دکی: کوئلہ کانوں کے مختلف حادثات میں دو کانکنوں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہیں: ریڈ ورکرز فرنٹ

|رپورٹ: ریڈ ورکرزفرنٹ، بلوچستان|

بلوچستان کے علاقے دکی میں واقع کوئلے کی کان میں حادثے میں ایک اور کانکن جان کی بازی ہار گیا۔ تفصیلات کے مطابق دکی کی مقامی کوئلہ کان میں ٹرالی الٹنے کے باعث ایک کانکن ہلاک ہوگیا جس کی شناخت بخت زادہ ولد شیر محمد یوسفزئی سکنہ خیبر پختونخواہ کے نام سے ہوئی ہے۔ مزدور کی لاش کو کوئلہ کان سے نکال کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال دکی منتقل کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز دکی کے علاقے میں ہی واقع ایک اور کان میں کام کرنے والا 13 سالہ بچہ شارٹ سرکٹ کے باعث کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگیا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کوئلہ کانوں میں حادثات کے باعث اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکتیں اور سینکڑوں کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ دو دن قبل دکی ہی میں کرنٹ لگنے کے باعث ایک کانکن ہلاک ہوا تھا۔
گذشتہ برس بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہوا تھا۔ 2018ء میں بلوچستان میں مجموعی طور پر 93 کان کن ہلاک ہوئے۔ کانکنوں کے مطابق کانوں میں جدید سہولیات کے فقدان اور بر وقت امدادی کارروائی نا ہونے کے سبب اکثر مزدور ایسے واقعات کا شکار ہوکر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ریڈورکرزفرنٹ دکی کے علاوہ بلوچستان کے دیگر علاقوں مچھ،شاہرگ، ہرنائی، ڈیگاری وغیرہ میں کانکنی کے شعبے میں روزانہ کی بنیاد پر ہلاکتوں کی شدید الفاظ میں نہ صرف یہ کہ مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے اور کانکنی کے صنعت کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے۔ ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے کان کنوں کو مستقل روزگار فراہم کیا جائے۔

Comments are closed.