”آزاد“ کشمیر: مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ کا فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، ”آزاد“ کشمیر|

کشمیر کی تین بڑی جامعیات پونچھ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کوٹلی اور آزاد جمو و کشمیر مظفرآباد میں رواں مہینے فیسوں میں یک مشت 10 فیصد اضافے، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ، انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور دیگر مسائل کے خلاف طلبہ کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا۔

اے جے کے یونیورسٹی مظفرآباد میں طلبہ نے اپنے مسائل کے خلاف 12 دن تک یونیورسٹی کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ جس میں مسلم کانفرنس کے غنڈوں نے دو بار احتجاجی کیمپ پر حملہ کیا اور طلبہ کو زد و کوب کرنے کی کوشش کی۔ اپنے تمام اوچھے ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود یونیورسٹی آف ”آزاد“ کشمیر مظفر آباد کی انتظامیہ طلبہ کو ان کی مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹا سکی اور خود گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور طلبہ سے مذاکرات کے بعد طلبہ کے تمام تر مطالبات تسلیم کر لیے گئے۔ جس میں یونیورسٹی انتظامیہ نے 2022ء سے 2025ء تک ایچ ای سی کی پالیسی کے مطابق 10 فیصد اضافے کے علاوہ فیسوں میں کیے گئے اضافے کو واپس لینے کی یقین دہانی کروائی۔ جس کے بعد طلبہ کی جانب سے احتجاجی دھرنے کے خاتمے کا اعلان کیا گیا اور 17 نومبر بزور سوموار سے طلبہ نے دوبارہ تدریسی عمل بحال کرنے کا اعلان کیا۔

اسی طرح کوٹلی یونیورسٹی میں بھی طلبہ نے فیسوں میں اضافے اور دیگر مسائل کء خلاف دو دن تک احتجاج جاری رکھا، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے طلبہ کے تمام تر مسائل حل کرنے کی یقین دہائی کروائی گئی۔

پونچھ یونیورسٹی راولاکوٹ کے طلبہ نے بھی فیسوں میں اضافے کے خاتمے اور دیگر مطالبات کے لیے 10 نومبر کو طلبہ کی ایک میٹنگ کا انعقاد کیا تھا جس میں یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے طلبہ نے شرکت کی تھی۔ یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ کے طلبہ نے بھی ’طلبہ اتحاد‘ کے نام سے 13 نومبر کو یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاج کیا اور مطالبات کی منظوری تک دھرنے کا اعلان کیا۔ طلبہ کا یہ احتجاج اور دھرنا پچھلے تین دن سے جاری ہے اور پونچھ یونیورسٹی کے تینوں کیمپسز کو بند کرتے ہوئے یونیورسٹی کیمپسز کے باہر طلبہ اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس احتجاجی دھرنے کے نتیجے میں طلبہ کی مذاکراتی کمیٹی کے یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد کچھ مطالبات جیسے ڈی ڈی ایس اے کی معطلی اور 22 ستمبر کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر فی الفور عملدرآمد کروانے کے لیے طلبہ اور جامعہ انتظامیہ کے نمائندگان پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو 15 ایام کے اندر طلبہ کے تمام مطالبات پر عملدرآمد کرتے ہوئے رپورٹ جمع کروائے گی۔

لیکن طلبہ کے فیسوں میں 50 فیصد کی کمی کے مطالبے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ابھی بھی ڈیڈ لاک ہے۔ جس کے خلاف طلبہ نے اپنا احتجای دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ فیسوں میں 50 فیصد کمی کے مطالبے کی منظوری تک وہ یہ دھرنا جاری رکھیں گے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فیسوں میں اضافہ ایچ ای سی کی طرف سے ہوا ہے اس میں کمی نہیں کی جا سکتی۔ لیکن کشمیر میں فیسوں اضافے یا کمی کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہے اس سلسلے میں یونیورسٹی سنڈیکیٹ اور سینٹ کو یہ تمام اختیارات حاصل ہیں۔

آج طلبہ نے اگلے مرحلے کا آغاز کرتے ہوۓ یونیورسٹی سے مارچ کا آغاز کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پچھلے 3 دنوں ٹرانسپورٹ بھی بند رکھی تاکہ طلبہ یونیورسٹی نا پہنچ سکیں اور احتجاج میں شریک نا ہو سکیں۔ لیکن اس کے باوجود طلبہ بلخصوص طالبات نے پیدل آکر یونیورسٹی میں لگے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔
آج 12 بجے طلبہ اتحاد کے زیراہتمام یونیورسٹی تا راولاکوٹ مقبول بٹ شہید چوک تک ننگے پاوں پیدل مارچ کیا گیا جس کے بعد چوک میں دھرنا دے کر اپنا احتجاج جاری رکھا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ فیسوں میں 50 فیصد کمی کے مطالبے کی منظوری تک یہ تحریک جاری رہے گی۔

کشمیر کی تمام جامعات اس وقت سخت مالی بحران کا شکار ہیں جس کی وجہ ایچ ای سی نے جامعات کے فنڈز میں 60 فیصد تک کمی کی ہے اور اس تمام تر بحران کا بوجھ فیسوں میں اضافے کی صورت میں طلبہ کے کندھوں پر ڈالا جا رہا ہے جس کے خلاف طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کو روکنے اور فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ تحریک کو توڑنے کے لیے دو دن کی تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔ کل بروز جمعرات دن 10 بجے طلبہ اتحاد کے زیر اہتمام پونچھ یونیورسٹی کے طلبہ نے یونیورسٹی تا راولاکوٹ شہر احتجاجی ریلی کا اعلان کیا ہے اور راولاکوٹ کے مرکزی چوک مقبول بٹ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی پونچھ یونیورسٹی اور دیگر جامعیات کے طلبہ کے تمام تر مطالبات اور مزاحمت کی حمایت کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ ہر سطح پر مفت اور معیاری تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور ہر شہری کے لیے تعلیم کے بھرپور مواقع فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ لیکن پاکستان کی ریاست اور حکمران اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں بالکل ناکام ہیں بلکہ یہاں کی ریاست اور حکمران فیسوں میں اضافہ کر کے یہاں کے عام طلبہ اور محنت کش طبقے کو لوٹتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام تر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو فی الفور قومی تحویل میں لیتے ہوئے تعلیم کا کاروبار بند کیا جائے اور ہر سطح پر مفت اور معیاری تعلیم فراہم کی جائے اور غیر طبقاتی نظامِ تعلیم رائج کیا جائے۔

لیکن اس کے لیے طلبہ کو اپنے تعلیمی اداروں میں ہر ڈیپارٹمنٹ کے اندر اپنی ایکشن کمیٹیاں بنانی ہوں گی اور جمہوری طریقے سے ان کمیٹیوں میں اپنے نمائندگان کو منتخب کرنا ہو گا۔ ”آزاد“ کشمیر کے عوام نے پہلے بھی ایکشن کمیٹیوں میں منظم ہو کر ان جابر حکمرانوں سے اپنے بنیادی حقوق چھین کر حاصل کیے ہیں اورنہ صرف پورے پاکستان بلکہ انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں بھی طبقاتی لڑائی کے میدان میں جیت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ اب یہی لڑائی ”آزاد“ کشمیر کے طلبہ کو اپنی طاقت کے بلبوتے پر اپنے تعلیمی اداروں میں بھی لڑنی ہو گی اور اسے جیتنا ہو گا۔ ہم پاکستان بھر کے طلبہ سے بھی ”آزاد“ کشمیر کے طلبہ سے یکجہتی کی اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان کے طلبہ ”ایک کا دکھ، سب کا دکھ“ کے نعرے کے تحت کشمیر کے طلبہ کے ساتھ اس لڑائی میں شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور ان کی طاقت میں اضافہ کریں۔ کیونکہ جن تعلیمی مسائل سے آج ”آزاد“ کشمیر کے طلبہ دوچار ہیں وہی مسائل پاکستان کے ہر سکول، کالج اور یونیورسٹی میں بھی تمام طلبہ جھیل رہے ہیں اور حکمران طبقے اور اس سرمایہ دارانہ نظام کے ساتھ یہ لڑائی ہماری مشترکہ لڑائی ہے اور اسے متحد اور منظم ہو کر ہی جیتا جا سکتا ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی یہ بات واضح کرتی ہے کہ پاکستان اور ”آزاد“ کشمیر میں بڑھتی ہوئی غربت، بے روزگاری، مہنگائی، تعلیم اور صحت کے مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر تمام مسائل کی بنیادی وجہ موجودہ حکمران طبقہ، ریاست اور سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ اس حکمران طبقے اور ریاست کا خاتمہ کرنے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرنا ناگزیر ہے اور اس نظام کا خاتمہ محنت کش طبقے کے ایک سوشلسٹ نظام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی پورے پاکستان اور ”آزاد“ کشمیر میں بھی موجودہ نظام کے خاتمے اور ایک سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کے لیے نوجوانوں، محنت کشوں اور کسانوں کو منظم کر رہی ہے۔ اگر آپ بھی موجودہ تمام مسائل اور اس نظام سے تنگ ہیں اور اس نظام کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے ممبر بنیں۔

Comments are closed.