اداریہ: انقلاب: روس 1917ء سے جین زی تک

گزشتہ چند مہینوں کے دوران دنیا بھر میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ ایک کے بعد دوسرے ملک میں انقلابی تحریکیں ابھر رہی ہیں جن میں نوجوان نسل حکمران طبقے کے ظلم و جبر کیخلاف علم بغاوت بلند کر رہی ہے اور اس پورے نظام کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ان ممالک کا سماج اور سیاست ایک دوسرے سے بظاہر بہت مختلف ہیں لیکن طبقاتی نظام اور سرمایہ داری ہر جگہ پر موجود ہے جس کے تحت حکمران طبقہ محنت کشوں کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہے اور سماج میں پیدا ہونے والی دولت عوام سے چھین کر اپنی عیاشیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ پوری دنیا میں یہ نظام اس وقت زوال پذیر ہے اور حکمران طبقہ اس بوسیدہ نظام کو قائم رکھنے کے لیے ظلم اور استحصال کی تمام حدیں پار کرتا چلا جا رہا ہے۔ اسی عمل میں عوام کا غم و غصہ بھی نئی انتہاؤں کو چھو رہا ہے اور بغاوتوں اور انقلابات کا سلسلہ ہر جانب بڑھتا ہوا نظر آتا ہے۔

سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش اور نیپال میں نوجوانوں نے حکمرانوں کا تختہ الٹ دیا جس کے بعد جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے حکمران بھی خوفزدہ ہیں کہ دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی انقلابی تحریکیں ابھر سکتی ہیں اور حکمران طبقے کے مظالم کیخلاف عوام اپنے جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام”آزاد“ کشمیر میں پہلے ہی عوامی تحریک انقلاب کی شکل اختیار کر چکی ہے اور بدترین ریاستی جبر کو شکست دیتے ہوئے اپنے تمام مطالبات منظور کروا چکی ہے۔ یہاں پر عوام کی اس تحریک میں شرکت اور حمایت اتنی زیادہ تھی کہ انہیں دیگر تحریکوں کی طرح متشدد رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہی نہیں ہونا پڑا۔ حکمران طبقے کے گماشتے وزیر اور دیگر سیاسی ”راہنما“ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود غنڈوں کے چند چھوٹے جتھوں کے علاوہ کوئی حمایت اکٹھی نہیں کر سکے اور عوامی غیض و غضب کے سامنے تمام رکاوٹیں ڈھیر ہوتی چلی گئیں۔

مشرق بعید میں کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں بھی نوجوانوں نے حکمرانوں کا تخت ہلا دیا اور ریاستی عمارتوں اور وزیروں کا جلاؤ گھیراؤ کرنے کے بعد حکمرانوں کو اپنی مراعات میں اضافے کے فیصلے کو واپس لینے پر مجبور کیا۔ اسی طرح اس خطے کے دیگر ممالک میں بھی عوامی تحریکیں موجود ہیں جن میں مشرقی تیمور اور فلپائن کی تحریکیں شدت سے آگے بڑھتی نظر آئیں۔ مشرقی افریقہ کے ملک مڈغاسکر میں بھی عوام نے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور صدر کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اسی طرح کی تحریک لاطینی امریکہ کے ملک پیرو میں بھی نظر آئی جس میں عوام نے بد ترین ریاستی جبر کا مقابلہ کیا۔ یہ تمام صورتحال واضح کرتی ہے کہ مسئلہ کسی ایک یا دوسری سیاسی پارٹی یا کسی ایک معاشی فیصلے کا نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادیں ہی پوری دنیا میں ہل چکی ہیں اور دنیا کے تمام ممالک اس گلے سڑے استحصالی نظام کے بوجھ تلے دب رہے ہیں۔ امریکہ سے لے کر یورپ کے اکثر ممالک تک عوامی تحریکوں کا یہ سلسلہ رکنے کی بجائے شدت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے اور حکمران طبقے کے مسلط کردہ تمام تعصبات اور جھوٹے نظریات کو روندتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے۔

اس حوالے سے سب سے بڑی پیش رفت اٹلی میں نظر آئی جہاں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک ملک گیر عام ہڑتال کی گئی جس میں پچاس لاکھ محنت کشوں نے حصہ لیا اور پورے ملک میں تمام کاروبار زندگی معطل ہو گیا۔ اس دن اٹلی کے درجنوں شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی منعقد کی گئیں جن میں بیس لاکھ افراد نے شرکت کی اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے نعرے لگائے جبکہ اسرائیل کے حکمرانوں سمیت دنیا بھر کی سامراجی طاقتوں کی مذمت کی جو فلسطین میں جاری قتل عام کی سرپرستی کر رہی ہیں۔

بہت سے قنوطیت پسندوں اور کرائے کے دانشوروں کے لیے ایسی ہڑتال ناممکنات میں شامل تھی۔لیکن اٹلی کے مزدور طبقے نے یہ ناممکن کر دکھایا۔ ایک ملک گیر عام ہڑتال اور وہ بھی اپنی تنخواہ میں اضافے یا کسی دوسرے مسئلے کے لیے نہیں بلکہ ایک سیاسی مسئلے کے لیے اور وہ سیاسی مسئلہ بھی اپنے ملک کا نہیں بلکہ فلسطین کا۔ اسی طرح سامراج کیخلاف کھلی جنگ کا اعلان کیا گیا۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے حالیہ اقدام کی سب سے بڑی وجہ یہی ہڑتال ثابت ہوئی کیونکہ یہ اقدام اٹلی سے فرانس، اسپین اور دیگر ممالک میں بھی پھیل رہا تھا اور وہاں بھی لاکھوں لوگ فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے اب احتجاجوں کے بعد عام ہڑتال کی جانب بڑھ رہے تھے۔

یہ تمام صورتحال انتہائی غیر معمولی ہے اور آنے والے عرصے میں عالمی سرمایہ داری میں ایک بہت بڑے مالیاتی کریش کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ اس وقت امریکی اسٹاک ایکسچینج میں بہت زیادہ تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے اور اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ امریکی اور عالمی معیشت مضبوط بنیادوں پر آگے بڑھ رہی ہے۔لیکن حقیقی صورتحال اس کے الٹ ہے اور دیگر تمام اشاریے ایک بہت بڑے بحران کا الارم بجا رہے ہیں۔اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کی وجہ مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں بہت بڑی سرمایہ کاری ہے جہاں پوری دنیا میں ہزاروں ارب ڈالر انڈیل دیے گئے ہیں۔ سنجیدہ معیشت دانوں کے مطابق یہ ایک بہت بڑا بلبلہ بن گیا ہے جو معیشت کو ڈبونے کا باعث بنے گا۔

2008ء کے مالیاتی بحران کے بعد ترقی یافتہ مغربی ممالک میں سرمایہ داروں اور بینکوں کو ہزاروں ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج دیے گئے لیکن محنت کشوں پر کیے جانے والے اخراجات میں بہت بڑی کٹوتیاں کی گئیں جن سے عوام کا معیار زندگی انتہائی پست ہو چکا ہے۔ عالمی معیشت کا ایک نیا بحران پوری دنیا میں بیروزگاری اور عوام کے معاشی دیوالیہ پن کی ایک نئی لہر لے کر آئے گا جس میں یہ پورا نظام اور اس کے تمام ادارے ڈوبنے کی طرف جائیں گے۔ ماہرین عالمی معیشت کی صورتحال کو ٹائی ٹینک جہاز سے تعبیر کر رہے ہیں جو ایک چٹان سے ٹکرانے کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن اس پر موجود مسافروں کی اکثریت کو اس کا ادراک نہیں۔واضح ہے کہ آنے والا عرصہ ہنگامہ خیز واقعات اور انقلابات سے بھرپور ہو گا۔

اس تمام صورتحال میں دنیا بھر کے محنت کشوں اور انقلابی نوجوانوں کے لیے 1917ء کا انقلاب روس مشعل راہ ہے۔108سال قبل لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں روس کے محنت کش طبقے نے ایک ایسا انقلاب برپا کیا تھا جس سے صرف حکومت تبدیل نہیں ہوئی تھی بلکہ پورا سماجی معاشی نظام ہی تبدیل ہوگیا تھا اور سرمایہ داری کے ظلم اور استحصال کی جگہ سوشلزم کے بھائی چارے، عدل اور مساوات نے لے لی تھی۔ ایک ایسا نظام قائم ہوا تھا جس میں امیر اور غریب پر مبنی طبقاتی نظام ختم ہو گیا تھا۔ ذرائع پیداوار پر مزدور طبقے کا اجتماعی کنٹرول قائم ہوا تھا۔ ہر شخص کو روٹی، کپڑا، مکان، علاج اور تعلیم ریاست کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا اور ترقی اور خوشحالی کے ایک ایسے دور کا آغاز ہوا تھا جس نے ایک پسماندہ ملک کو دنیا کی سپر پاور بنا دیا تھا۔ آج دنیا بھر میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کو فیصلہ کن کامیابی کے لیے اسی طرز پر آگے بڑھنا ہوگا۔

پاکستان میں بھی آنے والے عرصے میں انقلابی صورتحال بننے کے امکانات موجود ہیں۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی اسی کی تیاری کر رہی ہے اور پورے ملک میں ایسے نوجوانوں اور محنت کشوں کو منظم کر رہی ہے جو اس انقلابی تحریک میں ہراول کردار ادا کرتے ہوئے اسے صرف حکومت کی تبدیلی یا چند مطالبات کے حصول تک محدود نہ رکھیں بلکہ پورے سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ کر ایک سوشلسٹ سماج کی بنیاد رکھیں۔ اگر آپ بھی اس پارٹی کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہم سے فوری رابطہ کریں۔

 

Tags:

Comments are closed.