سوال۔ یہ نیا سماجی نظام کس قسم کا ہو گا؟

جواب۔ اس نظام کے تحت سب سے پہلے صنعتوں اور پیداوار کے دوسرے تمام شعبوں پر انفرادی یا سرمایہ داروں کی دسترس کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ اس نئے نظام کے تحت یہ کارخانے پورا سماج باہم مل کر مشترکہ بنیادوں پر چلائے گا‘ جس کی بنیاد مشترکہ منصوبہ بندی اور سماج کے ہر فرد کی بلا امتیاز اور بلاتخصیص شرکت ہوگی۔ دوسرے الفاظ میں یہ مقابلے کے رجحان کا خاتمے کرکے اس کی جگہ جڑت کودے گا۔ سرمایہ دارانہ نظام میں صنعتوں کی انفرادی یا سرمایہ داروں کے دسترس کے باعث فرد کے پاس نجی ملکیت آ گئی ہے جس کے لازمی نتائج منافع‘ہوس اور تباہی ہوتے ہیں۔ مقابلے کے رجحان کے باعث پوری صنعت محض افراد کے پاس چلی جاتی ہے‘ جس کا مطلب یہ ہوا کہ نجی مسابقت اور صنعت کے انفرادی انتظام سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔لہذا نجی ملکیت کی ہر شکل کو مسمار کر کے اس کی جگہ پیداواری عمل میں اشتراکی بنیادوں پر سماجی تنظیم کو پروان چڑھایا جائے اور تمام پیداوار کو باہمی سمجھوتے کے تحت استعمال کیا جائے یعنی اشیا کو مشترکہ ملکیت میں لیا جائے۔ مختصرالفاظ میں اشیا پر نام نہاد ملکیت کا خاتمہ درحقیقت نجی ملکیت کے خاتمے سے ہی ممکن ہے اور یہ واحد ناگزیر اور قابل عمل طریقہ ہے جس سے پورا سماجی نظام بدل جاتا ہے اور جسے صنعت کی ترقی نے ضروری بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کمیونسٹ ہمیشہ یہ کہنے میں حق بجانب رہے ہیں کہ نجی ملکیت کا خاتمہ کئے بغیرانقلاب‘ نیا سماجی نظام اور ترقی ممکن نہیں۔