اسپین: سوشلسٹ پارٹی کا بحران۔۔ دائیں بازو کی حکومت کیلئے راہ ہموار

تحریر: |جارج مارٹن، ترجمہ: ولید خان|
3اکتوبر2016ء
ہسپانوی سوشلسٹ پارٹی (PSOE) کے بحران کا آغاز پارٹی قائد پیڈرو سانچیز(Pedro Sanchez) کے خلاف کُو سے شروع ہوا اور اب ہفتے کے اختتام پر باغیوں کی فیصلہ کن جیت کے بعد بحران حل ہونے کی طرف جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے فاتحین جو سوزانا ڈیاز (Susana Diaz)، PSOEکی اندلوسیا (Andalucia) برانچ کی صدر، کے گرد اکٹھے ہیں،ان کیلئے دائیں بازو کی پاپولر پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

پیڈرو سانچیز

پیڈرو سانچیز

PSOE کے اندر خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئی جب اس کے قائد پیڈرو سانچیز نے یہ اعلان کیا کہ وہ عام ممبران سے اپیل کرے گا کہ پاپولر پارٹی کی مخالفت میں ایک ’’بائیں بازو کی حکومت‘‘ بنانے کی کوشش کی جائے۔ سانچیز اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا اور اس کی کوشش تھی کہ PSOE اسی راہ پر چلتے چلتے برباد نہ ہو جائے جس پر یونان میں PASOK چلتے ہوئے برباد ہو گئی۔ لیکن اس کے ارادوں کے برخلاف، یہ اسپین کے حکمران طبقے کیلئے سیدھا سادا چیلنج تھا جو ایک سال کی غیر یقینی کیفیت اور دو غیر فیصلہ کن الیکشنوں کے بعد حکومت بنانے کیلئے بیقرار تھا۔ دائیں بازو کی پاپولر پارٹی کی حکومت، خوفناک کٹوتیوں کی پالیسی لاگو کرنے کے باوجود اپنے تمام خسارے کو کم کرنے کے وعدوں میں سے کوئی ایک بھی پورا نہ کر سکی۔یورپی یونین اگلے دو سالوں میں 15ارب یورو کی کٹوتیوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ان کٹوتیوں کو لاگو کرنے کیلئے ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو کہ نہ صرف اپنی بقا کی ضامن ہو بلکہ اگلے سال بجٹ منظور کرنے اور کروانے کی سکت بھی رکھتی ہو۔
یہ حقیقت ہے کہ سانچیز ایسی حکومت کے بننے میں کوئی فعال کردار ادا نہیں کرنا چاہتا جو کہ بہت جلد عوام کیلئے انتہائی قابل نفرت بننے جا رہی ہے۔اس کے نکتہ نظر سے صرف یہی وہ وجہ ہے جس کیلئے اس نے ’’بائیں بازو‘‘ کی حکومت بنانے کا مشورہ دیا ہے۔ اسے پتہ ہے کہ حقیقت میں ایسی حکومت بنائی ہی نہیں جا سکتی۔اس سال کے آغاز میں، موسم بہار میں، اس نے سنٹر رائٹ کی پاپولسٹ پارٹی سٹیزن (Ciudadanos) اورپوڈیموس کے ساتھ بیک وقت حکومت بنانے کی کوشش کی۔علاوہ ازیں،پوڈیموس کیٹالونیا (Catalonia) کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتی ہے جبکہ اس ریفرنڈم کی مخالفت سٹیزن پارٹی کی پالیسیوں کا اہم جزو ہے۔
یہ خود سانچیز تھا جس نے اس وقت کیٹالونیا کے نیشنلسٹوں کی حمایت کے ساتھ بننے والی پوڈیموس اور سوشلسٹ پارٹی کی مخلوط حکومت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔ اس حکومت کے بننے کا مطلب تھا کیٹالونیا میں ریفرنڈم، جو کہ ہسپانوی حکمران طبقے کیلئے نا قابل براشت ہے اور جن کے مفادات کا تحفظ حتمی تجزئے میں ہسپانوی سوشلسٹ پارٹی کی قیادت ہمیشہ کرتی ہے۔بہار میں سانچیز نے جس پیشکش کو ٹھکرا دیا اب وہ اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کیلئے بے تا بی سے اسی کا پرچار کر رہا ہے۔

سوزانا ڈیاز

سوزانا ڈیاز

اس کی وجہ سے اندلوسیا کی صدر سوزانا ڈیاز کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو نے فوراً کُو کرنے کی کوشش کی۔ہسپانوی حکمران طبقہ پوڈیموس کے ساتھ ایک ’’بائیں بازو‘‘ کی بحث کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا۔ ڈیاز نے اپنے حمایتیوں کو فوراً پارٹی کی فیڈرل ایگزیکٹیو کمیٹی سے استعفوں کا حکم دے دیا جس کے بعد کمیٹی کا مینڈیٹ ہوا میں اڑ گیا۔ لیکن سانچیزنے اپنے سیاسی کیریئر کیلئے لڑتے ہوئے اس اقدام کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اس نے یہی عندیہ دیا کہ وہی پارٹی کا رہنما ہے اور اس کے حمایتی اب فیڈرل ایگزیکٹو کمیٹی میں ہیں۔’’باغیوں‘‘ کو ان کے دفتروں سے باہر نکال دیا گیا۔ سانچیز نے پہلے سے طے شدہ تین سو اراکین کی کمیٹی کی یکم اکتوبر بروز ہفتہ کو ہونے والی میٹنگ کو بھی ہونے دیا۔
پیڈرو سانچیز کے جو بھی ارادے ہوں، PSOE کے عام ممبران کی نظر میں سانچیز PP کے ساتھ کسی بھی حکومت کے بننے کی مخالفت کر رہا تھا جبکہ سوزانا ڈیاز ایسی حکومت کے قیام کیلئے سانچیز کی مخالفت کر رہی تھی۔ شروع میں عام ممبران نے متحرک ہونے کی کوشش کی۔ کچھ لوگ ویلینشیا(Valencia) میں پارٹی دفتر کے سامنے اکٹھے بھی ہوئے(مقامی قیادت ’’باغیوں‘‘ کی حمایت کر رہی تھی لیکن صوبائی قیادت سانچیز کے ساتھ کھڑی تھی)۔تیراسا(Terrassa, Catalonia) میں پارٹی نے اعلان کر دیا کہ وہ فیڈرل کمیٹی کی میٹنگ میں ممبران سے سانچیز کی حمایت میں لابنگ کرنے کیلئے لوگوں کو تیار کر رہے ہیں۔ کاڈز (Cadiz)، اندلوسیا میں100 ممبران کی ایک مقامی میٹنگ میں ایک اعلامیہ سانچیز کی حمایت اور سوزانا ڈیاز کی مخالفت میں جاری کیا گیا۔
سانچیز نے اپنے اصلی رنگ دکھا دئیے اور ہفتہ کے دن ممبران کو میڈرڈ(Madrid) میں پارٹی ہیڈکوارٹر جانے سے منع کر دیا۔ وہ کبھی بھی نہیں چاہتا تھا کہ ممبران کی بڑی تعداد میں حرکت ہو۔ اکتوبر کو فیڈرل کمیٹی کی میٹنگ، میٹنگ کم اور بھونچال زیادہ تھا۔گیارہ گھنٹوں تک دونوں اطراف سے نہ ختم ہونے والی آئینی بحثیں چلتی رہیں۔ ڈیاز کے حمایتیوں نے سانچیز کی کمیٹی کی آئینی حیثیت ماننے سے انکار کر دیا۔ شور مچایا گیا، گالیاں دی گئیں یہاں تک کہ جسمانی نقصان کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ باہر سوشلسٹ پارٹی کے کچھ ممبران بینرز لے کر کھڑے رہے اور باغیوں پر چیختے چلاتے رہے کہ انہیں پاپولر پارٹی میں ہونا چاہئے۔ آخر کار بحث ووٹنگ پر ختم ہوئی جس میں سانچیز کے 107ووٹوں کے مقابلے میں سوزانا ڈیانا کے 132ووٹ بھاری رہے۔ نتیجے کو چیلنج کرنے اور ممبران سے حمایت کی اپیل کرنے کے بجائے، سانچیز نے اپنی شکست تسلیم کی، اپنا استعفیٰ دے دیا اور اصرار کیا کہ وہ نئی کمیٹی کا وفادار ہے۔ اگر اس کے سیاسی کیریئر کے حوالے سے دیکھا جائے تو وہ ہمیشہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اس نے PP کی حکومت بننے کے خلاف بھرپور مزاحمت کی لیکن اسے شکست ہوئی۔
PSOE کے سامنے مدعا یہ تھا کہ PP کی حمایت کر کے مکمل برباد ہو جائیں یا متبادل کے طور پر اپنے آپ کو پیش کر کے اپنا مستقبل بچایا جائے۔ یہ کوئی انوکھی بات نہیں کہ سانچیز کیلئے حمایت زیادہ تر ان علاقوں سے آئی جہاں پوڈیموس پہلے ہی PSOE پر سبقت لے چکی ہے۔ اب پارٹی نے واضح طور پر خودکشی کا راستہ اپنا لیا ہے۔نئی ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ آج 3اکتوبربروز پیر ہو رہی ہے اور فیڈرل کمیٹی کی دو ہفتوں میں نئی میٹنگ کا انعقاد کرے گی۔ اب PSOEکیلئے راستہ ہموار ہے کہ وہ دور رہیں اور PPکی سٹیزن پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بننے دیں۔ ظاہری بات ہے کہ وہ عزت بچانے کیلئے کوئی ’’اچھا‘‘ طریقہ تلاش کریں گے۔ سانچیز کی وجہ سے پارٹی کیلئے بہرحال مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
اب PSOEکی PP کے ساتھ سودے بازی کی پوزیشن پہلے سے بھی زیادہ کمزور ہو گئی ہے۔PP کا یہ کہنا ہے کہ صرف ووٹ سے اجتناب کرنا ہی کافی نہیں، انہیں PSOE سے گارنٹی چاہئے کہ وہ اگلے سال کے بجٹ میں ووٹ دے کر حکومت کی حمایت کریں گے۔ اس کے علاوہ واحد راستہ نئے انتخابات کرانا ہے(12مہینوں میں تیسری مرتبہ)، جس میں بکھریPSOE پہلے سے بھی زیادہ کمزور ہو جائے گی اور انتخابات میں عوام کی عدم دلچسپی کے نتیجے میں PP کو شاید اکثریت بھی حاصل ہو جائے۔
بورژوا اخبار ایل پائے(EL Pais) نے ہفتہ کے دن اپنے اداریے میں واضح طور پر PSOE میں موجودہ بحران اور سپین میں موجود ریاستی بحران کے ساتھ تعلق سے متعلق لکھا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ ’’اسپین کو درپیش انتہائی پیچیدہ معاشی، آئینی اورعلاقائی مسائل‘‘ اور کس طرح سے ان کے اثرات ’’ایک ایسی پارٹی پر پڑ رہے ہیں جس نے اسپین پر اقتدار کی منتقلی کے بعد ہسپانوی جمہوریت کے انتالیس سالوں میں سے اکیس سال حکومت کی ہے‘‘۔اس طرح سے، اداریہ میں یہ مانا گیا ہے کہ پچھلے چالیس سالوں میں PSOE اسپین میں بورژوا جمہوریت کا ستون رہی ہے اور اس کا بحران حکمران طبقے کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔اداریہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ صرف ہسپانوی ریاست کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ’’تمام ترقی یافتہ ممالک میں نمائندہ جمہوریت شدید بحران سے دوچار ہے‘‘ اور ’’سوشل ڈیموکریسی خاص طور پر بحران کا شکار ہے اور کوئی ایسا کام یا راستہ اپنانے سے قاصر ہے جس کی وجہ سے ماضی میں سماج کی بے شمار پرتیں خوش فہمی کا شکار ہو جاتی تھیں‘‘۔ یہ اس بات کی واضح نشاندہی ہے کہ سرمایہ داری کے بحرانی دور میں، سوشل ڈیموکریسی اصلاحات کی کوئی گارنٹی یا وعدہ ہی کرنے سے قاصر ہے اور اسی وجہ سے اپنی عوامی ساکھ کھو چکی ہے۔ ایل پائے کے اداریے میں لکھاری اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ بحران کا کوئی حل موجود نہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ اسپین کو اس وقت ’’درمیانی، سنٹرسٹ قابل اعتماد پارٹی کی ضرورت ہے جو ایک مضبوط قیادت کے نیچے جدید خیالات سے لیس اور متحد ہو‘‘۔حکمران طبقے کے نزدیک ایک ’’سنٹرسٹ‘‘ پارٹی جو کہ ’’قابل اعتماد‘‘ بھی ہو ، وہ ہے جو سرمایہ داری کے بحران کو چلا سکے۔اسپین میں اس کا مطلب پاپولر فرنٹ کو سپورٹ فراہم کرنا ہے۔ایک نئی حکومت جو کٹوتیوں اور کٹر کفایت شعاری پر مبنی ہو جس کی ہسپانوی سرمایہ داری کو ضرورت ہے، بہت جلد غیر مقبول ہو کر ختم ہو جائے گی اور اپنے ساتھ PSOE کو بھی ختم کر دے گی۔
ُPSOE میں سوزانا ڈیاز کی جیت آنے والے دنوں میں ایک ایسا موڑ گردانا جائے گا جب پارٹی PASOK کی راہ پر چلتے ہوئے برباد ہو گئی۔ اس وقت یونیڈوس پوڈیموس (پوڈیموس اور یونائیٹڈ لیفٹ کا مشترکہ پلیٹ فارم) کے اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر آگے بڑھنے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ PSOE، جو PP حکومت کی کٹوتیوں کی حمایت کرنے پر مجبور ہو گی،اس کی حمایت سیاسی لیفٹ میں گھٹتی چلی جائے گی جس کی وجہ سے یونیڈوس پوڈیموس ہی حقیقی حزب اختلاف رہ جائے گی۔
اس وقت پوڈیموس میں انیگو ایریجو ن(Inigo Errejon) اور اس کے حمایتیوں، جو کہ پارٹی پروگرام کو اور زیادہ متعدل کرنے کی بات کرتے ہیں تاکہ ’’درمیانی روش کے لوگوں کو جیتا جا سکے‘‘ اور پابلو اگلیسئس (Pablo Iglesias) اور اس کے حمایتی، جو پارٹی پروگرام کو زیادہ سخت اور ریڈیکل بنانے کی بات کرتے ہیں، کے درمیان اندرونی بحث مباحثہ جاری ہے۔یہ بحث پابلو اور اس کے حمایتیوں کے حق میں فیصلہ کن طور پر وقوع پزیر ہونی چاہئے اگر پارٹی PSOE کے بحران سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
یونیڈوس پوڈیموس کو پارلیمنٹ میں ایک مضبوط، واضح اور ریڈیکل حزب اختلاف کے طور پراپنے آپ کو کو سڑکوں پر تحریک کے ساتھ جوڑتے ہوئے ریاستی تعلیم، صحت، ورکروں اور ٹریڈ یونینوں کے خلاف قوانین کی منسوخی، جمہوری حقوق(بشمول حق خود ارادیت)، رہائش وغیرہ کے تحفظ کی جدوجہد کرنی چاہئے۔ بھرپور دباؤ کے نتیجے میں ہی وہ PSOE کے ممبران اور ووٹروں کے اندرونی تضادات کو زیادہ سے زیادہ ابھار سکتے ہیں۔اس پروگرام کی ساتھ ہی ساتھ وضاحت بھی کرنی چاہئے کہ ان میں سے کوئی بھی اقدامات ہسپانوی سرمایہ داری کے شدید بحران میں لاگو نہیں کئے جا سکتے۔ ان اقدامات کو تکمیل تک پہنچانے کا ایک ہی طریقہ کار ہے کہ Ibex35(ہسپانوی اسٹاک مارکیٹ) کی تمام بڑی اجارہ داریوں اور صنعتوں کو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں لے لیا جائے۔ یہی وہ تناظر ہے جس کا Lucha de Clases)، اسپین میں IMTکا سیکشن، پوڈیموس کی صفوں میں دفاع کر رہی ہے۔

Comments are closed.