائی گی تک ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

Comments are closed.