حب: محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر مختلف سرگرمیاں

|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|

ملک کے دیگر شہروں کی طرع حب میں بھی مختلف مزدوروں تنظیموں کی جانب سے یوم مئی کے مناسبت سے تقاریب منعقد ہوئیں۔ نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور نوجوانوں کی سماجی تنظیم، شہری رضاکار کمیٹی حب کے زیر اہتمام ریلیاں منعقد ہوئیں۔ نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کی ریلی شہر کا گشت کرتے ہوئے لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ جس میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے لیف لیٹ تقسیم کئے اور محنت کشوں کو ملک گیر عام ہڑتال کی اہمیت اور افادیت کے متعلق بحث بھی کی۔ محنت کشوں نے اپنی قیادت اور مزدور یونین اشرافیہ کے بارے اپنی خدشات کا بھی اظہار کیا کہ اکثر یونین لیڈران مزدور اشرافیہ بن چکے ہیں محنت کشوں کے حقوق دلوانے بجائے مالکان کے آلہ کار کا کام کرتے ہیں۔ RWFکے کامریڈز نے انکے خدشات سنے اور کہا کہ ہم اچھی طرح سے مزدور اشرافیہ کے عمل سے واقف ہیں۔ ہم مزدوروں کو منظم اور متحد کرنے کی کوشش میں ہیں کہ محنت کش خود آگے بڑھ کر اپنی حقوق کی لڑائی لڑیں۔ 

بعد ازاں شہری رضاکار کمیٹی حب کے جانب سے لسبیلہ پریس کلب حب سے ریلی نکلی، شہر کا گشت کرتے ہوئے حب پریس کلب پہنچ کر مظاہرہ کیا گیا۔ ریلی کے شرکا پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر مزدوروں کے حق میں اور ٹھیکیداری، سرمایہ دارانہ نظام، نجکاری، ڈاؤن سائزنگ کے خلاف نعرے درج تھے۔ بعد ازاں ریلی آگے بڑھتے ہوئے موندرہ چوک پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔

ریڈ ورکرز فرنٹ سے ثنا زہری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے

شرکا سے ریڈ ورکرز فرنٹ کے رہنما ثنا زہری و شہری رضاکار کمیٹی کے سربراہ و میونسپل کارپوریشن حب کے کونسلر علی اصغر چٹھہ و دیگر سماجی رہنماؤں احمد خان مگسی،عبدالرحیم مگسی، سراج رئیسانی، عبداللہ سرمستانی بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یکم مئی 1886ء وہ تاریخ ساز دن تھا جب امریکہ کے شہر شکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدوروں نے غیر انسانی اوقات کار اور اجرتوں میں اضافے کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا۔ یہ تحریک اچانک پیدا نہیں ہوئے بلکہ انیسویں صدی کے آغاز سے شروع ہوجانے والے مزدور تحاریک کا تسلسل تھی۔ 1806ء میں امریکہ کے مزدوروں نے اوقات کار میں کمی کی تحریک شروع کی، 1827ء میں فلا ڈیلیفیا میں مزدوروں کے اتحاد مکینکس یونین آف ٹریڈ ایسو سی ایشن نے دس گھنٹے اوقات کار کے لئے احتجاجی تحریک شروع کی۔ 1861ء میں امریکی کانوں کے محنت کش منظم ہو چکے تھے۔ 20اگست کو بالٹی مور میں امریکہ بھر سے مزدور تنظیموں کے نمائندوں نے نیشنل یونین لیبر کے نام سے ایک تنظیم بنالی جس کا مطالبہ آٹھ گھنٹے یومیہ کام کرنے کا تھا۔ 1870ء اور 80ء کے دہائی میں کئی احتجاجی تحریکیں شروع ہوئیں اور 1883ء میں شکاگو میں سب سے بڑا احتجاج ہوا۔ 10 مزدوروں کو سزائے موت دی گئی۔ شکاگو کے سرکردہ رہنماؤں اوگست اسپائس، البرٹ پارسنز، اڈولف فشر، جارج اینجل، لوئس لنگ، مائیکل شواب، سموئل فیلڈن اور اسکر نیب کو گرفتار کیا گیا اور اوگست اپائس، البرٹ پارسنز، اوڈولف فشر اور جارج اینجل کو پھانسی دے دی گئی جب کہ مائیکل شواب اور سموئیل فیلڈن کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا لوئس لنگ جیل میں فوت ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 1917ء کے بالشویک انقلاب کے اثرات اور 1968-69ء کے پاکستان کے میں انقلاب کو ہائی جیک کرنے کے بعد بالعموم پوری اور بالخصوص پاکستان میں اصلاحات کا سلسلہ شروع ہوا، مزدوروں کو یونین سازی کا حق دیا گیا، اجرتوں میں اضافہ اور دیگر مراعات دی گئیں۔ مگر سوویت یونین کے انہدام کے بعد پچھلی تین دہائیوں سے کاؤنٹر ریفارمز کا سلسلہ جاری ہے۔ آج مزدور سے وہ تمام مراعات چھینی جا چکی ہیں۔ یومیہ اوقات کار میں اضافہ، اجرتوں میں کمی اور تمام فیکٹریوں میں ٹھیکیداری نظام کا رائج ہونا، یہ سب اس عہد کی کرامات ہیں۔ فیکٹری مالکان نے ٹھیکیداروں کی شکل میں غنڈے پالے ہوئے ہیں جو آئے روز مزدوروں پہ ظلم اور جبر کرکے ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام محنت کش متحد اور منظم ہو کر اپنے چھینے ہوئے حقوق کے ساتھ اس گلے سڑے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کو بدل کر مزدور ریاست کے قیام کی طرف بڑھیں۔ 

Comments are closed.