”آزاد“ کشمیر میں بدترین ریاستی جبر اور شہادتوں کے باوجود لاکھوں عوام کی تحریک جاری

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، ”آزاد“ کشمیر|

”آزاد“ کشمیر میں آج تیسرے دن بھی عوامی تحریک پر بدترین ریاستی جبر جاری رہا اور اطلاعات کے مطابق اب تک پانچ افراد شہید ہو چکے ہیں۔ آج تیسرے دن بھی پورے ”آزاد“ کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر مکمل لاک ڈاؤن رہا اور کاروبار زندگی مکمل طور پر معطل رہا۔ اس دوران عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت میں لاکھوں عوام نے تمام انٹری پوائنٹ بھی بند کر دیے اور پاکستان سے کشمیر جانے والے تمام راستوں سے آمد و رفت ختم ہو گئی۔ دوسری طرف ریاست نے اپنا بدترین جبر اور غلیظ ہتھکنڈے جاری رکھے اور مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات پر فائرنگ کی جس سے نہ صرف مزید شہادتیں ہوئیں بلکہ درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ پورے ”آزاد“ کشمیر میں آج بھی انٹرنیٹ اور فون سروسز مکمل طور پر بند رکھی گئیں تاکہ اس عوامی تحریک کو منظم کرنے میں رکاوٹیں ڈالی جا سکیں اور سب سے بڑھ کر عوام کے یہ دریا جو جھوم کر اٹھے ہیں انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے عوام تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

پاکستان اور ”آزاد“ کشمیر کے حکمران مل کر اس عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے تمام ہتھکنڈے عوامی تحریک کی جانب سے ناکام بنائے جا چکے ہیں۔ تحریک کے کارکنوں کی شہادتوں اور زخمی ہونے کے باوجود تحریک کے کارکنان کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ پہلے سے بھی زیادہ بلند ہیں اور وہ اپنے مطالبات کے حصول کے لیے پہلے سے بھی زیادہ پر عزم ہیں۔

اب تحریک کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے جس میں مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں میر پور ڈویژن سے تمام قافلے پونچھ ڈویژن کی جانب روانہ ہو چکے ہیں اور کل دو اکتوبر کو وہ پونچھ ڈویژن سے مظفرآباد کی جانب سفر کا آغاز کریں گے۔ لاکھوں لوگوں کے اس لانگ مارچ کو روکنے کے لیے حکمران طبقے کی سیاسی پارٹیوں بشمول مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے غنڈوں کے حملوں کے ساتھ پولیس، ایف سی پی سی اور رینجرز کی کاروائیاں جاری ہیں لیکن عوام کا یہ جم غفیر تمام رکاوٹوں کو عبور کرتا ہو اآگے بڑھ رہا ہے۔

حکمرانوں کے اوچھے ہتھکنڈوں میں اب مزید تیزی آ چکی ہے اور وہ ”آزاد“ کشمیر کی پولیس کو بھی اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مقامی پولیس کے بہت سے اہلکاروں نے عوام پر جبر کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد مبینہ طور پر رینجرز کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اس فائرنگ اور تشدد کا الزام بھی پر امن عوامی تحریک پر لگایا جا رہا ہے اور حکمران طبقے کا پالتو میڈیا اس حوالے سے جھوٹا پراپیگنڈہ کر رہا ہے۔

عوامی تحریک کے کارکنان گولیوں کی بوچھاڑ، آنسو گیس اور شیلنگ کے باوجود اپنی تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ دھیر کوٹ کے قریب ایک علاقے منہاسا میں مقامی خواتین نے بھی سکیورٹی اہلکاروں کا نہتے ہونے کے باوجود مقابلہ کیا ہے اور انہیں وہاں سے بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔ اسی طرح دیگر بہت سی جگہوں پر ریاستی جبر کا مقابلہ کرنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور حکمران طبقے کے خلاف غم و غصہ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ اس دوران عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت پر بھی دباؤ بڑھتاجا رہا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی مصالحت کی بجائے تمام مطالبات پر عملدرآمد یقینی بنائے اور تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرتے ہوئے کارکنوں کی شہادتوں کو رائیگاں نہ جانے دے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس تحریک کی مکمل حمایت کرتی ہے اور کشمیر میں اس پارٹی کے کارکنان اس تحریک میں ہر اول دستے کے طور پر موجود ہیں اور ہر قسم کے جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام محنت کشوں اور مزدور یونینوں سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان اور کشمیر کے حکمرانوں کے اس ننگے جبر کی مذمت کریں اور اس عوامی تحریک کے ساتھ کھل کر اظہار یکجہتی کریں۔ پاکستان میں بھی ایسی ہی عوامی تحریک کی اشد ضرورت ہے جو ان حکمرانوں سمیت اس سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑتے ہوئے یہاں سے ظلم اور جبر کے اس نظام کو اکھاڑ پھینکے اور یہاں پر مزدور راج قائم کرے جہاں پولیس اور تھانے کا تصور ہی ختم ہو جائے اور ہر شخص کو روٹی، کپڑا، مکان، علاج اور تعلیم مفت مہیا ہو سکے۔

Comments are closed.