ملتان: ایمرسن کالج میں ”عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں“ کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

8 مارچ بروز پیر محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام ایمرسن کالج ملتان کے اندر سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان ”عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں“ تھا۔ اسٹڈی سرکل میں کثیر تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ سٹڈی سرکل کی نظامت کے فرائض انعام اللہ نے ادا کیے۔

محنت کش خواتین کے عالمی دن کی اہمیت اور پاکستان کے اندر خواتین کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے اوپر تفصیلی بات پروگریسیو یوتھ الائنس کے نمائندے راول اسد نے کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے پاکستان کے اندر دو طرح کے نظریات گردش کر رہے ہیں جن میں ایک طرف لبرل ازم کی نمائندگی کرنے والی عورت مارچ کی خواتین نظر آتی ہیں تو دوسری طرف خلیل الرحمن جیسے گھٹیا اور غلیظ لوگ ہیں۔ یہ دونوں نظریات اس وقت عورتوں کے مسائل اور اس کے حل کے حوالے سے گماشتہ میڈیا کے ذریعے ہم پر مسلط کئے جا رہے ہیں۔ سماج کے اندر موجود آدھی سے زیادہ آبادی خواتین کی ہے جو غریب اور محنت کش طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے مسائل کا کہیں بھی ذکر نظر نہیں آتا۔ آج عورت کی آزادی کا مسئلہ معاشی آزادی کا مسئلہ ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے بغیر عورت کی آزادی ممکن نہیں ہے۔ راول نے طالبات کو کالج، یونیورسٹی اور تعلیمی اداروں کے اندر درپیش ہراسمنٹ اور اسی طرح کے دوسرے مسائل کے حل پر تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں اپنے لیے آواز اٹھانی ہوگی اور جد و جہد کا آغاز کرنا ہوگا۔

اس کے بعد بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پروگریسیو یوتھ الائنس کی نمائندہ اسماء فاروق نے پاکستان کے اندر موجود خواتین کے مشترکہ مسائل جنسی تشدد اور ہراسمنٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کے اندر کوئی بھی سیاسی پارٹی ان مسائل کے حل کے لیے کسی بھی قسم کا کوئی پروگرام دینے سے قاصر ہے۔ خاص طور پر کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران بڑھنے والے کیسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسماء نے کہا کہ آج ہمیں اپنی جدوجہد کو تیز کرتے ہوئے ان مسائل کے حل کی طرف جانا ہوگا جس کے لئے ہمیں ایک ایسی انقلابی تنظیم کا حصہ بننا ہوگا جس کے ذریعے ہم اس جدوجہد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ بات کے اختتام پر اسماء نے تمام شرکت کرنے والے طلبا و طالبات کو پروگریسیو یوتھ الا ئنس کا حصہ بنتے ہوئے جدوجہد کو تیز کرنے کی دعوت دی۔ اس کے بعد راول اسد نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ ہم اس بحث کو آج ختم نہیں کر رہے بلکہ ہم نے آج اس بحث کا آغاز کیا ہے اور اب ہم آنے والے عرصے میں اس جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔اس کے بعد امان اللہ نے سرکل کا اختتام کرتے ہوئے تمام شرکت کرنے والے طلبا و طالبات کا شکریہ ادا کیا۔

Comments are closed.