مالاکنڈ: ’’بالشویک انقلاب اور عہد حاضر کے تقاضے‘‘ تقریب کا انعقاد

|رپورٹ: صدیق جان|
99th-bolshevik-day-celebrations-in-barikot-malakand-1انقلابِ روس کی 99ویں سالگرہ کے موقع پر پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کے زیر اہتمام 6نومبر کو بریکوٹ، مالاکنڈ میں ’’بالشویک انقلاب اور عہدِحاضر کے تقاضے‘‘ کے موضوع پر ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں پشاور یونیورسٹی، مالاکنڈ یونیورسٹی اور دیگر علاقوں سے نوجوانوں نے شرکت کی۔ تقریب کو کامریڈ اظہار نے چےئر کیا۔ موضوع پر بحث کا آغاز راشد خالد نے کیا۔ راشد کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کے انہدام کے بعد بورژوا دانشور تاریخ کے خاتمے کے دعوے کر رہے تھے اور یہ سمجھ رہے تھے کہ سماج میں موجود طبقاتی تضاد کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ لیکن 2008ء کے سرمایہ داری کے عالمی معاشی بحران نے ان سارے بیہودہ دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی اور آج جب ہم روس کے انقلاب کی ننانویں سالگرہ منا رہے ہیں تو سرمایہ داری پھر ایک بند گلی میں ہے اور 2008ء سے بڑے معاشی بحران کے دہانے پر کھڑی ہے۔ اس بحران کے نتیجے میں آج پوری دنیا میں محنت کشوں پر سنگین قسم کے حملے جاری ہیں جس کے خلاف مزاحمت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ عالمی طور پر مزدور تحریک ایک نئی اٹھان لے رہی ہے۔ بیروزگاری، لاعلاجی، بے گھری اور غربت میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔ پوری دنیا دہشت گردی اور بربریت کی لپیٹ میں ہے۔کہیں بھی کوئی خوشحالی، امن اور ترقی نظر نہیں آرہی ہے۔ تمام بڑی معیشتیں مسلسل گراوٹ کے شکار ہیں۔ جن ممالک کو عالمی معیشت کے لئے نجات دہندہ سمجھا جا رہاتھا ان ممالک میں بھی معاشی بحران کے زیر اثر کوئی بہتری دیکھنے کو نہیں مل رہی۔ لیکن دوسری طرف ہم دیکھیں تو اس معاشی بحران کے زیر اثر پوری دنیا میں نوجوانوں اور محنت کشوں کی تحریکیں ابھری ہیں جس کے اثرات سیاست پر بھی پڑے ہیں۔ لمبے عرصے سے اقتدار سے چمٹی سیاسی پارٹیاں عوامی حمایت کھو رہی ہیں یا کھو چکی ہیں اور نئی سیاسی تشکیلات بن رہی ہیں۔ عرب انقلابات نے سوویت یونین کے انہدام کے بعد چھائی رجعت کا خاتمہ کرتے ہوئے دوبارہ طبقاتی جدوجہد کو افق پر روشن کر دیا۔
آج یورپ میں روایتی سیاست اور پارٹیوں کا خاتمہ اور دائیں اور بائیں جانب نئی سیاسی صف بندیاں، افریقہ کے طلبہ کی تحریک، ہندوستان میں18 کروڑمحنت کشوں کی عام ہڑتال، پاکستان میں قریباً ہر ادارے میں ہونے والے چھوٹے بڑے مظاہرے اس بات کی نشاندہی ھے کہ یہ سوویت یونین کے انہدام کے بعد کی دنیا نہیں ہے بلکہ یہ ایک نئی دنیا ہے جس میں مزدور تحریک پسپائی کی بجائے مزاحمت کرتی نظر آتی ہے۔ صدیوں کا جمع غم و غصہ پھٹنے کو تیار ہے۔ اس نظام زر میں زندگی گزارنا عذاب بن گیا ہے۔جب تک سرمایہ دارانہ نظام قائم ہے سماج میں مزید ظلم اور جبر پھلتا پھولتا رہے گا۔ اس نظام سے نجات کا واحد راستہ ایک سوشلسٹ انقلاب ہے۔ اور بالشویک انقلاب کی سالگرہ کا یہ دن ہمیں یہی پیغام دیتا ہے کہ ایک انسان دوست معاشرے کے قیام کے لئے مسلسل جدوجہد جاری رکھی جائے۔
لیڈآف کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا۔ سوالات کے بعد حسن بونیری، وقار عالم، اسفندیارشنواری، باسط اور عثمان نے بحث میں حصہ لیا۔ اس کے بعد راشد نے سوالات کی روشنی میں بحث کو سمیٹا۔ انٹرنیشنل گا کر پروگرام کا اختتام کیا گیا۔

99th-bolshevik-day-celebrations-in-barikot-malakand-3

Tags: × × ×

Comments are closed.