کوئٹہ: کرونا وائرس کیخلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے چار ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کے مثبت ہونے کا انکشاف

|رپورٹ نمائندہ ورکرنامہ|

26 مارچ کو کوئٹہ کے فاطمہ جناح ہسپتال میں کم از کم دو ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس میں مذکورہ دو ڈاکٹرز کو شیخ زید اسپتال منتقل کرکے ان کو آئسو لیشن وارڈ میں داخل کروایا گیا ہے جو کہ آج تک زیر علاج ہیں اور جن کی تعداد اب بڑھ کر چار ہوچکی ہے۔ مگر آج تک اس خبر کو نہ صرف چھپایا جارہا ہے بلکہ اس خبر کو لیک کرنے پر ڈرایا جارہا ہے کہ اس خبر کو کسی بھی صورت میں شائع نہ کیا جائے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کرونا سے متاثر ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد بڑھ کر چار ہوچکی ہے جس میں ڈاکٹر بصیر، ڈاکٹر جہانزیب، ڈاکٹر ضیا الحق اور ڈاکٹر فضل الرحمن شامل ہیں۔ اس بات کی تصدیق ینگ ڈاکٹرز کے ترجمان نے نمائندہ ورکر نامہ سے بات کرتے ہوئے کی۔

حکومت کی طرف سے یہ بتایا جارہا ہے کہ اس خبر کے لیک ہونے سے عوام میں مزید خوف پھیل جائیگا۔ جبکہ اس خبر کو چھپانے کی وجہ صرف یہ ہے کہ صوبائی حکومت کی نااہلی کا اظہار ہوگا۔ کیونکہ ڈاکٹرز سمیت تمام ہیلتھ سٹاف کو اس مہلک وائرس سے لڑنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر استعمال ہونے والے حفاظتی آلات کی عدم دستیابی ان پر سوالیہ نشان ہے۔ اس ضمن میں ہم ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے حفاظتی آلات کی عدم دستیابی کے خلاف ملک گیر کیمپین کے حوالے سے صرف اور صرف سوشل میڈیا پر ہی خبریں دیکھنے کو ملتی ہیں، جبکہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کی جانب سے اس نکتے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے، جبکہ حفاظتی آلات کی عدم دستیابی سے ہٹ کر کے وہ میڈیکل اسٹاف کو سفید جھنڈا دکھا کر سلامیاں دینے پر لگا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے حفاظتی کٹس کی عدم موجودگی سے اب تک ایک ڈاکٹر اسامہ کا قتل ہو چکا ہے۔ جبکہ لاہور کے گنگا رام ہسپتال میں ایک نرس کے اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مگر حکومت تاحال ہیلتھ سٹاف کو حفاظتی سامان فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اور اپنی اس ناکامی کو میڈیا پر ہیلتھ سٹاف کو سلامیاں پیش کرنے کی مہم کے پیچھے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ حفاظتی سامان کی عدم موجودگی کے خلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے ہنگامی بنیادوں پر دو دفعہ پریس کانفرنس کر چکی ہے، جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے بار بار چیف سیکرٹری بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقاتوں کے ذریعے حفاظتی کٹس کی عدم موجودگی کو باربار زیرِ بحث لایا۔ مگر ان حفاظتی آلات کی فراہمی کے حوالے سے سول بیوروکریسی اور صوبائی و وفاقی حکومتوں کے اقدامات فوٹو سیشن اخباری بیانات اور لفاظیوں تک محدود ہیں۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ہیلتھ سٹاف کو فی الفور حفاظتی سامان کی فراہمی کا مطالبہ کرتا ہے۔ مزید برآں، بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے مفت تشخیصی ٹیسٹ شروع کرنے کے مطالبہ کرتا ہے۔ ہیلتھ سٹاف کی کمی پورے کرنے کے لیے نئی بھرتیوں کے ساتھ تمام نجی ہسپتالوں، لیبارٹریوں، فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا نیشنلائز کرتے ہوئے ریاستی تحویل میں لینے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ عوام کو فوری اور بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کرونا وبا کا بھی موثر طریقے سے مقابلہ کیا جاسکے۔

Comments are closed.