کلورکوٹ: یوم مئی پر محنت کشوں کی ریلی اور جلسہ

|رپورٹ: رانا بلال آذر|

ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ فرنٹ کے زیر اہتمام عالمی یوم مزدور بڑے بھرپور اور پرجوش انداز سے منایا گیا جس میں کلورکوٹ کی تمام یونینز ، محنت کشوں اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ یوم مئی کے اس جلسے میں پروگریسو یوتھ فرنٹ، پنجاب ٹیچرز یونین، کلورکوٹ بار ایسوسی ایشن، واپڈا ہائیڈرو یونین اور بھٹہ خشت یونین(جو کہ ڈویژن کی سب سے بڑی یونین ہے جس کے محنت کشوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے) کے محنت کش اور نوجوان شریک ہوئے۔

تمام اداروں کے محنت کش دھوبی چوک اکٹھے ہوئے جہاں سے ریلی کی شکل میں جلسہ گاہ ٹی۔ایم۔ اے ہال کلورکوٹ پہنچے۔ ریلی دھوبی چوک سے نکلی تو شرکا کے نعروں ماحول کو گرما دیا۔ ریلی ’’دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہوجاؤ‘‘، ’’جب تک جنتا تنگ رہے گی، جنگ رہے گی جنگ رہے گی‘‘، اپنی اجرت کتنی ہو ، تولہ سونے جتنی ہو‘‘، ’’نجکاری مردہ باد، ٹھیکیداری مردہ باد‘‘، شکاگو کے مزدوروں کو لال سلام، مزدور اتحاد زندہ باد، کے نعروں سے گونجتی رہی۔ ریلی مقررہ راستوں سے ہوتی ہوئی ہال میں پہنچی جہاں جلسے کا آغاز ہوا۔

جلسے کے آغاز میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے بلال آذر نے یوم مئی کی تاریخی اہمیت بیان کی اور شکاگو کے شہید مزدوروں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج کا دن تجدید عہد کا دن بھی ہے۔ مزدور تحریک آج بھی شکاگو کے شہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے حقوق کی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا ثبوت ہمارا آج کا پروگرام ہے۔

رانا فاروق ایڈوکیٹ، (کلورکوٹ بار ایسوسی ایشن) نے اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی کہ یہ دن صرف مزدوروں کا دن ہے جو ہمیں شکاگو کے مزدوروں کی یاد دلا رہا ہے جب مزدوروں کے کام کے کوئی اوقات کار نہیں تھے سرمایہ دار اپنی مرضی سے مزدوروں کا استحصال کرتے تھے۔شکاگو کے مزدوروں نے اپنے حق کی آواز اٹھائی توان کی آواز کو موت سے دبانا چاہالیکن بھرپور کوشش کے باوجود موت دیکر بھی آواز دبائی نہ جا سکی اور آج تک دنیا بھر کے لوگ انھیں یاد کرتے ہیں اور ان کی تحریک کو مشعل راہ بنائے ہوئے ہیں۔ رانا جمیل ساحل (شاعر) نے اپنی نظموں سے ہال کا ماحول پرجوش بنا دیا جسے سامعین نے بہت سراہا۔

واپڈا ہائیدرویونین سے رانا عبدالمنان نے اپنے مزدوروں محنت کشوں کو سلام پیش کیا اور یکجہتی کا اظہار کیااور اپنی یونین کے بارے میں بتایا کہ کیسے ہماری جدوجہد نے ہمیں ایک لڑی میں پرویا ہوا ہے۔ سابقہ چئیرمین واپڈا ہائیڈرو یونین کلورکوٹ، رانا خوشی محمد نے کہا کہ مجھے آج بہت خوشی ہورہی ہے کہ کلورکوٹ میں آج دوسری بار یوم مئی منایا جارہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی سابقہ روایات کو یاد رکھیں کہ کیسے واپڈا اپنی یونین کے بل بوتے پر کل بھی اور آج بھی اپنے پورے قد سے کھڑا ہے۔

پنجاب ٹیچرز یونین سے رانا عبدالجبار قاسمی نے انقلابی شعر سے آغازکیا اور محنت کشوں کے حالات زندگی کے بارے میں بتایا کہ ہر جگہ ہر فورم پر ہم سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا ورنہ یہ سرمایہ دار، جاگیر دار، وڈیرے محنت کشوں کے لیے کچھ نہ چھوڑیں گے۔اور کہا کہ ہم اپنے مزدور بھائیوں کے ساتھ ہر قدم پر کھڑے رہیں گے اور ہر جگہ پر سرمایہ داری، جاگیر داری،اور وڈیرہ شاہی کے خلاف کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔

بھٹہ خشت یونین کلورکوٹ سے شاہ جہان المعروف بابا یونین جب سٹیج پر آئے تو تمام ہال کھڑا ہو گیا۔ شاہ جہان نے سرائیکی زبان میں اپنے مسائل بتائے کہ ہماری یونین سب سے بڑی یونین ہے لیکن ہمیں کوئی سہولت میسر نہیں ہے جو کہ سراسر زیاتی ہے اور ہم اس آواز کو ہر جگہ اٹھاتے ہیں لیکن کوئی ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہے نہ ہی ہمارا سوشل سیکیورٹی کارڈ ہے اور نہ ہی ڈسپنسری ہے نہ جہیز فنڈ ہمیں ملتا ہے۔ ہمیں کوئی بھی سہولت نہیں دی جاتی حالانکہ ہماری ہڑتالیں سب سے لمبی ہڑتالیں ہیںیعنی ایک ایک مہینہ بھی ہڑتال رہی لیکن بھٹہ مالکان ملی بھگت سے مسلسل ہمارا استحصال کررہے ہیں۔


رانا راشد باللہ (سیاسی و سماجی شخصیت)نے اپنی بات کا آغاز شاکر شجاع آبادی کے اشعار سے کیااور کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ مجھے یہاں بولنا چاہیے کیونکہ یہ خالص مزدوروں کا پروگرام ہے اور میں بھٹہ مالک بھی ہوں لیکن شاہجہان اور ان کے ساتھی جانتے ہیں کہ میں نے ہر ممکن ان کا ساتھ دیا ہے اور آئیندہ بھی دیتا رہوں گا۔ میں تمام مزدوروں اور اس پروگرام کو آرگنائیز کرنے والوں کو مبارک باد دیتا ہوں اور ہر ممکن ساتھ کا یقین دلاتا ہوں ۔ اس جلسے میں بھٹہ یونین کی شرکت بھی راشد باللہ کی کاوش تھی۔

رانا ابو ہریرہ ایڈوکیٹ (چئیرمین یوتھ فرنٹ) نے کہا کہ آج کا دن مزدوروں کا استحصالیوں کے خلاف ہے جس کی جدو جہد اور کوشش شکاگو کے شہید مزدوروں سے لیکر آج تک دنیا کے تمام محنت کشوں کا بیمثال اور لازوال کردار ہے۔ ہم محنت کا استحصال کرنے والوں کے خلاف ہر جگہ اور ہر محاذ پر سینہ سپر کھڑے نظر آئیں گے۔ آج کے عہد میں جہاں زندگی انتہائی تنگ کر دی گئی ہے وہاں مزدوروں کی کوششوں اور جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں۔ یوتھ فرنٹ ہر جگہ ہر محاذ پر محنت کشوں کے ساتھ ہیں۔

راؤ ریاض ایڈووکیٹ (کلورکوٹ بار ایسوسی ایشن) نے تفصیل سے شکاگو کی کیفیت اور مزدوروں کی شہادت پر روشنی ڈالی کہ کیسے مزدوروں نے اپنی جان دے کر آج کے مزدور تک یہ سرخ روایت پہنچائی جس کا علم آگے پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ سرخ علم اور سرخ رنگ تمام انسانوں کے خون سے عبارت ہے جو کسی بھی ملک کسی خطے سے ہو خون کا رنگ سرخ ہوگا جو ہم سب کے ایک جان ہونے کا ثبوت ہے۔ اس ورثے کی حفاظت سب پر فرض ہے۔

آخر میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکن بلال آذر نے تمام یونینز کے ایک متحدہ پلیٹ فارم کی تجویز پیش کی جس پر سب نے اتفاق کیا اور اس کامیاب جلسے کے انعقاد کو یقینی بنانے پر تمام ساتھیوں کی کاوشوں کو سراہا۔

This slideshow requires JavaScript.

Tags: × × × ×

Comments are closed.