کوئٹہ:  ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کا صوبے بھر میں احتجاج

|رپورٹ:  ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|

بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی نے اعلان کردہ احتجاجی تحریک کے سلسلے میں بلوچستان کے تمام 33اضلاع کے ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں پریس کلبوں کے سامنے 5 روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپوں میں بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی میں شامل تمام تنظیموں جن میں جی ٹی اے بی، سیسا، بی پی ایل اے، ڈبلیوٹی اے بی، اپیکااور آل بلوچستان کلرکس اینڈ ٹیکنکل ایمپلائز ایسوسی ایشن تعلیمات یونٹ کے سینکڑوں کارکنوں نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپوں میں بیٹھ کر اپنے حقوق کے حصول کیلئے کل سے احتجاج کا آغاز کیا۔

احتجاجی کیمپ میں مقررین نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین اس مہنگائی کے دور میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جو سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ ملازمین نے جو چارٹر آف ڈیمانڈ صوبائی حکومت کو پیش کیا ہے اُن کے مطالبات درجہ ذیل ہیں۔

1۔ دوران تعطیلات کنوئنس الاونس کی کٹوتی کا خاتمہ

2۔ ہاؤس ریکوزیشن کی ادائیگی

3۔ سکول اور کالج اساتذہ کی اپ گریڈیشن

4۔ محکمہ تعلیم میں لازمی سروس ایکٹ 2018 ءکاخاتمہ

5۔  منسٹریل اسٹاف کی بروقت پروموشن

6۔ پچاس فیصد پروموشن کوٹہ

7۔ کالج اساتذہ کیلئے ہائیرایجوکیشن الاؤنس

8۔ تعلیمی اداروں میں ضلعی اور غیر سرکاری اداروں کی بےجا مداخلت

9۔ محکمہ تعلیم میں سینئر پوسٹوں پر جونیئر آفیسروں کی تعیناتی کا روک تھام

10۔ تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فی الفور فراہمی

11۔ پیکج اساتذہ کی تین سالہ کنڑیکٹ مدت کی مستقلی

12۔ یوٹیلیٹی الاؤنس کی ادائیگی

 ملازمین اس مہنگائی کے دور میں جن مشکل حالات سے گزر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔مقررین نے کہا کہ اگر ملازمین کے مندرجہ بالا جائز مطالبات پر دس جولائی تک عمل درآمد نہ ہوا تو بلوچستان بھر کے تمام سیاسی پارٹیاں، سماجی تنظیمیں، وکلا برادری، اور دیگر ملازمین کے شانہ بشانہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

مقررین نے صوبائی حکومت سمیت تمام اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مطالبات کے نزاکت کو مد نظر رکھتے ہوئے ملازمین کے جائز مطالبات پر فوری عمل درآمد کریں۔

ریڈورکرزفرنٹ بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے، مگر ساتھ ہی بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے ملازمین اور بالخصوص قیادت سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ بلوچستان کے دیگر ملازمین،بیروزگار اور طلبہ جوکہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہلے سے ہی احتجاج پر ہیں اُن کے مسائل اور ایشوز کو اپنے ساتھ جوڑ کر اُن کو اپنے ساتھ ملا کر یکجہتی کا ثبوت دیں، کیونکہ اس وقت پورے ملک میں معاشی بحران کیوجہ سے پورا سماج ایک شدید کیفیت سے گزر رہے ہیں، مگر اُن کے مسائل پر بات کرنے کے لیے کوئی متبادل سیاسی قوت نہیں ہے۔ لہٰذا اب عوام کو اپنے مسائل ایسے ہی تنظیموں اور یونینز کے ذریعے منظرِ عام پر لاکر ایک تحریک تشکیل دے سکتے ہیں مگر اُس تحریک کی قیادت ایک انقلابی پارٹی کے ذریعے ہی ممکن ہے جوکہ آج پوری دنیا میں انتہائی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔

Comments are closed.