کراچی: سندھ بھر کی نرسز ایک بار پھر سڑکوں پر!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|

13 مارچ کو پراونشل نرسز ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاجی دھرنے کی کال دی گئی، جس میں نرسز کے علاوہ نرسنگ سٹوڈنٹس کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دھرنے کی قیادت کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے بھی ہم انہی مطالبات کے لیے سڑکوں پر آئے تھے اورتب ہمیں یہ یقین دہانی کروائی گئی تھی بلکہ ہمارے مطالبات کی فائلیں بھی محکمہ صحت میں بنا دی گئی تھیں لیکن آ ج ایک سال بعد بھی ان پر عمل در آمد نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار ہم کسی قسم کے لالی پاپ سے بہلنے والے نہیں ہیں بلکہ مطالبات پر عملدرآمد تک یہ دھرنا جا ری رہے گا۔
نرسز کے مطالبات میں

1۔ موجودہ بنیادی تنخواہ کے برابر ہیلتھ پروفیشنل الاونس دیا جائے۔

2۔فور ٹئیر فارمولا کے تحت سروس سٹرکچر رولز اور ٹائم سکیل دیا جائے۔

3۔ فوری طور پر کم از کم دس ہزار نئی نرسز کی بھرتیاں کی جائیں۔

4۔ میس الاؤنس کو 17ویں اور اس سے اوپر کے سکیلز پر دیا جائے۔

5۔ نرسنگ کے تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو ٹیچنگ الاؤنس دیا جائے۔

6۔ کنٹریکٹ پر بھرتی کی گئی تمام نرسز کو مستقل کیا جائے۔

7۔پاکستان نرسنگ کونسل کی پالیسی اور قانون کے مطابق پرنسپلز، پبلک ہیلتھ سکولز اور میڈ وائفری سکولز کے اساتذہ کو نرسنگ کیڈرز میں سے ہی تعین کیا جائے۔

8۔ سندھ بھر کے نرسنگ سکولز کے پرنسپلز کو ڈی ڈی او پاورز دی جائیں۔ 

9۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی پروموشن کی جائیں۔ 

10۔ نرسنگ سٹوڈنٹس کے تمام مسائل حل کئے جائیں۔

11۔ نرسز کے لیے رہائشی کالونیاں بنائی جائیں۔ 

12۔نرسنگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ 

13۔ نرسز کے عہدوں میں تعیناتی کے عمل کو بہتر کیا جائے۔ 

14۔الاؤنسز کی تعیناتی کے عمل کو بہتر کیا جائے ۔ 

احتجاجی دھرنے میں کراچی کے علاوہ حیدرآباد، جامشورو، سکھر اور بدین کی نرسز بھی شریک تھیں۔ دھرنے کے شرکا ء کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے سندھ کے ہسپتالوں میں کام روک دیا جائے گا ۔

ریڈ ورکرز فرنٹ سے انعم خان احتجاجی نرسوں سے خطاب کرتے ہوئے

دھرنے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھیوں نے لیف لیٹ تقسیم کئے اور ورکرنامہ فروخت کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے انعم خان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے یکجہتی کی اور خاص کر احتجاجی نرسز کو خراج عقیدت پیش کیا کہ خواتین ہو کر بھی اس معاشرے میں اپنے اوپر ہونے والی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ آج ہسپتالوں کو اپنی محنت سے چلا نے والے سبھی ملازمین کسی نہ کسی تکلیف کا شکار ہیں۔ صحت کے شعبے کے علاوہ بھی سب مزدوری کرنیوالے لوگ تکالیف میں مبتلا ہیں۔ اکیلے اکیلے لڑنے سے مسائل حل نہیں ہوتے یہ ہم کر کے بھی دیکھ چکے، اسی لیے سب کو مل ایک بڑی طاقت بن کر ان حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی ، آج اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے۔ ورنہ کوئی بھی ہمارا جائز حق لا کر نہیں دینے والا بلکہ اس کے لیے لڑائی لڑنا پڑتی ہے، جسے اب منظم شکل دینے کی ضرورت ہے۔ 

Comments are closed.