کوئٹہ: محکمہ ڈاک کے محنت کشوں کی قلم چھوڑ ہڑتال

رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|


محکمہ ڈاک بلوچستان سرکل کے محنت کش گزشتہ پانچ دنوں سے اپنے جائز مطالبات کے حق میں جی پی او آفس کے سبزہ زار میں قلم چھوڑ احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں۔اس احتجاج کا بُنیادی مقصد محنت کشوں کے چھینے گئے حقوق  کی واپسی ہے۔ یہ احتجاج اس وقت دوبارہ شروع ہوا جب ان کے پہلے احتجاج کے نتیجے میں محنت کشوں کے مطالبات کو انتظامیہ کی جانب سے  تسلیم نہیں کیا گیا۔ یہ صورتحال اب ہر جگہ پر دیکھی جا سکتی ہے جس میں حکومت کے نمائندے  محنت کشوں کے ساتھ جھوٹے وعدوں کے ذریعے انکا احتجاج ختم کرواکر بعد میں رفوچکر ہوجاتے ہیں۔ محکمہ ڈاک بلوچستان سرکل کا یہ احتجاج چھٹے روز میں داخل ہوچکا ہے۔ اس میں حکومت کی طرف سے آج بھی نمائندے بھیجے گئے تھے جن کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہے اور مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں کل  صبح نو بجے قلم چھوڑ احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ احتجاجی ملازمین کے مطالبات درج ذیل ہیں۔

مطالبات
نمبر1۔ہاؤس ریکوزیشن کے تبدیل شدہ ریٹ کے تحت دوماہ سے ادائیگی نہ ہونا۔ جبکہ پورے پاکستان میں محکمہ ڈاک کے ملازمین کو تبدیل شدہ ریٹ کے مطابق ہاؤس ریکوزیشن دیا جارہا ہے،مگر صرف بلوچستان کے ملازمین کو اس سے محروم رکھا گیا ہے۔بلکہ دو ماہ سے ہاؤس ریکوزیشن بند کیا ہوا ہے۔واضح رہے کہ تبدیل شدہ ہاؤس ریکوزیشن ریٹ کی منظوری بہت پہلے ہو چکی ہے۔

نمبر2۔میڈیکل ری امبرسمنٹ چارجز کے حوالے سے ملازمین کا آئینی اور قانونی حق ایک غیر قانونی کمیٹی کے ذریعے ختم کیا جارہا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میڈیکل چارجز بروقت منظورکیےجائیں اور ملازمین کا حق ان کو ملنا چاہیے۔

نمبر3 ۔سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ میں بے قاعدگیوں کی روک تھام کی جائے اور محکمہ کے سینئر افسران نے اپنے عزیز و اقارب کو رہائشی سہولتیں سرکاری مکانات میں دی ہوئی ہیں اور ویٹنگ لسٹ میں سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ کے منتظر ملازمین نہایت مشکل کا شکار ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ میرٹ اور ویٹنگ لسٹ کے مطابق فوری طور پر کی جائے اور غیر قانونی طور پر سرکاری مکانات میں رہنے والوں سے اسٹینڈرڈ ریٹ کے مطابق کرایہ اور یوٹیلٹی بل لئے جائیں۔

نمبر4 ۔ محکمہ ڈاک میں چھوٹے ملازمین کی 20 سے 25 سال تک ایک گریڈ سے اگلے گریڈ میں پروموشن نہیں کی جاتی۔ ملازمین محکمے کے حکام بالا کے ضد اور تعصب کا شکار ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے پروموشنز وقت پر نہیں ہوتے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈی پی سی ہونے کے بعد پروموشن آرڈرز جاری کیے جائیں اور اپنے اپنے اضلاع جہاں پر پوسٹیں موجود ہیں ان ملازمین کو وہاں پر لگایا جائے،تاکہ ان کو ترقی لینے سے مجبوراً انکار نہ کرنا پڑے۔

نمبر5۔ گزشتہ کئی سالوں سے سرکاری کالونیوں میں رنگ و روغن اور مرمت کا کام نہیں ہوا ہے اور مکانات کی مرمت کی مد میں آیا ہوا بجٹ حکام بالا اپنے کرپشن کی نذر کر دیتے ہیں۔اس کے علاوہ مزدوروں کی کالونیوں میں پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا جبکہ ان سے ماہانہ کٹوتی کے ذریعے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کالونیوں کے مکانات کی خستہ حالی کا فی الفور نوٹس لیا جائے اور کالونیوں میں پینے کے صاف پانی کو فی الفور فراہم کیا جائے۔

ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے محکمہ ڈاک بلوچستان سرکل کے محنت کشوں کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں اور حکام بالا سے یہ پرزور الفاظ میں مطالبہ کرتے ہیں کہ محکمہ ڈاک کے ان محنت کشوں کے مسائل کو فی الفور حل کرکے ان کے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ بصورت دیگر کسی بھی نقصان کے ذمہ دار یہ نااہل حکمران ہونگے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے اندر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کے احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ پچھلے تین سالوں سے بدستور جاری و ساری ہے،مگر بدقسمتی سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج تک کسی بھی شعبے کے محنت کشوں کے مطالبات سو فیصد نہیں مانے گئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے محنت کشوں کو اس بات پر سوچنا چاہیے کہ آخر کب تک ایسے احتجاجات کا سلسلہ جاری رہے گا جن کو حکومتی نمائندے جھوٹے وعدوں اور تسلیوں کے تحت وقتی طور پر ختم کرلیتے ہیں، جس میں ٹریڈ یونین اشرافیہ کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

ہمارا مؤقف ہے کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے محنت کشوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے ایک ملک گیر عام ہڑتال ان بنیادی اور چھوٹے چھوٹے مطالبات  سمیت تمام مسائل کا حل ہے۔ اس کے بغیر محنت کشوں کے پاس کوئی چارہ نہیں  اور انہیں اس حتمی منزل کی جانب بڑھنا ہو گا۔

Comments are closed.