|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، ”آزاد“ کشمیر|
”آزاد“ کشمیر کی حکومت اور پارلیمنٹ نے پر امن عوامی تحریک پر گولیاں چلا کر اور بے گناہوں کو قتل کر کے اپنی حکمرانی کا حق کھو دیا ہے۔ یہ شہدا اپنی بنیادی ضروریات کے لیے احتجاج کر رہے تھے اور عوام کی وسیع ترین اکثریت ان کے ساتھ ہے۔
”آزاد“ کشمیر کی موجودہ پارلیمنٹ اور دیگر ریاستی اداروں کی عوامی حمایت بالکل ختم ہو چکی ہے اور گزشتہ دو سال کے متعدد احتجاجوں سے واضح ہو چکا ہے کہ پوری آبادی کا بھاری حصہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے۔ یہ پارلیمنٹ اور حکمران اپنی مراعات بچانے کے لیے عوام کو بے دردی سے قتل کر رہے ہیں۔ یہ لوگ کبھی بھی رضاکارانہ طور پر اپنی لوٹ مار اور حکمرانی سے دستبردار نہیں ہوں گے خواہ اس کے لیے انہیں کتنے ہی لوگوں کو قتل کیوں نہ کرنا پڑے اور کتنے ہی بڑے پیمانے پر غنڈوں اور سکیورٹی فورس کو استعمال کرنا پڑے۔ اگر یہ عوام کے ہمدرد ہوتے تو روزگار کی فراہمی، علاج اور تعلیم کی دستیابی جیسے بنیادی مسائل کب کے حل کر چکے ہوتے اور ریاست کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کے بنیادی مسائل حل کر دیتے۔ لیکن ان کی حکمرانی کا مقصد عوام کے وسائل کو لوٹنا اور ان پر بد ترین جبر مسلط رکھنا ہے۔ اس لیے اب ان حکمرانوں اور ان کے پورے نظام کے خلاف عملی اقدام کی ضرورت ہے۔
”آزاد“ کشمیر کے عوام نے اپنے حق کے لیے لاکھوں کی تعداد میں احتجاج کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اس حکمران طبقے اور ان کی جابر ریاست کو قبول نہیں کرتے اور اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ عوام نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر لبیک کہتے ہوئے ان ظالم اور عوام کے قاتل حکمرانوں کے خلاف طبقاتی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ اب ضرورت ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی مطالبات کے حصول کے لیے اپنے دائرہ کار کو وسعت دے اور عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے تحریک کو اگلے مرحلے کی جانب بڑھائے۔ درحقیقت اس وقت حقیقی اقتدار جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پاس ہے لیکن وہ اس کا اعلان نہیں کر رہے۔
ایسی ہنگامی صورتحال میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو اگلے مرحلے کی جانب بڑھتے ہوئے موجودہ پارلیمنٹ اور ریاستی ادارے تحلیل کرتے ہوئے عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا فوری طور پر اعلان کرنا چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان کے محنت کش طبقے سے یکجہتی کی اپیل کرتے ہوئے انہیں بھی ایسی ہی تحریک کی جانب بڑھنے کی استدعا کرنی چاہیے۔ صرف اسی طریقے سے ہی حالات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور ریاستی غنڈہ گردی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ ہم حال ہی میں نیپال اور بنگلہ دیش کی عوامی تحریکوں میں دیکھ چکے ہیں کہ اس سمت میں آگے بڑھے بغیر صورتحال کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں۔
اس کے ساتھ ہی نئی عوامی حکومت فوری طور پر اشرافیہ کی دولت، جائیداد، بینکوں، قدرتی وسائل اور ڈیموں کو عوامی ملکیت میں لیتے ہوئے عوام کی تمام مانگوں کو پورا کرنے کا اعلان کرے۔ ہر شخص کو روزگار فراہم کرے اور علاج اور تعلیم کی مفت فراہمی کا اعلان کرے۔ ہر شخص کو روٹی، کپڑا، مکان فراہم کرنے کی ذمہ داری لے۔ ہر گاؤں اور شہر کی سطح پر عوامی ایکشن کمیٹیاں علاقے کا انتظامی کنٹرول خود سنبھالیں اور پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر ریاستی اداروں کے تمام امور خود سرانجام دیں۔ عوام دشمن قوتوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں اور تمام وسائل کمیٹیوں کے منتخب نمائندوں کے ذریعے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں۔
کشمیر کا یہ عوامی انقلاب برصغیر سمیت پوری دنیا کے محنت کش طبقے کے لیے مشعل راہ ہو گا اور اسے پوری دنیاسے حمایت ملے گی۔