|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، کراچی|

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے محنت کشوں کے عالمی دن یکم مئی 2025ء کے موقع پر لانڈھی انڈسٹریل ایریا میں اسپتال چورنگی سے داؤد چورنگی تک ایک شاندار احتجاجی مزدور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس ریلی میں کورنگی میں موجود ٹریڈ یونین میں منظم محنت کشوں اور ان کے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی، جن میں جنرل ٹائرز، میریٹ پیکجنگ، آئی آئی ایل، اوپل لیبارٹریز، آدم جی انجینئرنگ، یونس ٹیکسٹائل، گل احمد و دیگر فیکٹریوں کے محنت کشوں شامل ہیں، اس کے علاو ہ کراچی کے مختلف علاقوں سے آئے طلبہ، نوجوانوں اور ترقی پسند ساتھیوں کی ایک بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔
اس ریلی کی تیاریوں کے سلسلے میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھیوں نے پر جوش انداز میں تیاریوں میں حصہ لیا۔ کمیونسٹوں نے پورے شہر کے اہم مقامات اور فیکٹریوں کے باہر پوسٹرز لگائے اور محنت کشوں کے پاس مزدور راج اور عام ہڑتال کا پیغام لے کر گئے۔اس ریلی کی تیاریوں اور انتظامات میں پارٹی کی لانڈھی انڈسٹریل ایریا کی برانچ نی کلیدی کردار ادا کیا، مختلف فیکٹریوں کے باہر پوسٹرز لگائے اور محنت کشوں کو لیفلٹس کے ذریعے ریلی کی دعوت دی۔
ریلی کا آغاز ہسپتال چورنگی سے ہوا جس میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں نے نعروں کے ذریعے مزدوروں کا لہو گرمایا۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ انعم اور کامریڈ صفدر جبارنے نبھائے۔ ریلی کے دوران علاقہ نوجوانوں و محنت کشوں کے فلک شگاف انقلابی نعروں سے گونجتا رہا۔ وقفے وقفے سے ریلی ان فیکٹریوں کے باہر رکتی رہی جہاں محنت کشوں کو یکم مئی کو بھی چھٹی نہیں دی گئی تھی۔
داؤد چورنگی پہنچ کر ریلی نے جلسے کی صورت اختیار کرلی۔ جس کا باقاعدہ آغاز آئی آئی ایل سے آئے محنت کش شہزاد کیتقریرسے ہوا، انہوں نے اس بات کی تشویش کا اظہار کیا کہ ابھی بھی محنت کشوں کو پچھلے سال مقرر کی گئی اجرت نہیں دی جارہی ہے۔ اس کے بعد ریلی سے صلاح الدین گنڈا پور نے خطاب کیا جنہوں نے بتایا کہ آج کے عہد میں محنت کش اور غریب عوام کے پاس منظم جدوجہد کر کے اپنا حق چھین لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے سندھ کے کسانوں اور عام عوام کے پانی کے مسئلے پر کی گئی جدو جہد کی مثال دی اور بتایا کہ اب آگے بڑھنے کا یہی راستہ ہے۔
اسکے علاوہ ریلی سے میرٹ پیکجنگ سے آئے مسرور اور آدم جی انجینئرنگ سے آئے عادل نے ریلی سے خطاب کیا اور کہا اب محنت کشوں کو منظم کرتے ہوئے ایسی مزدور ریلیوں اور پروگراموں کو مقداری اور معیاری حوالے سے بڑھانا ناگزیر ہوچکا ہے، کیونکہ محنت کشوں کے حالات دن بدن بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ جبری برطرفیاں معمول بن کر رہ گئی ہیں۔ اورمالکا ن اور انتظامیہ کا ظلم و جبرنا قابل برداشت بن چکا ہے۔
آخر میں ریلی سے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی رہنما پارس جان نے خطاب کیا اور کہا کہ آج کی دنیا یکسر تبدیل ہوگئی ہے اور میرٹ پیکجنگ اور کورنگی سے آئے دوستوں کو مخاطب کیا اور کہا کہ جو حالات ہیں ان میں ہمیں اگلے یوم مئی سے پہلے ہی کورنگی انڈسٹریل ایریا میں احتجاجی ریلی نکالنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے جہاں ایک طرف لاہور میں عوامی اداروں کے ملازمین پر ہونے والے ریاستی تشدد کی مذمت کی، جو کہ گرینڈ ہیلتھ الائنسکے پلیٹ فارم سے سرکاری ہسپتالوں کینجکاری کے خلاف جدو جہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تو دوسری طرف پارس جان نے بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت پر ہونے والے ریاستی تشدد اور انہیں پابند سلاسل رکھنے کی مذمت کی۔ اسکے علاؤہ سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف نوجوانوں، محنت کشوں اور ہاریوں کی جدو جہد کو سرخ سلام پیش کیا۔
کامریڈ پارس نے آخر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی ماحول پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے محنت کش ہر وقت حالت جنگ میں ہیں، اور یہ انکی محنت ہی ہے جس کا استحصال کر کے پاکستان اور بھارت کے سرمایہ دار اربوں ڈالرز کماتے ہیں۔ اورپھر انہی ڈالرز سے حکمران طبقہ جنگی طیارے اور میزائل خریدتا ہے۔آج تک ان محنت کشوں کو کوئی تمغہ نہیں دیا گیا، جو فیکٹریوں میں کام کرتے ہوئے کسی حادثے کا شکار ہوکر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ دونوں ممالک کے محنت کشوں کے حالات ایک جیسے ہیں، ان کے مفادات اور جدوجہد بھی مشترکہ ہے۔
لہٰذا حکمران طبقے کے جنگی جنون اور چالبازیوں کے بر عکس محنت کشوں اور کمیونسٹوں کاپرچم درانتی اور ہتھوڑے ولا لال جھنڈا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ محنت کش اور کسان ان تمام حکمرانوں کے خلاف ایک ہیں۔ اور نجات کاواحد ذریعہ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ اورمزدور راج کا قیام ہے۔
”انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے یہ پہلی ریلی ایک جنگ کا آغاز ہے تمام سرمایہ داروں اور سرمایہ درانہ نظام کے خلاف، تمام محنت کش آئیں اور ہماری پارٹی کا حصہ بنیں“۔
انہی الفاظ کے ساتھ کامریڈ عزیز خان جو کہ جنرل ٹائرز ورکرز یونین کے منتخب صدر ہیں انہوں نے ریلی کا اختتام کیا۔