کوئٹہ: بیروزگار فارماسسٹس کا پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بیروزگار فارماسسٹس بیروزگاری کیخلاف اور نئی آسامیوں کے لیے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر احتجاج پر بیٹھے ہیں۔ احتجاجی کیمپ کا آج تیسرا دن ہے جس میں صوبے بھر سے آئے ہوئے بیروزگار فارماسسٹس اپنے بنیادی مطالبات کے لیے برسرِ احتجاج ہیں۔ احتجاجی کیمپ میں فارماسسٹوں نے اپنے مطالبات کے حق میں مختلف بینرز اویزاں کیے ہیں جن پر ان کے مطالبات واضح طور معلوم ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ بلوچستان فارماسسٹس الائنس کے بینر تلے منعقد ہورہا ہے جس میں نہ صرف بیروزگار فاماسسٹس حصہ لیتے ہیں بلکہ شعبہ صحت میں خدمات سرانجام دینے والے فارماسسٹس بھی بھرپور ہمدردی کیساتھ شرکت کرتے ہیں۔

کیمپ کے بنیادی مطالبات مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ بلوچستان کے 1200 سے زائد بیروزگار فارماسسٹس کے لیے 600 نئی آسامیوں کا فی الفور اعلان کیا جائے۔
2۔ پنجاب کی طرز پر بلوچستان کے فارماسسٹس کو فورٹائر سروس سٹرکچر دیا جائے۔
3۔ فارمیسی سٹوڈنٹس کو ایک سالہ پیڈ ہاؤس جاب دی جائے۔

اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ نجی و سرکاری ہسپتالوں میں شفٹ وائز فارماسسٹوں کو تعینات کیا جائے اور بلوچستان بھر کے میڈیسن ڈسٹری بیوشنز، میڈیسن ایجنسیز و صحت پر کام کرنے والے غیر سرکاری اداروں میں فارماسسٹس کو تعینات کیا جائے۔

یاد رہے کہ بلوچستان بھر میں صرف ایک ہی تعلیمی ادارہ بلوچستان یونیورسٹی فارمیسی کی تعلیم دے رہا ہے اور یہاں سے سالانہ بنیادوں پر لگ بھگ 500 فارماسسٹس فارغ التحصیل ہوتے ہیں، مگر ان کے لیے روزگار کی فراہمی ایک خواب ہے جسکی وجہ سے بیروزگار فارماسسٹس دربدر کی ٹھوکریں کھا کھا کر تنگ آگئے ہیں مگر نااہل حکمرانوں کو ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے جس کی حالیہ مثال 19 جون کو صوبائی بجٹ پیش کیا گیا جس میں بیروزگاری ختم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اْٹھائے گئے جبکہ صرف 6 ہزار کے قریب نئی اسامیاں اعلان کی گئی ہیں۔

ریڈ ورکرز فرنٹ بیروزگار فارماسسٹس کے تمام تر مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور حکومت سے پرزور الفاظ میں مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جلدازجلد نہ صرف بیروزگار فارماسسٹس کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کریں، بلکہ صوبے بھر میں تمام بیروزگاروں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنائیں یا بیروزگاری الاؤنس دیا جائے۔ بصورتِ دیگر بیروزگاری اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے ملک گیر احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

Comments are closed.