کوئٹہ: بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کا صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، ڈگریاں جلا ڈالی، کئی گرفتار

|منجانب: صوبائی پریس سیکرٹری پی وائی اے بلوچستان|

بلوچستان کے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز نے اپنے بنیادی مطالبات کے حق میں بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا۔ احتجاجی دھرنے کے وجوہات بتاتے ہوئے ایک بیروزگار ڈاکٹر ولی خان نے کہا کہ احتجای مظاہرے اور دھرنے کا مقصد ہمارے اوپر پچھلے چار سالوں سے حکومت کی طرف سے نا انصافیوں، حق تلفیوں، حکومتی نا اہلی و غلط پالیسیوں اور بلوچستان کے 1600 بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کے لئے پچھلے چار سالوں سے آسامیاں پیدا نہ کرنے کے خلاف ہے۔ پچھلے چار سالوں سے بلوچستان کے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی آسامی پیدا نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ ہر سال ملک کی مختلف یونیورسٹیوں سے بلوچستان کے تقریباً 180 سے زائد ویٹرنری ڈاکٹرز فارغ التحصیل ہوتے ہیں اور اس وقت بلوچستان میں 1600 سے زائد ویٹرنری ڈاکٹرز بیروزگار ہیں۔ یقینا بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کی بڑھتی ہوئی تعداد قابل تشویش ہے اور کسی المیے سے کم نہیں۔ دوسری طرف، سابقہ نا اہل حکومتوں نے بھی اس اہم مسئلے پر توجہ نہیں دی اور موجودہ حکومت نے بھی اس اہم مسئلے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ موجودہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ 2019-20ء میں ویٹرنری ڈاکٹرز کے لئے آسامیاں مختص کرنے کے لیے رضامند نہیں۔

اْنہوں نے مزید کہا کہ اس وقت لائیواسٹاک پاکستان کے مجموعی ایگریکلچر سیکٹر کا 54 فیصد ویلیو ایڈیشن پر مشتمل ہے اور ملکی معیشت میں 11 فیصد اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی دیہی اور شہری آبادی کے ایک بڑا حصے کا ذریعہ معاش لائیواسٹاک پر منحصر ہے۔ لیکن بد قسمتی سے حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ اہم اور زرخیز سیکٹر ویٹرنری ڈاکٹرز کی کمی کیوجہ سے درہم برہم ہے۔ لائیو سٹاک کے لئے مکمل طور پر سہولیات کا فقدان ہے۔ نیز، لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے لائیو اسٹاک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق چلانے کے لئے بلوچستان کے زرخیز جانوروں کی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے اس وقت بلوچستان میں 20ہزار ویٹرنری ڈاکٹرز کی ضرورت ہے۔ جبکہ اس وقت ڈیپارٹمنٹ میں صرف 600 ویٹر نری ڈاکٹرز تعینات ہیں اور اس بار لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے آئندہ مالی سال2019-20ء کے بجٹ میں مختص کروانے کے لئے صرف 500 پوسٹیں مانگی تھیں، لیکن نا اہل حکومت نے وہ بھی دینے سے انکار کر دیا ہے۔

حکومت کی طرف سے ہر سال بجٹ نہ ہونے اور ملکی معیشت خسارے میں ہونے کا بہانہ بنا کر ہماری پوسٹیں روکی جاتی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف، حکومت کے پاس لگڑی گاڑیاں اور کرپشن کے لئے پیسے ہیں۔ حکومت ہر سال پی ایس ڈی پی میں ڈویلپمنٹ سکیموں کے لئے زیادہ سے زیادہ پیسے مختص کرتی ہے، پھر حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے معینہ مدت تک پیسے خرچ نہ کر سکنے کیوجہ سے سارے پیسے لیپس ہوکر دوبارہ وفاقی حکومت کے پاس جاتے ہیں، لیکن حکومت ان پیسوں سے بجٹ بناتے وقت بلوچستان کے 1600 وٹنری ڈاکٹرز کے لئے آسامیاں پیدا نہیں کرتی۔ جو کہ صوبے کے نمائندوں کی انتہائی قسم کی نا اہلی اور غلط پالیسیوں کا تسلسل ہے۔

پولیس نے پر امن احتجاج کی پاداش میں کئی ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا،جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں

اْنہوں نے مزید کہا کہ روزگار ہمارا جمہوری، بنیادی اور آئینی حق ہے۔ ہم اپنا پیٹ پالنے اور معاشرے سے بوجھ کم کرنے کے لیے اپنا حق مانگتے ہیں۔ جیسے کہ آپ کو معلوم ہے پچھلے چار سالوں سے پرامن اور جمہوری طریقے سے ہم حکومتوں سے آسامیاں پیدا کروانے کے لئے اپیلیں اور جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ تمام ذرائع ابلاغ کو استعمال کیا ہے، اسمبلی کے تمام ممبران بشمول اپوزیشن اور صوبائی کابینہ کے ممبران سے ملتے رہے ہیں اور اپنے مسائل اور مطالبات سے آگاہ کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود حکومت نے مختلف طریقوں سے ہمیں صرف ٹرخانے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے نا انصافیوں، حق تلفیوں، حکومتی غلط پالیسیوں اور طویل عرصے سے بلوچستان کے ویٹرنری ڈاکٹرز کے لئے آسامیاں پیدا نہ کروانے کے خلاف بلوچستان کے 16سو بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز نے اپنی ڈگریاں جلانے کا اعلان کیا ہے۔ ڈگریاں تین فیزوں میں یعنی بلوچستان صوبائی اسمبلی، وزیر اعلیٰ ہاؤس اور پریس کلب کوئٹہ کے سامنے جلائی جائیں گی۔ اور پہلے فیز کے لئے آج بلوچستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز نے بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سامنے اپنی ڈگریاں جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ جمعہ کے دن صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج کی پاداش میں بیروزگار ڈاکٹرز کو پولیس نے جبر کرکے گرفتار کیا جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اور گرفتار ڈاکٹرز کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بلوچستان کے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کے مطالبات درج ذیل ہیں۔

1۔ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کی جانب سے تجویز کردہ ویٹرنری آفیسر کی 500 آسامیاں مالی سال 2019-20ء کے بجٹ میں مختص کی جائیں۔

2۔ سابقہ وزیر اعلی نواب اسلم رئیسانی نے اپنے دور حکومت میں 300 اسامیوں کا اعلان کیا تھا جن پر 3 فیزوں میں تعیناتیاں مکمل کروانی تھیں۔ لیکن ان میں سے اب تک صرف 150 اسامیوں پر تعیناتیاں کی گئیں ہیں جبکہ مزید 150 پر ابھی تک کوئی تعیناتی نہیں کی گئی۔ لہذا ان پر جلد از جلد تعیناتیاں مکمل کی جائیں۔

پروگریسیو یوتھ الائنس بلوچستان کے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کے مطالبات کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ ان کی جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ ساتھ ہی ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ روزگار دینا ریاست کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے، اور یہ حق حاصل کرنے کے لیے صوبے کے دیگر بیروزگاروں خصوصاً بیروزگار انجینئرز، فارماسسٹس اور NTS پاس کرنے والے اساتذہ کو ساتھ ملا کر ایک متفقہ لائحہ عمل تشکیل دیں تاکہ اس جدوجہد میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔

Comments are closed.