لاہور: ریل مزدوروں کا مطالبات کے حق میں احتجاج

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|

آج  ریلوے ورکرز یونین (اوپن لائن) نے لاہور ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ (پاکستان ریلوے) کے دفتر کے سامنے اکٹھے ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے میں شامل مزدوروں نے مطالبات کے حق میں بینرز کے ساتھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے محنت کشوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا اور پمفلٹ تقسیم کیے۔

یونین کے مطالبات درج ذیل ہیں:

1۔ ایک تا 16 سکیل کے تمام ملازمین کو بلا تفریق اپ گریڈ کیا جائے۔
2۔ تمام ٹیکنیکل اسٹاف کو بلا تفریق بنیادی تنخواہ کا 25فیصد ٹیکنیکل الاؤنس دیا جائے۔
3۔ تمام گینگ مینوں کو مبلغ 5000 روپے ماہانہ ہارڈشپ الاؤنس دیا جائے اور دیگر اداروں کی طرح ہر ملازم کا ایک بچہ لازمی بھرتی کیا جائے۔
4۔ تمام ٹی۔ایل۔اے اور کنٹریکٹ ملازمین کو فی الفور ریگولر کیا جائے اور میڈیکل ان فٹ ہونے والے بچوں اور ملازمین کے بچوں کو بھی ریلوے کوراٹر الاٹ کیے جائیں۔
5۔ ریلوے کواٹر پر 5فیصد ہاؤس رینٹ کٹوتی بند کی جائے اور تمام خستہ حال کوارٹروں کی فوری مرمت کروائی جائے۔
6۔ تمام ریلوے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کروایا جائے،دوائیں فراہم کی جائیں اور اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی سہولت فراہم کی جائے۔
7۔سرکاری چھٹی کے دن کام کرنے والے ملازمین کو بلا تفریق فل گریڈ چھٹیاں دی جائیں۔
8۔ ریٹائرڈ ملازمین اور بیواؤں کو ایک ماہ کے اندر واجبات فوج کی طرح ان کے گھر پر ادا کیے جائیں۔
9۔ پرانی پالیسی بحال کرتے ہوئے ریٹائرڈ ملازمین کو اسٹال اور دوکان دی جائے اور ریلوے کی زمین ناجائز قبضہ سے خالی کروا کر ہر ملازم کو رہائشی پلاٹ آسان اقساط پر فراہم کیے جائیں۔

اس کے علاوہ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تنخواہیں اتنی کم ہیں کہ گھر وں کے چولہے بند ہو رہے ہیں اور حکومت مہنگائی میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔زیادہ تر ملازمین کو وقت پر تنخواہیں نہیں دی جاتیں اور کئی کئی ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔تبدیلی سرکار کے تمام جھوٹ سامنے آ چکے ہیں اور اب ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔

اس تمام تر جبر کے ساتھ باقی اداروں کی طرح ریلوے کی نجکاری کا عمل بھی جاری ہے۔ریڈ ورکرز فرنٹ ریلوے ملازمین کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت ہر ادارے کے محنت کش میدانِ عمل میں آ رہے ہیں اور ریاستی پالیسیوں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان الگ الگ لڑی جانے والی لڑایوں کو آپس میں جوڑ کر ایک عام ہڑتال کی جانب بڑھا جائے۔
مزدور اتحاد زندہ باد!!

Comments are closed.