کراچی: جامعہ کراچی میں ”اینٹی ہراسمنٹ ریلی“ کا انعقاد۔۔طلبہ مزاحمت زندہ باد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|

پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے خلاف بھرپور کمپئین جاری ہے جس میں طلبہ کو اس انتہائی سنگین مسئلے کے خلاف منظم کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے 24 مارچ بروز بدھ کو جامعہ کراچی میں اینٹی ہراسنٹ ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

طلبہ کو درپیش بے تحاشہ مسائل میں ہراسانی ایک بڑا مسئلہ ہے اور پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں خصوصاً یونیورسٹیوں میں آئے روز ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس عمل میں پروفیسرز، یونیورسٹی انتظامیہ اور دیگر با اختیار لوگ شامل ہیں۔ اسی وجہ سے جو اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بنائی گئی ہیں ان میں وہی لوگ شامل ہیں جو خود اس گھناؤنے عمل کے سر کرداں ہیں۔ لہٰذا پی وائی اے ملک بھر میں طلبہ کی اپنی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں تشکیل دینے کی کمپئین جاری رکھے ہوئے ہے۔

ریلی کے سلسلے میں پی وائی اے کے ساتھیوں نے کراچی یونیورسٹی کے اندر ہر ایک کلاس میں جا کر پیغام پہنچایا۔ اس کمپئین کے دوران پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کے کارکنان کو یونیورسٹی انتظامیہ اور ان کی پالتو غنڈہ گرد تنظیم جمعیت کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں کہ اگر اس ریلی کا انعقاد کیا گیا تو ان پر حملہ کر دیا جائے گا۔ اس سے یونیورسٹی انتظامیہ اور جمعیت کا مکروہ چہرہ واضح ہو جاتا ہے اور پروگریسو یوتھ الائنس کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور جمعیت ہراسمنٹ جیسے گھنا ؤنے عمل میں نہ صرف شریک ہیں بلکہ وہ اس کی سرپرستی کرتے ہیں۔ لہٰذا طلبہ کو خود منظم ہو کر اپنی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں تشکیل دینا ہوں گی۔ ان تمام دھمکیوں کے باوجود پی وائی اے کراچی یونیورسٹی یونٹ کے کارکنان نے ریلی کا انعقاد کر کے نہ صرف ان طلبہ دشمن عناصر کے منہ پہ خاک مل دی بلکہ کراچی یونیورسٹی اور ملک بھر کے طلبہ کو یہ پیغام دیا کہ بہادری کے ساتھ آواز بلند کی جائے تو بظاہر بڑی طاقتور دکھنے والی یونیورسٹی انتظامیہ او ر اس کے پالتو غنڈے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

ریلی میں جامعہ کراچی کے ترقی پسند سیاسی کارکنان سمیت عام طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کا آغاز اولڈ فارمیسی سے ہوا جو آرٹس لابی پہ ختم ہوئی۔ طلبہ نے دوران ریلی ہراسمنٹ کے خاتمے سمیت طلبہ یونین کی بحالی اور ہاسٹل کے حق کے لیے شدید نعرے بازی کی۔ ریلی کے اختتام پر مقررین نے شرکاء سے خطاب کیا۔

سب سے پہلے پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کے کلچرل سیکریٹری راجیش نے انقلابی نظم سنا کر شرکاء کا لہو گرمایا۔ اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کے صدر آنند پرکاش نے بات کرتے ہوئے جامعہ کراچی میں ہراسمنٹ جیسے سنگین مسئلے کے خلاف طلبہ پر مشتمل اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بنانے پر زور دیا، اور ساتھ ہی ٹرانسپورٹ اور ہاسٹل کی سہولیات کا مطالبہ بھی کیا۔

آنند کی گفتگو کے اختتام پر پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کی جنرل سیکریٹری زینب نے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے طلبہ سیاست پر بات کی اور کہا کہ جنسی ہراسانی، مہنگی تعلیم، بے روزگاری، ہاسٹلز کی عدم دستیابی سمیت دیگر تمام طلبہ کے مسائل مشترکہ ہیں لہٰذا ان کے خلاف طلبہ کی مشترکہ جدوجہد درکار ہے۔ زینب کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی کے طلبہ کے حقوق کی لڑائی کا آغاز  پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے شروع کیا گیا ہے اور ہم تمام طلبہ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ اپنے حقوق کی لڑائی کیلیے منظم ہوں۔

اس کے بعد DYF کی ساتھی نغمہ اقتدار نے پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں کی شاندار ریلی کو سراہا اور طلبہ کے مل کر جدوجہد کرنے پر زور دیا۔ آخری مقرر بلوچ وومن فورم کی رہنما کلثوم بلوچ تھیں۔ کلثوم بلوچ نے جامعہ کراچی میں طلبہ کے حقوق کیلئے آواز بُلند کرنے اور ترقی پسند نظریات کو ایک بار پھر سے بحال کرنے پر پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں کو مبارکباد پیش کی اور طلبہ کے حقوق کے حصول کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس کی کوششوں کو سراہا۔

ریلی کا باقاعدہ اختتام پی وائی اے کے ساتھیوں نے جدوجہد کو آگے بڑھانے کے عزم کے ساتھ انقلابی نعروں کے ساتھ کیا۔ 

Comments are closed.