کوئٹہ: آل بلوچستان کلیریکل، ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام مزدور کانفرنس

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|

آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام بلوچستان کے مزدور طبقے کے مسائل کے حل اور آئندہ کے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے محکمہ تعلقاتِ عامہ میں بلوچستان بھر کی صوبائی مزدور تنظیموں کا مشترکہ اجلاس یا کانفرنس منعقد ہوا۔ اس کانفرنس کے انعقاد میں ریڈورکرزفرنٹ نے خصوصی تعاون کیا۔ کانفرنس میں تقریباً 10 سے 12 مختلف ٹریڈیونینز اور ایسوسی ایشنز کے نمائندگان نے شرکت کی۔

کانفرنس کا باقاعدہ آغاز آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل شمس اللہ کاکڑ نے کانفرنس کا ایجنڈا متعارف کرایا جس میں مندرجہ ذیل نکات شامل تھے۔

1۔ بلوچستان میں ٹریڈیونینز پر پابندی کیخلاف مزاحمت
2۔ مزدور طبقے کو درپیش مسائل اور مسقبل کا لائحہ عمل
3۔ تنخواہوں میں اضافہ اور آئندہ بجٹ
4۔ مزدور طبقے اور ٹریڈیونینز پر پابندی مسائل اور مشترکہ جدوجہد کا طریقہ کار
5۔ مزدور اتحاد کو وسعت اور استحکام دینا

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ساتھی غلام حیدر بنگلزئی،آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن بی ڈی اے کے سلمان دوتانی، ایمپلائز یونین ایریگیشن کے صدر قیوم بڑیچ،جنرل سیکرٹری عزت اللہ کاکڑ نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مزدور طبقے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اختیار کرنے کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ ہم مزید ایسے جبر اور استحصال کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اور انہوں نے آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے کاوش کو سراہا کہ انہوں نے ایسے عملی اقدام کا مظاہرہ کیا ہے۔

تقریب سے عوامی ورکرزپارٹی کے نمائندے صلاح الدین صبا نے کہا کہ ہم مزدور طبقے کو اپنے مسائل کے حل کے لیے اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے کا اختیار دیتے ہیں۔ بلوچستان ٹیکنیکل کراس مین ایسوسی ایشن کے صدر نظام الدین نے کہا کہ ہمیں مزدور پارٹی منظم سیاسی پروگرام کے ذریعے اتحاد کی ضرورت ہے باقی سب ڈھونگ ہے۔

ریڈورکرزفرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرہر نے کہا کہ اس وقت ہم اگر دنیا پر نظر دوڑاتے ہیں تو اس بات کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نظام کے خلاف محنت کش طبقہ برسرِاحتجاج ہے، کیونکہ اس نظام کے اندر وہ سکت نہیں رہی جوکہ محنت کش طبقے کو سہولیات دے سکے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پنجاب اور پختونخواہ کے اندر نجکاری مخالف احتجاجی تحریکیں چلی، مگر حکمرانوں نے جھوٹے وعدوں کی بنیاد پر وقتی طور چھٹکارا پالیا مگر یہ تحریکیں ختم ہرگز نہیں ہوئی ہیں۔ بلوچستان میں محنت کش طبقہ اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے 62 ٹریڈ یونینز پر پابندی، محکمہ تعلیم میں لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ، کنٹریکٹ و پروجیکٹ ملازمین کی عدم مستقلی،تنخواہوں میں اضافے کے علاوہ دیگر استحصالی پالیسیوں کی بھرمار ہے جن کا خاتمہ محنت کش طبقے کی جڑت اور ملک گیر عام ہڑتال کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔ کیونکہ اس کے علاوہ محنت کش طبقے کے پاس کوئی دوسرا راہ نجات نہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈبلیوڈی ایمپلائز یونین کے صدر قاسم کاکڑ نے کہا کہ 62 ٹریڈیونینز پر پابندی کا فیصلہ بلوچستان کی عدالت نے پی ایچ ای کے یونینز کے آپسی قانونی لڑائی میں سنایا جس کے باعث یہ متنازعہ فیصلہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ 62 یونینز پر پابندی ہو،یا دیگر استحصالی پالیسیاں ہوں، ان سب کے زمہ دار ٹریڈیونینز کی قیادت ہے جوکہ اپنے مفادات کے لیے مزدور دشمن اقدامات کرتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مزدوروں کے طاقت کے علاوہ باقی تمام سیاسی قوتوں کو مسترد کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ مزدور طبقے کی اتحاد کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اُنہوں نے مزدوروں کی علٰیحدہ سیاسی پارٹی کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے پر زور دیا۔

اجلاس سے وطن ٹیچرز ایسوسی ایشن، GTA آئینی،ایپکا بلوچستان کے نمائندوں نے بات کی۔ عطائاللہ اچکزئی کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو آج کے بعد سیاسی پارٹیوں کے آسرے میں نہیں رہنا ہوگا کیونکہ یہ سارے حکمران ہمارے سامنے تو لڑتے رہتے ہیں مگر اندرونی طور پر یہ سب آپس میں ایک ہیں۔ یہاں پر جو بھی کٹوتی،مہنگائی،بیروزگاری ہوتی ہے وہ صرف مظلوم اور محنت کش عوام کے لیے ہی ہوتے ہیں، جبکہ حکمرانوں کی عیاشیاں روزبروز بڑھتی جارہی ہیں۔

اجلاس کے اختتامی کلمات آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر شکرخان رئیسانی نے ادا کیے جنہوں نے آئے ہوئے تمام محنت کش قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ اور آخر میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ ہوا کہ 19دسمبر2019ء کو محکمہ تعلقات کے آفس ہی میں اجلاس ہوگا جس میں بلوچستان کی سطح پر تمام محنت کشوں کی ایک نمائندہ کمیٹی بنائی جائیگی، جوکہ بلوچستان سمیت ملک بھر کے محنت کش طبقے کیساتھ اپنا تعلق بناکر مستقبل کے لیے لائحہ عمل تشکیل دے گی۔

ریڈورکرزفرنٹ اس پورے اجلاس میں نہ صرف ایک اہم نمائندے کی حیثیت سے شریک تھا،بلکہ اس اجلاس کے انعقاد میں آل بلوچستان کلریکل،ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کیساتھ خصوصی معاون کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کیا۔ ریڈورکرزفرنٹ اس اجلاس کے تمام نکات سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے آئندہ کے اجلاس اور نمائندہ کمیٹی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔

Comments are closed.