خیبر پختونخواہ: ضلع مہمند میں ماربل کان پر پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد مزدور ہلاک

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کے پی کے|

 

گزشتہ روز پختونخواہ ضلع مہمند تحصیل صافی زیارت میں ماربل کان میں کام کرنے کے دوران پہاڑی تودہ گر گیا۔ وہاں پر موجود کئی مزدور ملبے کے نیچے آگئے۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق 17 ہلاکتیں ہو گئی ہیں اور کئی مزدور زخمی ہوگئے ہیں لیکن علاقے کے لوگوں کے مطابق ہلاکتیں بہت زیادہ ہوئیں ہیں اور کئی مزدوروں کی لاشیں ابھی تک ملبے میں دفن ہیں۔ علاقے کے لوگوں کے مطابق اس وقت وہاں پر موجود حکومت اور آرمی کی امداد صرف فوٹو سیشنز تک ہی محدود ہے۔ جس ملبے کے نیچے لوگ دفن ہیں اس میں بہت بڑے بڑے پتھر موجود ہیں جن کو ہٹانے کیلئے بھاری مشینری کی ضرورت ہے لیکن اس وقت وہاں پر وہ مشینری موجود ہی نہیں جو ان بڑے پھتروں کو ہٹا سکے، لہٰذا بیسیوں انسان تڑپ تڑپ کر مر جائیں گے۔ ابھی تک جتنی لاشیں نکالی گئی ہیں وہ سب ان جگہوں سے تھیں جہاں ملبہ کم تھا اور چھوٹے پتھر موجود تھے لیکن جہاں پر تودہ گرا ہے وہاں پر بڑی تعداد میں لوگ ملبے میں دفن ہیں۔

مہمند کے واقع میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہے اور اکثریت کی عمر اٹھارہ سال سے بھی کم ہے۔

یہ پاکستان میں اس طرح کا پہلا واقع نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی کئی جگہوں پر ایسے واقعات ہو چکے ہیں مثلا بونیر وغیرہ میں مائنز میں کام کے دوران پہاڑی تودوں کے گرنے سے کئی مزدور ہلاک ہوئے ہیں لیکن پاکستانی ریاست نے اس کی روک تھام کیلئے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ ایسی مائنز اکثر پرائیوٹ سرمایہ داروں اور ٹھیکداروں کی ہوتی ہیں جو پیسے بچانے کیلئے مزدورں کی سیفٹی کو بالکل نظر انداز کرتے ہیں۔ اس طرح پرانے اور روایتی طریقوں سے ان مائنز میں بلاسٹنگ کی وجہ سے بھی ایسے واقعات سامنے آتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں لیبر قوانین کو یہاں کے سرمایہ دار اور ٹھیکیدار اپنی جوتی پر رکھتے ہیں اور پوری ریاست انکی دلالی کا کام کرتی ہے، کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں۔ مائنز انسپیکٹرز اور دوسراعملہ ٹھیکداروں سے رشوت لے کر ان کو مزدوروں کی زندگی سے کھیلنے کی کھلی چھوٹ دیتا ہے۔ دوسری طرف بے روزگاری کی وجہ سے لوگ سخت ترین حالات میں مزدوری کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ مہمند کے واقع میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہے اور اکثریت کی عمر اٹھارہ سال سے بھی کم ہے۔

Comments are closed.