کراچی: کرونا وبا سے مقابلے کے لیے بھرتی کیا گیا نرسنگ سٹاف تنخواہوں کی ادائیگی اور مستقلی کے لیے سراپا احتجاج‘ وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ!

|رپورٹ: نمائندہ ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|

کرونا وبا سے مقابلے کے لیے بھرتی کیا گیا نرسنگ سٹاف تنخواہوں کی ادائیگی اور مستقلی کے لیے سراپا احتجاج ہے۔ کووڈ نرسز ایکشن فورم کے بینر تلے سندھ بھر کے نرسنگ سٹاف کا پچھلے تین ماہ کی تنخواہوں اور ریگولرائزیشن کے لیے احتجاج جاری ہے جس میں آج پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی تاکہ سندھ کے اندھے اور بہروں حکمرانوں تک اپنی آواز پہنچائی جا سکے۔ یہ نرسز پچھلے تین ماہ سے اپنی زندگیاں داؤ پر لگا کر سندھ بھر کے ہسپتالوں کے کرونا وارڈز میں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں مگر سندھ کے بے حس حکمرانوں کی جانب سے تاحال ایک تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی۔ یاد رہے کہ یہ وہی طبی عملہ ہے جس کو دن رات سلامیاں دینے کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے اور مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ نرسنگ سٹاف 23جون سے اپنی تنخواہوں اور مستقلی کے لیے احتجاج پر مجبور ہے مگر پیپلز پارٹی کی مزدور دشمن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے بدترین ممالک میں ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں 2500 مریضوں کے لیے صرف ایک نرس موجود ہے۔ ڈاکٹرز اور دیگر عملے اور سہولیات کے حوالے سے بھی انتہائی سنگین صورتحال ہے۔ نرسز کی سب سے کم تعداد صوبہ سندھ میں ہے جو یہاں پی پی پی کے لٹیرے حکمرانوں کی حقیقت آشکار کرنے کے لیے کافی ہے۔ کرونا وبا کے پھیلتے ہی حکومت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے پاس شدہ 2382 نرسز کو کرونا وارڈز میں ڈیوٹی کرنے کے لیے عارضی طور پر 89 دنوں کے لیے بھرتی کیا۔ یہ نرسز، جو کہ مختلف نجی اداروں میں کام کر رہی تھیں، اپنی نوکریاں چھوڑ کر زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہوئے سندھ کے مختلف سرکاری اداروں میں فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے انہیں تین ماہ کی تنخواہیں ابھی تک ادا نہیں کی گئیں، جبکہ مزید تین ماہ کے لیے انہیں کام پر رکھ لیا گیا ہے۔

Covid نرسز ایکشن فورم کے بینر تلے گزشتہ 23 جون سے ان نرسز کا احتجاجی پریس کلب کراچی کے باہر دھرنا جاری ہے جس میں سندھ بھر سے نرسز شریک ہو رہی ہیں۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں فی الفور تنخواہیں ادا کرکے مستقل کیا جائے، کیونکہ وہ ہنر مند ہیں اور پبلک سروس کمیشن کی جانب سے پاس شدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک انہیں مستقل نہیں کیا جاتا کام چھوڑ ہڑتال جارہے گی۔ ریڈ ورکرز فرنٹ نرسز کی جدوجہد اور مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ نہ صرف ان 2382 نرسز کو فی الفور مستقل کرکے تنخواہیں ادا کی جائیں بلکہ سندھ میں شعبۂ صحت کی عمومی بدحالی اور بحران کے پیش نظر ہزاروں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر سٹاف کو بھرتی کیا جائے تاکہ عوام کو صحت کی بہتر سہولیات میسر ہو سکیں۔

Comments are closed.