Recent
کیمونسٹ مینی فیسٹو The Communist Manifesto
کیمونسٹ مینی فیسٹو کو کارل مارکس اور فریڈرک اینگلز نے تحریر کیا اور 1848ء میں شائع ہوا ۔اپنی اشاعت کے بعد سے لے کر یہ دنیا پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی سیاسی دستاویز بن چکا ہے۔
منٹو کی 100ویں سالگرہ؛ منٹو کا مسخ شدہ وژن
تحریر: ابن حسن:- ریڈیکل ہونے کا مطلب ہے چیزوں کو جڑ سے پکڑنا؛ تاہم انسانیت کی جڑ خود انسان ہے (مارکس)
سرمایہ دارانہ نظامِ تعلیم؛ جو علم پڑھایا جاتا ہے، وہ کیا ہے فقط سرکاری ہے!
تحریر: علی بیگ:- پاکستان کا نظام تعلیم برطانوی راج کا بنایا ہوا ہے۔ جسکا مقصد ایسٹ انڈیا کمپنی کے لئے کلرکس اور غلام پیدا کرنا تھا۔
شاعری: کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف
کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف. . . جیسے ہر شخص پرحیرت کا فسوں طاری ہے
سوشلزم کیوں؟
تحریر ۔البرٹ آئن سٹائن:- کیا یہ اس شخص کے لیے سوشلزم کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہارکرنامعقول بات ہے جو معاشی اور سماجی مسائل کاماہر نہیں، ؟ میرے نزدیک اس کی وجوہات یہ ہیں۔
میری زندگی
’’میری زندگی‘‘ بالشویک انقلاب کے لیڈر لیون ٹراٹسکی کی خود نوشت ہے جوکہ 1930ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ لیون ٹراٹسکی نے اسے اپنی جلا وطنی کے پہلے سال میں ترتیب دیا جب وہ ترکی میں مقیم تھے۔
نومبر 1917: انقلاب کی فیصلہ کن رات
تحریر: لیون ٹراٹسکی:- انقلاب کا قطعی وقت آپہنچا تھا۔سمولنی (مجلس عاملہ کا دفتر) کو ایک قلعے میں تبدیل کیا جارہا تھا۔ اس کی چھتوں پر دو درجن مشین گن نصب کر دی گئی تھیں۔
کراچی: اس دشت میں اک شہر تھا وہ کیا ہوا؟
تحریر:پارس جان:- بھلے دنوں کی بات ہے کہ جب کراچی پر امن سماجی سرگرمی سے بھرپور، خوشگوار انسانی جذبوں سے آراستہ ،مختلف قومیتوں، زبانوں اور نسلوں کے ہم آہنگ امتزاج سے سرشار خوبصورت اور پروقار شہر ہوا کرتا تھا۔
مارکسزم اور ڈارونزم
’’جس قسم کی اقدارکی پاسداری مارکسٹ نظریہ کرتاہے وہ ان سے تقریباً بالکل الٹ ہیں جو ہمارے موجودہ سائنسی طرزفکر سے سامنے آتی ہیں۔‘‘
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم. . کہ ہو گا ہر اِک دشمنِ جاں کا سر خم
ریاست اور انقلاب
’’ریاست اور انقلاب‘‘ بالشویک انقلاب کے قائد ولادیمیر لینن کی شہرہ آفاق کتاب ہے۔ یہ کتاب لینن نے جولائی 1917ء میں اس وقت لکھی جب وہ زیرِ زمین پارٹی کی قیادت کر رہے تھے۔
ایران: تکلیف دہ امن آنے والی طبقاتی لڑائی کا پیش خیمہ
تحریر: حمید علی زادہ:- ایرانی سماج میں بہت بڑے تضادات پنپ رہے ہیں۔عوام معاشی بحران کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔