|تحریر: فضیل اصغر|

نون لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سمیت باقی تمام پارٹیوں کا مفاد پرستی اور لوٹ مار کے علاوہ کوئی نظریہ نہیں۔ لہٰذا ان پارٹیوں میں موجود تمام لوگ اپنے اپنے مفادات کیلئے کام کر رہے ہوتے ہیں۔ کسی کو ٹھیکے چاہئیں تو کسی بڑے سرمایہ دار نے ٹیکس یا بجلی چوری کرنی ہے۔ اس طرح نظریے کے بغیر ان پارٹیوں میں اوپر سے لے کر نیچے تک سب مفاد پرست اکٹھے ہوتے ہیں۔ ان پارٹیوں میں اہم عہدوں پر بڑے سرمایہ دار اور جاگیردار یا ان کے ٹاؤٹ ہی بیٹھے ہوتے ہیں۔ اس طرح جو جتنا پیسے والا، جرائم کا سرپرست اورعوام دشمن ہوتا ہے، پارٹی میں اُس کا اثر و رسوخ اُتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
مگر انقلابی کمیونسٹ پارٹی ایک نظریاتی پارٹی ہے۔ اس کا نظریہ مارکسزم ہے اور مقصد یہ ہے کہ سماج میں موجود تمام دولت اور ذرائع پیداوار جیسے فیکٹریاں، زمینیں، بینک وغیرہ چند سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی ملکیت سے چھین کر پورے سماج کی ملکیت میں لیے جائیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کا واحد راستہ ہم سوشلسٹ انقلاب کو سمجھتے ہیں۔ لہٰذا انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا ممبر ہر وہ شخص بنتا ہے جس کا نظریہ اور زندگی کا مقصد بھی وہی ہو جو اس پارٹی کا ہے۔ اس طرح پارٹی کا ہر ممبر اور پارٹی کے تمام ادارے نظریے اور مقصد کے تابع ہوتے ہیں۔ اسی نظریاتی بنیاد پر تمام ممبران کی مشترکہ رائے اور جمہوری عمل کے ذریعے پارٹی کا آئین و دستور بنایا جاتا ہے جس کے تحت ہر ممبر اپنی نظریاتی سمجھ بوجھ، انقلابی جذبے اور تجربے کے تحت انقلابی جدوجہد میں اپنا بھرپور تخلیقی و تعمیری کردار ادا کرتا ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی پروردہ پارٹیوں کو فیصلہ کن انداز میں ختم کرنے کا تاریخی فریضہ مزدور طبقہ سر انجام دے گا۔ یہ عمل عوام کی وسیع ترین اکثریت کی حمایت سے جمہوریت کی اعلیٰ ترین مثال قائم کرتے ہوئے اس سماج سے ظلم اور بربریت کا مکمل خاتمہ کرے گا۔ سماج کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے اس عمل میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اسی لیے اس پارٹی کا ڈسپلن اس کے نظریات کی طرح انقلابی بنیادوں پر قائم کیے جاتے ہیں۔ پارٹی کے تمام ادارے جمہوری بنیادوں پر تعمیر کیے جاتے ہیں جن میں تمام ممبران کی رائے شامل ہوتی ہے۔ فیکٹری کی ہڑتال کو مثال بناتے ہوئے ممبران اپنی ایک قیادت بھی جمہوری انداز میں منتخب کرتے ہیں۔ یہ قیادت جہاں سب سے لڑاکا اور سیاسی طور پر سب سے پختہ افراد کو سامنے لاتی ہے وہاں یہ انقلابی پارٹی کی تعمیر میں سرگرم کردار ادا کرتی ہے۔ اسی طرح یہ قیادت نظریات کی ترویج میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے تمام ممبران کو جوابدہ بھی ہوتی ہے جو اس قیادت کا احتساب بھی کر سکتے ہیں۔
پارٹی کے نظریات کو پھیلانے اور عملی جدوجہد میں مؤثر کردار ادا کرنے کیلئے پارٹی میں مختلف ادارے بنائے جاتے ہیں اور کام کی تقسیم کی جاتی ہے۔ کام کی تقسیم کا مطلب یہ ہے کہ مختلف ممبران کو مخصوص شعبوں کی ذمہ داری دی جاتی ہے، جن میں پارٹی کی مختلف سرگرمیوں کو شعبہ جات میں تقسیم کر کے ان کو ایک منظم انداز میں آگے بڑھایا جاتا ہے۔ ان میں پارٹی کے اخبار کی اشاعت سے لے کر ترسیل اور فروخت کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے۔ اسی طرح پارٹی کی سرگرمیوں کے لیے درکار فنڈ مزدوروں، کسانوں اور طلبہ سے اکٹھا کرنے کی ذمہ داری بھی اہم ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی کے بنیادی ادارے برانچ کو منظم کرنا، اس میں نئے کارکنان کی شمولیت کو یقینی بنانا اور ہفتہ وار بنیادوں پر اس کی میٹنگ منعقد کرنا بھی اہم ذمہ داری ہے جن میں اعلیٰ معیار کی سیاسی اور نظریاتی بحثیں منظم انداز میں کی جاتی ہیں۔ اسی طرح مزدوروں، کسانوں اور طلبہ میں کام کو پھیلانے کی الگ الگ ذمہ داریوں کو سرانجام دینا بھی اہم ہے جن کے لیے کارکنان میں ذمہ داریاں تقسیم کی جاتی ہیں۔
یہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے ممبران پارٹی کے اداروں کو جوابدہ ہوتے ہیں اور باقاعدگی سے اپنی رپورٹس ان اداروں میں پیش کرتے ہیں۔ انقلابی پارٹی میں کسی بھی ممبر کی قیادت کی بنیاد اس کی سیاسی اور نظریاتی پختگی ہی ہوتی ہے اور جتنی زیادہ وہ اس سفر میں وقت اور مال کی قربانیاں دیتا جاتا ہے اتنا ہی اس کا مقام دیگر ممبران کی نظر میں بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی اپنی نظریاتی تربیت کا سلسلہ بھی مسلسل جاری رہتا ہے اور وہ اپنا سیاسی معیار ہمیشہ پہلے سے بلند کرتا ہے اور اسی باعث پارٹی کی تعمیر میں بہتر سے بہتر کردار ادا کرتا چلا جاتا ہے۔
پارٹی کا سب سے بڑا ادارہ کانگریس ہے جس میں تمام ممبران جمہوری انداز میں فیصلہ سازی میں شریک ہوتے ہیں اور قیادت کو بھی منتخب کرتے ہیں۔ پارٹی کی قیادت کانگریس اور ذیلی اداروں کو جوابدہ ہوتی ہے۔ یہ تمام عمل ساکت یا جامد نہیں ہے بلکہ متحرک اور جدلیاتی انداز میں مسلسل آگے بڑھتا ہے اور اس کی بنیاد کمیونزم کے انقلابی نظریات ہی ہوتے ہیں جو ہر قدم پر پارٹی کی راہنمائی بھی کرتے ہیں اور سرمایہ دار طبقے کی حکمرانی پر مبنی ظالمانہ اور استحصالی نظام کو ختم کرنے کی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی کلید بھی ہیں۔