حب: بونس کی عدم ادئیگی کیخلاف صدیق سنز ٹیکسٹائل ملز کے محنت کش سراپا احتجاج

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، حب|

حب میں واقع ایک ٹیکسٹائل مل صدیق سنز ڈینم سٹی اور سپیننگ یونٹس کے مزدوروں نے گذشتہ روزبونس کی عدم ادائیگی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ فیکٹری مالکان کی جانب سے بونس کی ادائیگی سے انکار کے بعد مزدور فیکٹری گیٹ پر اکٹھے ہوئے اور فیکٹری مالکان اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

معاشی بحران و کساد بازاری کی وجہ سے محنت کشوں کے استحصال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سرمایہ دار اپنے منافع کو برقرار رکھنے کے لئے سارا بوجھ محنت کشوں پر ڈال رہے ہیں۔ ان کی اجرتوں میں کمی اور اوقات کار میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر تمام آئینی اور قانونی مراعات میں کمی یا مکمل ختم کر رہے ہیں۔ملک بھر کی طرح حب میں بھی محنت کشوں کے استحصال میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے محنت کش سراپا احتجاج ہیں۔

تفصیلات کے مطابق صدیق سنز ڈینم سٹی اور اسپیننگ یونٹس کے مزدوروں کو سالانہ بونس دینے سے انکار پر محنت کش مذکورہ فیکٹری میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے۔ مل انتظامیہ نے مزدوروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے خاطر پولیس اور ایف سی کو طلب کیا مگر محنت کش اپنے مطالبات کے لیے ڈٹے رہے۔ احتجاج میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے رہنما شریک تھے اور محنت کشوں کو ہر ممکن تعاون اور ان کے ساتھ شانہ بہ شانہ جدو جہد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

محنت کشوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ و دیگر لیبر نمائندوں کو بتایا کہ سارا سال فیکٹری بلا تعطل کے چلتی رہی۔ گزشتہ دن بغیر کسی نوٹس کے فیکٹری بند کرنے کے بعد فیکٹری انتظامیہ نے نقصان کا بہانہ کر ہمیں بونس دینے سے انکار کیا جوکہ ہمارا بنیادی حق ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے بتایا کہ آٹھ گھنٹے کے بجائے بارہ گھنٹے کی شفٹیں ہیں۔ صحت اور سیفٹی کے انتظامات سرے سے موجود نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو تقرر نامے دئیے جاتے ہیں۔ وہ تمام سہولیات جو ایک مزدور کا بنیادی حق ہیں، بالکل نا پید ہیں۔ کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران رسک الاؤنس اور حفاظتی سامان بھی مہیا نہیں کیا گیا۔ محنت کش جان کا رسک لے کر دن رات کام کرتے رہے ہیں۔بعد ازاں احتجاج سے مجبور ہوکر فیکٹری انتظامیہ نے مذکورہ فیکٹری کے مزدور نمائندے و ریڈ ورکرز فرنٹ کے رہنما سمیت دیگر لیبر رہنماؤں سے مذاکرات کیے۔ مذاکرات میں جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر ڈیپارٹمنٹ بھی موجود تھا۔ مل انتظامیہ اور لیبر ڈائریکٹر نے ایک کی دن مہلت لی اور مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر محنت کشوں نے جزوی اور مشروط طور پر احتجاج ختم دیا۔

Comments are closed.