گوجرانوالہ: ’’ورکنگ وومن اور طالبات کے مسائل اور ان کا انقلابی حل‘‘ کے عنوان سے سیمینار

|رپورٹ: اویس قرنی شاہین|
28 ستمبر کو پروگریسو یوتھ الائنس اور ماہانہ ورکر نامہ کے اشتراک سے ’’ورکنگ وومن اور طالبات کے مسائل اور ان کے انقلابی حل‘‘ کے عنوان سے ای لائبریری ہال گوجرانوالہ میں سیمینار کا اہتما م کیا گیا۔ جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ حاضرین کی تعداد70سے زیادہ تھی جن میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض ناصرہ وائیں نے سرانجام دئیے۔ سیمینار میں بحث کا آغاز کامریڈ سلمی نے کیا اور ورکنگ وومن کے مسائل پر روشنی ڈالی۔
جبکہ سحر وائیں نے کالجز میں طالبات کے مسائل کے بارے میں بات رکھی۔ محنت کش خاتون رفعت نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’امیروں کے بچے بھی امیر ہوتے ہیں اورایک ڈاکٹر کا بچہ ڈاکٹر ہی بنتا ہے،ایک وکیل کا بچہ وکیل ہی بنتا ہے جبکہ مزدور کا بچہ ہمیشہ مزدور ہی رہتا ہے۔ ایسا کوئی ہوتا ہے اس کا جواب کسی کے پاس یاایسا ہماری ہما ری قسمت میں لکھا ہے؟‘‘ اس کے بعد اوپن یونیورسٹی کی طالبہ عابدہ نے اوپن یونیورسٹی کے طلبہ کے مسائل خاص طور پر فیسوں میں پانچ گنا اضافے اور انگلش میڈیم اور تھیسز کے بارے بات رکھی۔ عرشہ، جو کہ گجرات یونیورسٹی کی ایم فل کی طالبہ ہیں، نے بتایا کہ وہاں کی طالبات کو ٹرانسپورٹ اور ہاسٹل سے متعلق کس طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ سدرہ، ایک محنت کش خاتون، نے خواتین کو گھر سے باہر نکلنے پر جن مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان پر روشنی ڈالی۔ 
علاوہ ازیں عنبرین، اسرائیل ایڈووکیٹ، خلیل اوجلہ، مکرم حسین اعوان، سیف علی عدیل، عرفان نواز رانجھا، حافظ عادل محمود، عظیم حسن، شہباز غنی، علی عمران، نامور ادیب خالد فتح محمد، صبغت وائیں اور راشد خالد نے خواتین کو درپیش مسائل پر بات رکھی ۔ بحث کو خاتمے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ورکنگ وومن اور طالبات کے مسائل جو طبقاتی بنیادوں پر ہیں یا صنفی بنیادوں پر، ان کے حل کے لئے انہیں مرد محنت کشوں اور طلباء کے ساتھ جڑت بناتے ہوئے جدوجہد کو منظم کرنا ہو گا۔

پروگرام کے اختتام پر حاضرین نے اس طرح کی سرگرمیوں کے سلسلے کو جاری رکھنے کی بھرپور فرمائش بھی کی۔ 

Comments are closed.