بلوچستان: ڈیگاری کول مائنز میں پھنسے 9کانکن جاں بحق، 2کی حالت نازک

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|

بلوچستان کے علاقے ڈیگاری کی کوئلہ کان میں پھنسے 11 کان کنوں میں 9اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 2 مزدوروں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ گذشتہ روز ڈیگاری کی ایک کوئلہ کان میں زہریلی گیس بھرنے کی وجہ سے 12 مزدور کان میں پھنس گئے تھے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق زندہ نکالے جانے والے 3میں سے ایک مزدور زندگی کی بازی ہار گیا۔

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً سات کلو میٹر دور ڈیگاری کے مقام پر کوئلے کی کان میں اتوار کے روز زہریلی گیس بھر گئی۔ زہریلی گیس بھرنے سے کان میں موجود 12 کان کن پھنس گئے تھے۔ مگر ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حادثے کو بجلی کا شارٹ سرکٹ بتایا گیا تھا جوکہ PMDC اور اْن کے ظالم و جابر ٹھیکیداروں کی آپسی میل جول ہے، جس سے بلوچستان بھر کے کول مائنز میں کام کرنے والے محنت کشوں کی زندگی ان کی منافع اور سود خوری کی ہوس بن گئی ہے۔

کوئلہ کان میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے ابتدا میں اپنی مدد آپ کے تحت، جب کہ بعد ازاں ریسکیو ٹیموں کے ذریعے امدادی آپریشن شروع کیا گیا، تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی مزدوروں کو نہ نکالا جا سکا۔ چیف مائنز انسپکٹر بلوچستان ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی رواں سال جنوری میں بھی ڈیگاری کے علاقے میں کوئلہ کان میں زہریلی گیس بھرنے سے 2 مزدور جاں بحق اور 3 بے ہوش ہو گئے تھے، جب کہ اسی مہینے چمالنگ کے علاقے میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے 4 کان کن جاں بحق اور ایک زخمی ہوئے۔

گزشتہ سال بھی کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے نتیجے میں 4 مزدور جاں بحق ہوئے۔ بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں آئے روز افسوس ناک واقعات رو نما ہوتے ہیں، تاہم حکومت کی جانب سے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

ریڈورکرزفرنٹ بار بار یہ مطالبہ کرتا آرہا ہے کہ بلوچستان میں کول مائنز میں کام کرنے والے محنت کشوں کو عالمی کانکنی کے قوانین و اصول کے مطابق سہولیات اور حفاظتی تدابیر فراہم کی جائیں تاکہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے اس طرح کے مزدور کش واقعات کا خاتمہ ہوسکے، مگر نااہل حکمران اْن کے دلال ادارے اور ظالم ٹھیکیدار اپنے منافع کے حرص میں مزدوروں کے مجبوری سے ناجائز فائدہ اْٹھاتے ہوئے ان واقعات کا قصداً روک تھام نہیں کرنا چاہتے۔ ریڈورکرزفرنٹ اس واقعے کے سلسلے میں صوبہ بھر کے محنت کش تنظیموں سے رابطہ کرکے متفقہ لائحہ عمل واضح کرے گا۔

Comments are closed.