اٹلی: کرونا وبا اور مالکان کی بلیک میلنگ۔۔۔محنت کشوں کی ہڑتال!

|تحریر: رابرٹو سارتی، ترجمہ: اختر منیر|

محنت کش طبقے کی طرف سے ہڑتالوں اور سرمایہ داروں کے دباؤ کی وجہ سے اطالوی حکومت عالمی وبا کی وجہ سے غیر ضروری پیداوار بند کرنے کے معاملے میں پس و پیش کا شکار رہی ہے۔ اب لومبارڈی کے محنت کش عام ہڑتال کرنے جا رہے ہیں اور ملک کے دوسرے حصے ان کے نقش قدم پر چلنے کو تیار ہیں۔ ایک دھماکہ خیز دور کا آغاز ہونے کو ہے۔

کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اٹلی کو بدترین ترین معاشی اور سماجی بحران کا سامنا ہے۔ صحت عامہ کے اخراجات پر لگائی جانے والی کٹوتیوں اور ابتدائی دنوں میں حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اس صورتحال کا باعث ہے۔ بڑھتی ہوئی اموات اور متاثرین کی تعداد لوگوں میں غصہ ابھارنے کا باعث بن رہی ہیں اور وہ اس نظام پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

حکومت نے ایک ایک کر کے مختلف اقدامات کیے جن میں سکولوں، یونیورسٹیوں، بار، ریسٹورنٹس اور بہت ساری دکانوں کی بندش شامل ہے۔ بہت بڑی تعداد میں ٹرینوں کی آمدورفت اور فلائٹس کو بھی روک دیا گیا۔ کوئی اپنے رہائشی علاقے سے باہر نہیں جا سکتا۔ کوئی اکیلا بھی چہل قدمی کرنے اپنے فلیٹ سے زیادہ دور نہیں جا سکتا۔

ہر جگہ #Istayathome(گھر پر رہیں) کا ہیش ٹیگ نظر آرہا ہے۔ ظاہری طور پر یہ سب پر لاگو ہوتا ہے، سوائے محنت کشوں کے۔ ابھی پچھلے ہفتے تک فیکٹریاں، کال سنٹر اور دفاتر کھلے تھے۔ مصروف اوقات میں بسیں اور ٹیوبز کھچا کھچ بھری ہوتی ہیں۔ یہ وہ ماحول ہے جو وائرس کے پھیلاؤ کے لیے نہایت موزوں ہے، کیونکہ ان حالات میں ایک میٹر کا فاصلہ رکھنا ناممکن ہے۔ سب کو نظر آرہا ہے کہ یہ طبقاتی تعصب ہے، جس میں وائرس کا سامنا کرنے والے زیادہ محنت کش اور ان کے خاندان ہیں۔

محنت کشوں کا دباؤ، سرمایہ داروں کا دباؤ

پیداوار کی مکمل بندش کے لیے دباؤ صرف محنت کشوں کی طرف سے ہی نہیں آیا، جنہوں نے 11 مارچ کو خود رو ہڑتالیں کی تھیں، بلکہ اٹلی کے شمالی حصے کے گورنرز اور مئیرز نے بھی اس پر زور دیا تھا۔ مقامی صحت عامہ کے ادارے بہت پریشان تھے کہ صحت کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔

فیکٹریوں کی مکمل بندش کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا تھا۔ 14 مارچ کو سرمایہ داروں، ٹریڈیونین لیڈروں اور حکومت کے درمیان فیکٹریوں اور دفاتر کو ”پوری حفاظت میں“ کھولنے کا معاہدہ ہوا جس سے محنت کشوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ ہماری مہم ”The workers are not expendable“ کو 48 گھنٹوں کے اندر 300 کے قریب لوگوں کی حمایت حاصل ہو ئی (جن میں ٹریڈ یونین کارکنان بھی شامل تھے)۔

21 مارچ ہفتے کی رات جب 24 گھنٹے میں ریکارڈ 700 سے زیادہ لوگ جان کی بازی ہار گئے تو حکومت بے بس ہو گئی۔ ٹریڈ یونینوں اور مالکان کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد کونتے نے اعلان کیا کہ حکومت انتہائی ضروری مصنوعات کے علاوہ تمام پیداواری عمل بند کرنے جا رہی ہے۔ محنت کشوں کو ایسا محسوس ہوا کہ انہوں نے جزوی فتح حاصل کرلی ہے۔

مگر اگلی ہی صبح 22 مارچ اتوار کے روز سازشوں کا آغاز ہوگیا۔

سرمایہ داروں کی تنظیم کے سربراہ ونسنزو بوچیا نے وزیراعظم کونتے کے نام ایک خط میں بہت سی وجوہات کی بنا پر کمپنیوں کی بندش کو محدود کرنے کا کہا جس میں اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ کمپنیوں کے پاس پیسہ نہیں رہے گا۔ بوچیا نے حکومت کو کمپنیوں کے اسٹاکس پر منفی اثرات روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا بھی کہا۔ آخر میں اس نے یہ بھی کہا کہ بندش سے سرمایہ دار سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیں گے۔

بدترین صحت کے بحران کے موقع پر حکمران طبقے نے چند لوگوں کے منافعوں کو آبادی کی اکثریت کی صحت پر ترجیح دی۔ تقریباً فوراً ہی اس کا ردعمل آ گیا۔ اتوار کی رات ایک حکم جاری کیا گیا جس کے مطابق بہت سے شعبے بندش سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے۔

دفاعی صنعت سے لے کر ہوا بازی کے شعبے تک، ٹیکسٹائل سے لے کر کیمیکل فیکٹریوں تک، کال سینٹرز سے لے کر بینکوں تک، حکم نامے میں کہا گیا کہ نہ صرف انتہائی ضروری شعبے بلکہ وہ شعبے جو ”قومی مفاد کے لیے اہمیت رکھتے ہیں“ وہ بھی کھلے رہیں گے۔

اس حکم نامے پر حتمی فیصلہ ہر صوبے کے منتظمین کریں گے جو کمپنیوں کے خود ساختہ اجازت ناموں کا جائزہ لیں گے۔

موریزو لندینی، جو CGIL کا جنرل سیکرٹری ہے، نے انتہائی پریشانی میں کہا کہ ”یہ وہ متن نہیں جس پر ہم نے اتفاق کیا تھا۔“ ایسا اکثر تب ہوتا ہے جب آپ اپنے طبقے کی طاقت سے زیادہ گفت و شنید پر بھروسہ کرتے ہیں۔

ایک مرتبہ پھر اٹلی میں ہونے والے واقعات نے کمیونسٹ مینی فیسٹو کی ان سطروں کو درست ثابت کر دیا ہے: ”جدید ریاست کے کرتا دھرتا ایک ایسے ٹولے سے علاوہ کچھ نہیں جو پورے سرمایہ دار طبقے کے مفادات کے تحفظ پر مامور ہیں۔“

عام ہڑتال کی جانب بڑھو!

آج(23مارچ) ملک کے شمالی حصے میں بہت ساری فیکٹریوں میں ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ لندینی نے نیشنل ریڈیو پر انٹرویو دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ یونین ”مقامی یونینوں اور تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی ہر ہڑتال کی حمایت کرتی ہے“ اور ”ہم ایک عام ہڑتال کے لیے تیار ہیں“۔ لومبارڈی میں پہلے ہی اگلے بدھ کے روز عام ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

بوچیا نے اس کے جواب میں کہا کہ ”عام ہڑتال کی کوئی ضرورت نہیں ہے“ اور ہمیں ”منفی تاثر“ نہیں دینا چاہیے۔ یہ زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف تھا۔

ٹریڈ یونین کو فوری طور پر اس مطالبے کے ساتھ عام ہڑتال کا اعلان کرنا چاہیے کہ بحران سے نمٹنے کے لیے ضروری فیکٹریوں کے علاوہ باقی تمام فیکٹریاں بند کر دی جائیں اور ضروری شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے لیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

پچھلے کچھ ہفتوں کے تجربے سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہماری صحت کے تحفظ کے لیے سرمایہ داروں اور حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ پورے ملک میں محنت کشوں کی کمیٹیاں بنائی جانی چاہئیں، انہی کے ہاتھ میں یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ اس بحران میں کونسی پیداوار ضروری ہے اور کونسی نہیں۔

کرونا وائرس کی اس وبا نے کروڑوں لوگوں کی عادات اور سوچ کو بدل کر رکھ دیا ہے جو اس نتیجے پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں کہ سماج کا سب سے بنیادی تضاد سرمایہ داروں کی اقلیت اور محنت کش طبقے کی اکثریت کے مفادات کا تضاد ہے۔ یہ تضاد ناقابل مصالحت ہے۔

اس بحران کے ختم ہونے کے بعد طبقاتی جدوجہد (جو ابھی بھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے) کسی بلائے ناگہانی کی طرح نمودار ہو گی۔ اٹلی میں مارکس وادی آج کی اس بحرانی کیفیت میں مداخلت کرتے ہوئے مستقبل کے طوفانی واقعات کی تیاری کر رہے ہیں۔

Comments are closed.