کشمیر: پونچھ ڈویژن میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف عوام کا سمندر سڑکوں پر امڈ آیا

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|

یکم دسمبر کو راولاکوٹ کے مضافاتی بازار چھوٹا گلہ مرکز میں آٹے کی قیمتوں میں 530 روپے فی من اضافے کے خلاف شروع ہونے والی حتجاجی تحریک اب تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے اور اس وقت تین اضلاع ایک عوامی احتجاجی تحریک کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران مختلف علاقوں میں ایکشن کمیٹیاں بھی بنائی گئیں اور پہلے سے موجود سماجی اور علاقائی تنظیموں پر مشتمل ضلع پونچھ کی عوامی ایکشن کمیٹی کی بنیاد رکھی گئی۔ کمیٹی کی طرف سے 16 دسمبر کو پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کی کال پر ضلع بھر کے مختلف شہروں میں بازار مکمل طور پر بند رہے اور پہیہ جام رہا اور عوام کا سمندر سڑکوں پر امڈ آیا۔ سب ڈویژن تھوراڑ، ٹائیں، چھوٹا گلہ مرکز (بنجونسہ، جنڈالی، حسین کوٹ) جبوتہ کھائیگلہ، چک اور دریک میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے گئے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے آٹے کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کی فوری واپسی اور گندم پر سبسڈی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ ایکشن کمیٹی کی قیادت نے حکومت کو 4 دن کی ڈیڈ لائن دی اور کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 21 دسمبر کو ڈویژنل ہیڈ کواٹر راولاکوٹ کے تمام داخلی راستے بند کر کے احتجاج کیا جائے گا۔

اس دوران حکمران طبقے کی طرف سے مکمل بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا اور عوامی مطالبات کے حق میں کسی قسم کی کارروائی خاطر میں نہیں لائی گئی۔ عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ نے حکمران طبقے کی اس بے حسی کے پیش نظر تحریک کو جاری رکھتے ہوئے 21 دسمبر کواپنے لائحہ عمل کے مطابق ضلع پونچھ کے تمام شہروں میں احتجاجی مظاہروں اورڈویژنل ہیڈ کواراٹر راولاکوٹ کے داخلی راستوں کو بند کرنے کا اعلان کیا۔

21 دسمبر کی صبح ضلع پونچھ کے تمام شہروں (تھوراڑ، ٹائیں، چھوٹاگلہ، بنجونسہ، جنڈالی، حسین کوٹ، جبوتہ، کھائیگلہ، چک اور دریک) میں احتجاج کے لیے بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکلے۔

مذکورہ بالا تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرین سے یکجہتی کے لیے تاجران نے دوکانیں بند کر کے احتجاجی جلسے میں شرکت کی۔

ٹائیں شہر میں احتجاج کے بعد تمام شرکا ہیڈ کوارٹر راولاکوٹ کے داخلی راستے کو بند کرنے کے لیے روانہ ہوئے اور داخلی شاہراہ پر رکاوٹیں ڈال کر شام تک احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے رہے۔ اسی طرح تھوراڑ علاقے کے عوام بھی تھوراڑ شہر سے احتجاجی مارچ کرتے ہوئے شاہراہ غازی ملت کی طرف روانہ ہوئے اور شاہراہ غازی ملت (داخلی راستہ) پہنچ کر دھرنا دیے شام 5بجے تک سڑک پر جمع رہے۔ بنجونسہ، جنڈالی اور گرد ونواح کے عوام اپنے شہروں اور علاقوں سے چھوٹا گلہ شہر کی طرف روانہ ہوئے جہاں چھوٹاگلہ کی عوام نے اُن کا بھرپور استقبال کیا۔ چھوٹاگلہ سے ہزاروں کی تعداد میں شرکا گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر نعرے بازی کرتے ہوئے راولاکوٹ کے لیے روانہ ہوئے جن کا کھائیگلہ شہر میں مظاہرین نے گرمجوشی سے استقبال کیا۔ اسی طرح جبوتہ اور کہوکوٹ کے علاقے سے بھی احتجاجی مظاہرین کھائیگلہ پہنچے۔ یوں عوام کا جمع غفیر راولاکوٹ شہر کے لیے روانہ ہوا جن کا چہڑھ کے مقام پر دریک، حسین کوٹ اور چہڑھ کے عوام نے استقبال کیا۔ ہزاروں کی تعداد پر مشتمل یہ قافلہ راولاکوٹ شہر میں داخل ہوا اور پیدل مارچ کرتے ہوئے پورے شہر کا چکر لگایا گیا۔

راولاکوٹ شہر میں ٹرانسپورٹ یونین کے محنت کشوں نے اس احتجاجی ریلی کا اسقبال کیا اور مارچ میں شامل ہو کر بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ تاجروں نے دوکانیں بند کر کے احتجاجی ریلی کے ساتھ یکجہتی کی۔ شہر بھر کا چکر لگانے کے بعد مظاہرین عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ہیڈ کوارٹر راولاکوٹ کے داخلی راستے کو بند کرنے کے لیے بلدیہ اڈہ کے قریب غازی ملت شاہراہ پر دھرنے کے لیے روانہ ہوئے اور شام 5 بجے تک احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے رہے۔

انتظامیہ نے ضلع پونچھ کے علاوہ آزاد کشمیر کے دیگر اضلاع سے بھی پولیس کی بھاری نفری راولاکوٹ شہر میں طلب کی تھی۔ راولاکوٹ شہر اور آزاد پتن کے مقام پر جگہ جگہ پولیس کے دستے تعینات تھے تاہم کسی بھی شہر اور احتجاجی مرکز میں مظاہرین اور پولیس کے مابین تصادم نہیں ہوا۔ ضلع پونچھ کے علاوہ باغ اور تراڑ کھل شہر میں بھی احتجاج ہوئے اور پونچھ ایکشن کمیٹی کی اس تحریک کے ساتھ یکجہتی کا اعلان بھی کیا گیا۔

پونچھ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے اپنے اپنے احتجاجی مقامات پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تحریک کو اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔ اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم اس تحریک کو کسی ایک یا دو اضلاع تک محدود نہیں رکھیں گے بلکہ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں اس تحریک کو پھیلائیں گے اور مطالبات منظور ہونے تک اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں حکومت کو 10 دن کا وقت بھی دیا گیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ اگر ان 10 دنوں میں مطالبات منظور نہ ہوئے تو پھر آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اس شاندار جدوجہد پر عوام اور ایکشن کمیٹی پونچھ کو مبارکباد پیش کرتا ہے اور ایکشن کمیٹی پونچھ کی اس تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ آگے بڑھنے کا درست راستہ یہی ہے کہ اس تحریک کو تمام اضلاع تک لے جاتے ہوئے ریاست گیر تحریک میں بدلا جائے۔ اس مقصد کے لیے ایکشن کمیٹی پونچھ کی طرز پر باقی اضلاع میں بھی عوامی ایکشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور اس لڑائی کو منظم کیا جائے۔

Comments are closed.