دہشت گردی کا پاگل پن اور سرمایہ داری کی علالت
محنت کش طبقہ ہی وہ واحد قوت ہے جو دہشت گردی کو شکست دے سکتی ہے اور سرمایہ داری اور سامراجیت کے خلاف سنجیدہ جدوجہد کر سکتی ہے۔ حکمران طبقہ اور دہشت گرد، دونوں محنت کش طبقے کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں
محنت کش طبقہ ہی وہ واحد قوت ہے جو دہشت گردی کو شکست دے سکتی ہے اور سرمایہ داری اور سامراجیت کے خلاف سنجیدہ جدوجہد کر سکتی ہے۔ حکمران طبقہ اور دہشت گرد، دونوں محنت کش طبقے کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں
یہ شر کیسے مٹایا جا سکتا ہے جبکہ ہمارے نام نہاد لیڈر ہنسی خوشی مشرق وسطیٰ اور دنیا میں اس کی ترویج اور بڑھوتری میں پیش پیش ہیں؟ ہم یہی سوال تھریسامے سے کرتے ہیں، جس کی حکومت یمن اور شام کی تباہی میں امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ برابر کی شریک ہے اور حال ہی میں سعودی ریاست کے ساتھ اپنا الگ اربوں ڈالرکی مالیت کے ہتھیاروں کا معاہدہ کر چکی ہے
عالمی سطح پر آنے والی تیز ترین تبدیلیاں پاکستانی ریاست کی دراڑوں کو بڑھاتی چلی جا رہی ہیں۔ محنت کش عوام پرمظالم کے پہاڑ توڑنے والی اور بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی یہ ریاست مسلسل کمزور ہوتی چلی جا رہی ہے
لیکن المیہ یہ ہے کہ پشتون قوم پرستوں نے پچھلے 16 سالوں کے دوران عالمی طاقتوں کی جانب سے پشتونخواہ اور افغانستان کے متعلق دہشت گردی کیخلاف نام نہاد جنگ کے حوالے سے جو سامراجی جنگی پالیسیاں مرتب کی ہیں اس پر نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اسکی خاموش حمایت بھی کرتے ہیں
ہم سمجھتے ہیں کہ اس سارے ڈھونگ کو رچانے کا مقصد جہاں ایک طرف ریاستی اداروں کی مکمل نااہلی پر پردہ ڈالنا ہے وہیں دوسری طرف ان گھناؤنے اقدامات کے ذریعے ریاست اور حکمران طبقہ محنت کشوں کی طبقاتی جڑت کو توڑ کر انہیں نسلی اور قومی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتاہے۔ ورنہ کس کو نہیں معلوم کہ دہشت گرد اور ان کے حمایتی کون لوگ ہیں
رپورٹ میں جہاں ریاستی اداروں کی زبوں حالی کا ذکر ہے وہاں اس امر کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ آخر یہ دہشت گرد تنظیمیں کس کی بنائی ہوئی ہیں اور وہ کس مقصد کے لیے بر سر پیکار ہیں۔ یہ دہشت گرد تنظیمیں ریاست کی اپنی بنائی ہوئی ہیں جو کہ اب خود ریاست کے گلے کا طوق بن گئی ہیں۔اور ریاستی ادارے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انڈیا اور افغانستان پر الزام لگاتی ہیں، جس سے بلوچستان کے اندر ’’ایف سی‘‘ کی ہر گام پر چیک پوسٹوں کے حوالے سے سوال اٹھتا ہے کہ ان کا کیا مقصد ہے؟
|تحریر: یاسر ارشاد| ملک پاکستان کی توحالت یہ ہو گئی ہے کہ شاذونادر ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہے جب کسی بھیانک قتل و غارت و خونریزی کی دل دہلا دینے والی خبر سے کسی دن کا آغاز یا اختتام نہ ہو۔ ایک جانب اگر ان حکمرانوں کی لوٹ مار […]
تحریر: |آدم پال| سانحہ کوئٹہ نے ایک دفعہ پھر پورے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو سوگوار کر دیا۔ جنون اور وحشت کے اس کھلواڑ میں اب تک ہزاروں معصوم لوگ زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کے بہیمانہ قتل ہوں یا لاہور میں […]
تحریر: |سہراب بلوچ| برصغیر پر بیرونی حملہ آوروں اور قابضین کا صدیوں پر محیط جبر و استبداد عوامی شعور پر وہ تاریخی غلامی کے نقش چھوڑ گیا جس نے غلامی کی زنجیروں سے چھٹکارا پانے اور آزادی کے احساس کو اجاگر کیا اور شاندار انقلابی بغاوتوں کو جنم دیا جس […]
تحریر: |کریم پرھر| سرمایہ دارانہ نظام کے ظلم، جبر اور بر بریت سے پوری دنیا میں بدامنی، دہشتگردی، بیروزگاری اور دوسرے نامساعد حالات میں شدت آتی جا رہی ہے۔ اور دنیا بھر میں کوئٹہ جیسے سانحوں میں اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ پسماندہ سرمایہ دارارانہ ممالک خصوصاََ پاکستان میں ہر روز […]