گلگت بلتستان: عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت کا جیل سے پیغام

|رپورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان|

(یہ پیغام گلگت میں موجود عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کے ذریعے ہم تک پہنچایا گیا ہے۔ اس پیغام کے ذریعے پولیس کی حراست میں موجود قیادت نے اپنے کارکنان کو اہم ہدایات جاری کی ہیں۔)

گلگت بلتستان پر ریاست پاکستان نے گزشتہ سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے ایک بدترین کالونیل نظام مسلط کیا ہوا ہے۔ اس کے تحت پاکستان کی سرمایہ دار ریاست نے ریاست میں شامل چھوٹی قومیتوں اور محنت کش عوام سے کہیں زیادہ جبر و استحصال کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ پاکستان میں رسمی طور پر بھی ایک آئین اور اس کے تحت سیاسی جمہوری اور شہری آزادیوں کا ایک تصور موجود ہے۔ اگرچہ اس آئین اور اعلیٰ عدلیہ کو بھی آئینی جبری ترمیم کے ذریعے ناکارہ بنا رکھا گیا ہے اور سویلین بالادستی کی جگہ عسکری بالادستی کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ لیکن گلگت بلتستان میں کسی رسمی آئین اور کسی بااختیار اسمبلی کی ضرورت کو بھی عسکری اشرافیہ نے برداشت نہ کیا اور گلگت بلتستان یو این او (UNO) کی قراردادوں کے تحت پاکستان کے رسمی کنٹرول میں آنے کے بعد سے اب تک یہ خطہ براہ راست عسکری اشرافیہ کے کنٹرول میں ہے۔ جیسییہ خطہ افواج پاکستان کا کوئی مفتوحہ علاقہ ہو اور ریاستی اشرافیہ اپنی ضرورتوں کے لیے ایک انتظامی آرڈر کے تحت اس خطے کے تمام معاملات چلا رہی ہے۔

پچھلے چند سالوں سے ریاستی اشرافیہ نے عالمی سرمائے کے پھیلاؤ کو پاکستان، ”آزاد“ کشمیر کے ساتھ گلگت بلتستان تک پھیلانے کے لیے گلگت بلتستان میں موجود تمام سرکاری ریسٹ ہاؤسز، ہوٹل اور موٹل اور فارسٹ ہاؤسز، ’گرین ٹوریزم کمپنی‘ کے نام سے ایک عسکری کمپنی کے حوالے کیے ہیں۔ اب ایس آئی ایف سی، کے ذریعے گلگت بلتستان میں موجود معدنیات کے لیز پہاڑوں، چراگاہوں، نالہ جات اور گلیشیرز پر بھی قبضہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی تجارت، بڑے کاروبار ٹرانسپورٹ اور ٹھیکوں پہ بھی عسکری کمپنیوں کا مکمل کنٹرول ہے۔گلگت بلتستان کے ان تمام وسائل و دولت، تجارت، کاروبار اور روزگار پہ قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے ریاستی اشرافیہ بدترین جبر و تشدد سے کام لیتی ہے۔ گلگت بلتستان میں انسانی جمہوری سیاسی اور شہری حقوق کا وجود ہی نہیں۔

ایسے گھمبیر حالات میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی اور گلگت بلتستان کی دیگر سیاسی سماجی تنظیمیں مل کر عوامی ایکشن کمیٹی قائم کے پلیٹ فارم کے ذریعے عوام کے معاشی، سماجی، تعلیمی، طبی، روزگار کے حقوق اور عوام کے جمہوری، سیاسی و معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں عوامی ایکشن کمیٹی نے موجودہ کالونیل انتظامی کنٹرول کی جگہ ایک آئین کے ذریعے مقامی عوام کی منتخب کمیٹیوں کے ذریعے ایک عوامی اسمبلی کے قیام اور اس عوامی اسمبلی کے ذریعے عوام کے چھینے گئے تمام سیاسی و معاشی حقوق کے حصول کے لیے بڑے پیمانے پر یہاں کے عوام کو متحرک کرنا شروع کیا ہے اور یہاں کے عوام نے عوامی اسمبلیوں کے تصور کو اجاگر کرنے اور اس کی اہمیت کو بڑے پیمانے پہ پھیلانے کے لیے گلگت بلتستان کی سطح پر ایک گرینڈ قومی جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نوجوانوں محنت کشوں اور طلبہ کے اندر اس قومی جرگہ کو منعقد کرنے کے منصوبے کو کافی حمایت مل رہی ہے۔

24اور 25 مئی، 2025ء کو منعقد ہونے والا قومی جرگہ، جب قریب آنے کو تھا تو ریاستی اشرافیہ اور ان کے کارندوں اور گماشتوں نے عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف پہلے پروپگنڈہ مہم شروع کی، جب یہ حربہ ناکام ہوا تو ریاستی اشرافیہ نے پولیس کے ذریعے جھوٹے اور بغاوت کے من گھڑت الزام لگا کر انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بنا کر پندرہ مئی کو عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین اور انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی رہنما احسان علی ایڈووکیٹ، انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے دو ممبران اصغر شاہ جو عوامی ایکشن کمیٹی یوتھ ونگ کے صدر بھی ہیں اور وحید حسن جو عوامی ایکشن کمیٹی کے میڈیا ٹیم کے ہیڈ ہیں، کے ساتھ عوامی ایکشن کمیٹی کے دیگر مرکزی رہنماؤں محبوب ولی اور مسعود الرحمن کو گرفتار کیا۔ جبکہ دیگر سرگرم رہنماؤں اور کارکنوں محمد نفیس ایڈووکیٹ، تعارف عباس ایڈووکیٹ، جاوید نمبردار اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری کے لیے پولیس دن رات چھاپے مار رہی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ان آمرانہ قوانین کے ذریعے گرفتاریوں کے خلاف گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے لیے ان حالات میں قومی جرگہ منعقد کرنا عملاً ناممکن ہو گیا تھا۔ اس لیے 24 اور 25 مئی کو منعقد کیے جانے والے جی بی کے گرینڈ قومی جرگہ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کے بعد گرینڈ قومی جرگے کے انعقاد کے لیے نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ حکومت کی ان انتقامی کاروائیوں اور عوام دشمن اقدامات کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عوام میں ریاستی اقدامات کے خلاف سخت غم و غصہ پیدا ہوا ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ قومی جرگے کے انعقاد کے لیے نئے سرے سے رابطہ مہم تیز کر کے آنے والے عرصے میں زیادہ منظم طریقے سے قومی جرگہ منعقد کرے گی اور ہر گاؤں، تحصیل اور ضلع سے کمیٹیاں منتخب کر کے ان کمیٹیوں کی بنیاد پہ عوامی اسمبلی کا انعقاد کیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ عوامی اسمبلی کے ذریعے عوامی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے محنت کش عوام کے راج کو ممکن بنانے کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

Comments are closed.