سوال۔ اس انقلاب کا طریقہ‘ انداز یا راستہ کیا ہو گا؟

جواب۔ پرولتاری انقلاب میں سب سے پہلے مالیاتی سرمائے کی آمریت کو ختم کرکے ایک حقیقی جمہوری آئین کو روبہ عمل لاتے ہوئے بالواسطہ یا بلاواسطہ پرولتاریہ کی سیاسی حکمرانی قائم کی جائے گی۔ بعض ترقی یافتہ ممالک میں عوام کی اکثریت پرولتاریہ میں بدل چکی ہے اور جبکہ بعض ممالک میں عوام کی اکثریت صرف پرولتاریہ پر ہی مشتمل نہیں بلکہ کسان اور پیٹی بورژوا بھی ان کے ساتھ شامل ہیں وہ بھی اب پرولتاریہ کی شکل میں ڈھل رہے ہیں۔ تاہم انکے مفادات بھی پرولتاریہ کے مفادات سے جڑے ہوتے ہیں اور وہ اپنے سیاسی مفادات کیلئے پرولتاریہ کی جدوجہد پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ لہذا ان کیلئے پرولتاریہ کے مطالبات کو اپنا نا لازمی ہوتا ہے ۔ ایسی جمہوریت پرولتاریہ کیلئے مکمل طورپر بے معنی ہوگی جس میں فوری طورپر نجی ملکیت کے خاتمے اور پرولتاریہ کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی ضمانت فراہم نہ ہو۔ رائج الوقت رشتوں کے لازمی نتیجے کے طورپر سامنے آنے والے چیدہ چیدہ اقدامات مندرجہ ذیل ہیں۔
1 ۔ نجی ملکیت کو بڑھتے ہوئے ٹیکسوں کے ذریعے محدود تر کرنا۔ وراثتی ملکیت کا خاتمہ۔ عالمی مالیاتی اداروں کے قرضہ جات کی وا پسی سے انکار اور دوسرے اقدامات۔
2 ۔ تمام بھاری صنعت‘اور حاوی صنعت‘ زراعت اور مالیاتی اداروں کی ضبطگی۔ زمینوں‘ فیکٹریوں‘ریلوے‘بینکوں اور جہازوں کے مالکان کی بے دخلی۔
3 ۔ اکثریتی عوام یعنی پرولتاریہ کے مخالف اور ترک وطن کرنے والے باغیوں کی جائیداد کی مکمل ضبطگی۔
4 ۔ زمینوں‘فیکٹریوں اور ورکشاپوں کو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دینا‘ صنعتوں میں محنت کشوں کے درمیان مقابلے کے رجحان کا قلع قمع کرنا ۔
5۔ صنعتی عمل کو تیز تر کرنے کیلئے ہنر مند کارکنوں کی فوج تیار کرنا اور خاص کرزراعت کے شعبے میں جدید سائنسی تقاضوں کو بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ پیداوار حاصل کرنا۔
6۔ مالیاتی نظام کو مرکز کے تابع کرنا اور تمام امور ریاست کے ہاتھ میں لینا۔ ریاستی سرمائے سے ایک نیشنل بینک کا قیام جو مالیاتی امور کی مکمل نگرانی کرے‘ نجی بینکوں کی مکمل بندش۔
7۔ قومی صنعتوں میں ترقی‘ ورکشاپوں‘ ریلوے اور بحری جہازوں میں بہتری اور ترقی۔نئے قطعات زمین کو زیر کاشت لانا اور پہلے سے زیر کاشت رقبے میں مزید بہتری لانا۔
8 ۔ طبقاتی نظام تعلیم کا مکمل خاتمہ یکساں نصاب اور معیاری تعلیم کا اجراء۔تمام بچوں کو تعلیم دینا‘ان کی تعلیم کا آغاز فوراً ہی اس وقت شروع کرنا جب وہ اپنی ماؤں کی دیکھ بھال یا ضرورت سے فراغت پالیں۔ قومی سطح پر تعلیم اور پیداواری عمل دونوں کو باہم طریقے سے چلانے کا وسیع پیمانے پر انتظام۔
9۔ صنعت اور زراعت سے وابستہ افراد کیلئے قومی زمین پر جدید مشترکہ رہائش گاہوں کی تعمیر اور ان کی طرز زندگی میں شہری اور دیہی دونوں کے مفید پہلوؤں کی آمیزش تاکہ یکطرفہ پن ختم ہو اور خامیوں کو دور کیا جا سکے۔
10 ۔ صحت‘علاج‘تعلیم اور دوسری بنیادی ضروریات کا مفت اجراء کیونکہ یہ مراعات نہیں بلکہ کسی بھی مہذب معاشرے میں انسان کا بنیادی حق ہوتی ہیں۔ٹرانسپورٹیشن کے تمام ذرائع کو قومی تحویل میں لینا۔
اس عمل میں ایک قدم اٹھانے سے دوسرا اس کی تقلید کرے گا۔ اس عمل میں سب سے پہلے نجی ملکیتوں پر ایک بھر پور حملہ کرنا ناگزیر ہوتا ہے پھر پرولتاریہ آگے بڑھنے پر مجبور ہوگااور بعد ازاں وہ سارے سرمائے‘زراعت‘ صنعت‘ ٹرانسپورٹ‘ تجارت اور دوسرے شعبوں کو ریاست کے کنٹرول میں لانے پر توجہ مرکوز کر دے گا‘ جو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں ہوتی ہے۔ان عوامل کی مرکزیت کے باعث ترقی کے عمل پر ایک دوررس اثر پڑتا ہے اور جس طرح پرولتاریہ کی شب وروز محنت اور جمہوری نظام کے باعث پیداواری قوتیں ترقی کرتی ہیں اسی طرح یہ تمام شعبے بھی ترقی کرتے ہیں۔ بالآخر جب سارا سرمایہ‘تمام پیداوار اور دیگر کاروبار عوام کے مشترکہ ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں تو نجی ملکیت کا انہدم ہو جاتا ہے۔ روپیہ پیسہ بے معنی ہو جائے گا اور پیداوار کا مقصد جب منافعے کی ہوس سے ضروریات زندگی کی فراہمی میں تبدیل ہو جائے گا تو پیداوار اتنی زیادہ بڑھ جائے گی کہ انسان کی حالت مکمل طورپر بدل جائے گی۔انسان کی حالت بدلنے سے سماجی تعلقات کی آخری پرانی شکل بھی بدل کررہ جائے گی۔