ڈیرہ غازی خان: ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام مزدور کنونشن کا انعقاد

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ڈی جی خان|

16 نومبر 2021ء کو پریس کلب ڈیرہ غازی خان میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے نجکاری، بے روزگاری، مہنگائی، جبری برطرفیوں اور ٹھیکیداری نظام کے خلاف مزدور کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں ریلوے، واپڈا، پی ڈبلیو ڈی سمیت مختلف عوامی اداروں اور نجی صنعتوں کے محنت کشوں اور یونین قیادتوں نے شرکت کی۔

مزدور کنونشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض راول خان نے ادا کیے۔ راول نے آغاز میں شرکاء کو ریڈ ورکرز فرنٹ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ اس کے بعد راول اسد نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے سینئر رہنما ولید خان کو محنت کشوں سے خطاب کی دعوت دی۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ولید خان نے مہنگائی، بے روزگاری، نجکاری کے خاتمے اور اجرتوں میں اضافے و مستقل روزگار کے حصول کے لئے مزدور اتحاد اور مشترکہ جدوجہد کی اہمیت پر زور دیا اور ایک ملک گیر عام ہڑتال کے حوالے سے بحث کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کے محنت کشوں کو بالکل ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ محنت کشوں نے ان مسائل کے حل کیلئے الگ الگ جدوجہد کر کے دیکھ لیا ہے، اب ضرورت ہے کہ وہ متحد ہوں اور ایک عام ہڑتال کے ذریعے حکمرانوں کو اپنی طاقت سے خوفزدہ کرتے ہوئے اپنے مطالبات منوانے کی طرف جائیں۔

ولید خان کے بعد واپڈا ہائیڈرویونین ڈیرہ غازی خان کے رہنما صابر حسین نے گفتگو کی اور نجکاری کے خلاف جاری جدوجہد کے حوالے سے بات کی۔ صابر حسین کا کہنا تھا کہ نجکاری کے خلاف محنت کشوں کی جدوجہد جاری ہے لیکن ابھی تک حکمران طبقہ انہیں مختلف لالی پاپ دیتے ہوئے نجکاری کے پروگرام پر عملدرآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔ صابر حسین نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پچھلے عرصے میں نجکاری کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں واپڈا ہائیڈرویونین ڈی جی خان کے زونل سیکرٹری کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا اور پہلے انہیں نوکری سے برخاست کیا گیا اور بعد میں بحال کرنے کے بعد ان کی تنزلی کر دی گئی۔ صابر حسین کا کہنا تھا کہ وہ محنت کشوں کی ہر جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ شامل رہیں گے۔

اس کے بعد پی ڈبلیو ڈی کے ڈویژنل سیکرٹری اسحاق خان کا کہنا تھا کہ آج پھر وہ عہد آ گیا ہے جب محنت کشوں کو شکاگو کے محنت کشوں کی عظیم روایات کو زندہ کرنا ہوگا اور جدوجہد کے نئے باب رقم کرنے ہوں گے۔ اسحاق خان نے شرکاء کو بتایا کہ ڈیرہ غازی خان میں بلڈنگ کے محکمے میں سینکڑوں ورک چارج ملازمین کو آٹھ ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی اور ان محنت کشوں کے گھروں میں فاقہ کشی کا عالم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونین کے عہدیداروں نے بارہا انتظامیہ سے مذاکرات کیے ہیں لیکن انتظامیہ ابھی تک واجبات ادا کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ اسحاق خان کا کہنا تھا کہ اگر محنت کشوں کی تنخواہیں جلد ادا نہیں کی گئیں تو اس کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

اسحاق خان کے بعد ریلوے لیبر یونین ڈیرہ غازی خان کے رہنما اختر سلیمانی نے کنونشن سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران طبقے نے جان بوجھ کر ریلوے کو تباہ و برباد کیا اور افسران و حکمران طبقے کی ملی بھگت سے کرپشن کے ذریعے ریلوے کے ادارے کو لُوٹا گیا۔ ریلوے کو تباہ کرنے کے بعد اب حکمران طبقہ ریلوے کے اثاثوں کو ہڑپ کرنے کے چکروں میں ہے۔ اختر سلیمانی نے شرکا کو آگاہ کیا کہ پچھلے کئی ماہ سے ڈی جی خان ریلوے کے محنت کش ملازمین کو قانونی طور پر ٹرانسفر کیے بغیر زبردستی پپلاں اسٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے، اس وجہ سے محنت کش شدید مسائل کا شکار ہیں۔ اختر سلیمانی نے مزدور کنونشن کا انعقاد کرنے اور محنت کشوں کو اکٹھے بیٹھنے کا موقع دینے پر ریڈ وکرز فرنٹ ڈی جی خان کا شکریہ ادا کیا۔

طلبہ و نوجوانوں کی ملک گیر تنظیم پروگریسو یوتھ الائنس کے ڈی جی خان کے آرگنائزر منصور ارحم نے بھی خطاب کیا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتیوں اور تعلیم کے مہنگے ہونے پر گفتگو رکھی۔ منصور ارحم کا کہنا تھا کہ مستقبل میں انقلاب کی جدوجہد میں طالب علم اپنے مزدور بھائیوں کے شانہ بشانہ شریک ہوں گے۔

اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ ڈی جی خان کے رہنما آصف لاشاری نے تمام اداروں سے آئے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کنونشن میں ہونے والی بحث کو سمیٹا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بہتر انسانی مستقبل اور مسائل کے خاتمے کے لیے ہمیں موجودہ طبقاتی سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا، اس کے علاوہ آج محنت کش عوام کے پاس کوئی اور راستہ موجود نہیں۔

پروگرام کے آخر میں سٹیج سیکرٹری راول خان نے واپڈا کے زونل چئیرمین شہباز احمد بھٹی کی بحالی، ورک چارج ملازمین کی اجرتوں کی فی الفور ادائیگی اور ڈی جی خان ریلوے کے ملازمین کو زبردستی پپلاں اسٹیشن میں غیر قانونی طور پر تعینات رکھنے کے خلاف تین قراردادیں پیش کی گئیں جسے تمام شرکاء نے منظور کیا۔

کنونشن میں لگا انقلابی لٹریچر کا سٹال بھی محنت کشوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا اور خصوصا ماہانہ ورکرنامہ کو محنت کشوں کی طرف سے بہت سراہا گیا۔

Comments are closed.