عورت کی برابری، مگر کس معیار پر؟
’’سرمایہ دارانہ نظام میں عورت مرد کے تو کُجا، عورت کے برابر بھی نہیں ہو سکتی‘‘
’’سرمایہ دارانہ نظام میں عورت مرد کے تو کُجا، عورت کے برابر بھی نہیں ہو سکتی‘‘
[تحریر: آمنہ فاروق] سعادت حسن منٹو نے اپنے ایک افسانے ’’لائسنس‘‘ میں لکھا تھا ’’ایک عورت کو حصول معاش کیلئے تانگہ چلانے کا اجازت نامہ نہیں ملتا مگر جسم بیچنے کا لائسنس اسے مل جاتاہے‘‘۔
ایک محنت کش عورت کی زندگی گھر سے شروع ہو کر خاندان‘(جو سماج کا بنیادی یونٹ ہے) اورکام کی جگہ کے گرد گھومتی ہے اور یہی اس کتاب کا موضوع ہے۔
تحریر: انعم پتافی:- عالمی سرمایہ دارانہ نظام اپنی ہی پیدا کردہ عالمگیریت کے ہاتھوں بھی آخر کار شکست کھا چکا ہے۔موجودہ مالیاتی بحران نے عالمی آقاامریکہ اورپھر یورپ کے بعداب دوسرے نمبر پر ممکنہ عالمی آقا بننے والے ملک چین کی معیشت کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
تحریر :ماہ بلوص اسد:- آج کے اس اکیسویں صدی کے ترقی یافتہ دور میں پڑھائی جانے والی تاریخ میں خواتین کا کردار بس یہی بتایا جاتا ہے کہ وہ سماج کا مظلوم طبقہ ہیں اور ازل سے ان کے ساتھ ظلم ہوتا رہا ہے