لاہور: جبری بر طرفیوں کیخلاف احتجاج پر ”راوی آٹوز“ فیکٹری مالک کے ہاتھوں مزدور قتل‘ ایک شدید زخمی

|منجانب: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|

لاہور: ساتھی محنت کش کے بہیمانہ قتل کے بعد راوی آٹوز کے احتجاجی مزدوروں نے لاہور شیخوپورہ روڈ بلاک کردی

آج شام لاہور کے علاقے بیگم کوٹ میں واقع آٹو سپئیر پارٹس بنانے والی فیکٹری راوی آٹوز میں مالکان کے بھیجے ہوئے کرائے کے غنڈوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے رضوان نامی ایک محنت کش کو قتل جبکہ دو کو شدید زخمی کر دیا۔ فیکٹری میں پچھلے کئی ماہ سے بڑے پیمانے پر جبری برطرفیوں کا سلسلہ جاری تھا جبکہ مزدوروں کو پوری اجرت بھی نہیں دی جا رہی تھی۔ اس پر جب یونین نے احتجاج کا اعلان کیا تو فیکٹری مالک کامران افضل کی جانب سے محنت کشوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں جن پر عمل کرتے ہوئے آج اس کے بھیجے ہوئے غنڈوں نے مزدوروں کے رہائشی کوارٹرز میں گھس کر آرام کرتے مزدوروں پر فائر کھول دیا۔ اطلاعات کے مطابق فیکٹری کا مینیجر بھی نہ صرف موقع پر موجود تھا بلکہ غنڈوں کو ہدایات دینے میں بھی پیش پیش تھا۔فائرنگ کے بعد مالکان سے ملنے والی ہدایات کے مطابق مینیجر نے شدید زخمی رضوان کو ہسپتال لیجانے بھی نہ دیا اور نتیجتاً اس نے موقع پر ہی تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔اس پورے واقعہ میں پولیس ملزمان کے ساتھ ملی ہوئی تھی اور اس دوران ان کی بھاری نفری فیکٹری کے گرد تعینات تھی۔

پولیس نے قاتل مالکان کا ساتھ دیتے ہوئے قاتلوں پر پرچہ درج کرنے کی بجائے احتجاجی محنت کشوں پر ہی جھوٹی ایف آئی آرکاٹ دی گئی اور تین مزدوروں کو گرفتار کر لیا گیا

اپنے ساتھی محنت کش کے بہیمانہ قتل کے خلاف فیکٹری کے باقی مزدوروں نے فوری ردِ عمل کا اظہار کیا اور سینکڑوں کی تعداد میں اکٹھے ہو کر لاہور شیخوپورہ روڈ بلاک کر دی۔ مزید برآں، انہوں نے فیکٹری کے مفرور ہو جانے والے مالک کی گاڑی اور ایک سپلائی ٹرک کو بھی آگ لگا دی۔ اس موقع پر پولیس کی مزید نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور انہوں نے کھل کر قاتل سرمایہ دار کی طرف داری کرتے ہوئے نہ صرف احتجاجی محنت کشوں کوسڑک نہ کھولنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں بلکہ غنڈوں کو گرفتار کرنے کے بہانے انہیں موقع سے فرارہونے میں بھی مدد کی۔ مزید برآں، قاتلوں پر پرچہ درج کرنے کی بجائے احتجاجی محنت کشوں پر ہی جھوٹی ایف آئی آرکاٹ دی گئی اور تین مزدوروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ میں زخمی ہونے والے ایک محنت کش کی حالت نہایت تشویش ناک ہے جبکہ دوسری طرف نواز شریف سوشل سیکیورٹی ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے جاں بحق ہونے والے محنت کش کی لاش بھی ورثا کے حوالے نہیں کی جا رہی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پوری کی پوری ریاستی مشینری اس واقعہ میں فیکٹری مالک کے ساتھ کھڑی ہے۔

اس بہیمانہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان احتجاجی مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے موقع پر پہنچے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندوں کو ملنے والی معلومات کے مطابق فیکٹری کے محنت کشوں نے تقریباً دوسال پہلے اپنے حقوق کی خاطر جدوجہد کرنے کے لیے یونین رجسٹر کرائی تھی اور اسی دن سے فیکٹری مالکان انہیں یہ ”گستاخی“ کرنے پر سبق سکھانے کے درپے تھے۔ یہ حملہ بھی محنت کشوں پر ہونے والا کوئی پہلا حملہ نہیں تھا بلکہ پچھلے دو سالوں میں پولیس، لیبر ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے مالکان نے یونین قیادت اور متحرک محنت کشوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان پر درجنوں جھوٹے مقدمات درج کرائے، کئی بار انہیں بے جا گرفتار کیا گیا، یونین کی رجسٹریشن کو منسوخ کرانے کے لیے ہر طرح کا قانونی حربہ استعمال کیا گیا۔ لیکن جب ان سب ہتھکنڈوں سے بھی بات نہ بنی تو چند ماہ قبل مالکان نے آٹو انڈسٹری کے بحران کا جواز بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر کئی کئی سالوں سے کام کرنے والے محنت کشوں کو جبری برطرف کرنا شروع کر دیا اور ان کی جگہ کم اجرت پر نئے مزدور رکھنے شروع کر دیے۔ واضح رہے کہ جبری برطرفیوں کے اس حملے میں یونین میں متحرک کردار ادا کرنے والے محنت کشوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیااور انہیں بلیک میل کیا گیا کہ اگر وہ یونین کے ساتھ اظہار لاتعلقی کر دیں تو انہیں واپس رکھ لیا جائے گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ اس مشکل گھڑی میں راوی آٹوز کے دلیر محنت کشوں اور ان کی یونین کے ساتھ کھڑا ہے اور انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتا ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں محض قانونی چارہ جوئی سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے کیونکہ باقی تمام ریاستی اداروں کی طرح یہ عدالتیں بھی مزدورں کی دشمن اور سرمایہ داروں کی ہی طرف دار ہیں۔ اسی لیے قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ محنت کشوں اور ان کی قیادت کوایک زبر دست احتجاجی تحریک بھی چلانی ہو گی۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ اکیلے نہیں ہوں گے بلکہ انہیں متعلقہ صنعتی علاقے کے تمام محنت کشوں کی حمایت حاصل ہو گی کیونکہ مالکان کی غنڈہ گردی اس علاقے میں ایک معمول بن چکی ہے۔ مزید برآں، پورے شہر اور ملک کے محنت کشوں سے بھی انہیں اظہار یکجہتی ملے گا کیونکہ ہر جگہ ہی محنت کش اس جبر واستحصال سے تنگ ہیں۔ اسی طرح، انہیں مختلف نام نہاد مزدور فیڈریشنوں اور کنفیڈریشنوں کے پیشہ ور ٹریڈ یونین ”لیڈروں“ سے نہایت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ لوگ مالکان کی دلالی کرتے ہوئے محنت کشوں کو ڈرانے، ان کے غصے کو ٹھنڈا کرنے اور انہیں صرف قانونی چارہ جوئی تک محدود رکھنے کی کوششوں کے لیے متحرک ہو چکے ہیں۔ لیکن ہم محنت کشوں کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر وہ ایک احتجاجی تحریک کا آغاز کریں اور ثابت قدمی کے ساتھ اس پر قائم رہیں تو نہ صرف وہ رضوان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا سکتے ہیں بلکہ جبر ی برطرف ورکرز کی بحالی سمیت اپنے تمام مطالبات بھی پورے کروا سکتے ہیں۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اس پوری جدوجہد کے ہر ایک قدم پر ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عہد کرتا ہے۔

Comments are closed.