خواتین کی آزادی کی جدوجہد!
فیمینزم اپنی بنیاد میں ہی اصلاح پسند اور لبرل ہے اسی لیے یہ محنت کش طبقے کے مفادات سے متصادم ہے۔ اصلاح پسندی طبقاتی مصالحت کی علم بردار ہے جبکہ مارکسزم طبقاتی جنگ کا
فیمینزم اپنی بنیاد میں ہی اصلاح پسند اور لبرل ہے اسی لیے یہ محنت کش طبقے کے مفادات سے متصادم ہے۔ اصلاح پسندی طبقاتی مصالحت کی علم بردار ہے جبکہ مارکسزم طبقاتی جنگ کا
انسانی تاریخ کا کوئی اور ایسا واقعہ نہیں ہے جس کے بارے میں اتنے جھوٹ بولے گئے ہوں، اتنے بہتان لگائے گئے ہوں، جتنے کہ انقلاب روس پر لگائے جاتے ہیں۔ ہم یہاں پر ایلیکس گرانٹ کی مرتب کردہ، بالشویکوں اور اکتوبر انقلاب کے بارے میں بولے جانے والے دس مشہور ترین صریح جھوٹوں پر مبنی فہرست شائع کر رہے ہیں
|تحریر: آفتاب اشرف| 1917ء میں برپا ہونے والا انقلاب روس بلاشبہ انسانی تاریخ کا عظیم ترین واقعہ تھا۔ 1871ء میں صرف دو ماہ کیلئے قائم رہنے والے پیرس کمیون کو چھوڑ کر انقلاب روس تاریخ کا وہ پہلا واقعہ تھا جس میں کروڑوں محنت کشوں نے نوجوانوں اور چھوٹے کسانوں […]
|تحریر: مارکسسٹ سٹوڈنٹس فیڈریشن، ترجمہ: مشعل وائیں| گزشتہ دو دہائیوں میں مارکسزم اور اس انقلابی ورثے کیخلاف کیا جانے والا غلیظ پروپیگنڈہ بالکل عیاں ہے۔ سوشلزم کے بجائے سٹالنزم (جو کہ مارکسزم نہیں بلکہ اس کی ایک مسخ شدہ اور ہولناک شکل تھی) کے انہدام کے بعد ایک کے بعد […]
موجودہ عینیّتی فلسفہ، خاص طور پر اس کی موضوعی اشکال میں شعور کا سوال بحرانی کیفیت سے دو چار ہے۔ فلسفے میں یہ بحران موجودہ سماج کی بحرانی کیفیت کا آئینہ دار ہے۔ اس قبیل کے فلسفہ کے کچھ رجحانات اس انحطاط یا بحران کو تسلیم تو کرتے ہیں لیکن اس کی وجوہات، ماخذ، علامات اور اصلیت کے بارے بے شمار آراء رکھتے ہیں جو بعض اوقات ایک دوسرے سے یکسر مختلف اور متضاد ہوتی ہیں
روس اور عالمی انقلاب دونوں کی کامیابی کا انحصار دو یا تین دن کی لڑائی پر ہے۔
1917ء میں روس میں برپا ہونے والے عظیم بالشویک انقلاب کو اس سال ایک صدی مکمل ہو گئی ہے۔ ایک سوسال قبل ہونے والے انسانی تاریخ کے ان اہم ترین واقعات میں محنت کش طبقے نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور کئی صدیوں سے جاری امیر اور غریب پر مبنی طبقاتی نظام کا مکمل خاتمہ کر دیا تھا
|تحریر: ولید خان| سال 2017ء کا آغاز یورپ کی تاریخ کے سب سے سرد موسم سرما سے ہوا جس کے نتیجے میں 61 اموات واقع ہوئیں۔ ابھی سردی کی اس لہر کی وجوہات کو جاننے کی کوششیں ہی کی جا رہی تھیں کہ فروری میں افغانستان، پاکستان سرحد پر برفانی […]
حکمران طبقہ اپنے مقاصد کو معاشرے پر لاگو کرتا ہے اور ان تمام ذرائع کو غیر اخلاقی تصور کرنے کا عادی بنا دیتا ہے جو اس کے مفاد کے متصادم ہو۔ ایسی حکمرانی جو محض طاقت کے زور پر ایک ہفتہ بھی قائم نہیں رہ سکتی اسے اخلاقیات کی ضرورت ہے
25 جون 2017ء کو پاکستان کے سب سے بڑے اور بااثر انگریزی اخبار نے ’’ نئے روس کے پرانے بالشویک‘‘ کے عنوان سے کسی بورس سٹریملن کا ایک لمبا چوڑا مضمون شائع کیا ۔ اس مضمون کا مقصد حال ہی میں شائع ہونے والی ٹراٹسکی کی کتاب ’’سٹالن‘‘ کے نئے ایڈیشن کا تنقیدی جائزہ لینا تھا جسے ’’WellRed Books‘‘ نے شائع کیا ہے اور راقم نے اس کی ادارت کی ہے
صلاح پسند لیڈر پوری کوشش کرتے ہیں کہ وہ محنت کشوں کو اس بات پر قائل کر سکیں کہ وہ بہت کمزور ہیں جبکہ بورژوازی اور اس کی ریاست بہت مضبوط۔محنت کشوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے یہ کہنا کہ انقلاب ناگزیر طور پر متشدد ہو گا، خانہ جنگی اور خون ریزی ہو گی، اصلاح پسندوں کا پرانا نسخہ ہے۔
تحریر: وی آئی لینن (یہ مضمون لینن نے 26جون 1917ء کو لکھا جب ردانقلابی عبوری حکومت بالشویک پارٹی کے خلاف کاروائیاں کرنے کی حکمت عملی ترتیب دے رہی تھی جس کی وجہ بالشویک پارٹی کی جنگ جاری رکھنے کی حکومتی پالیسی کی مخالفت اور عبوری حکومت کی عوامی مسائل کو […]
اس سے قطع نظر کہ بالشویزم کے بارے میں کوئی کیا سوچتا ہے، یہ حقیقت ناقابل تردید ہے کہ روسی انقلاب انسانی تاریخ کے عظیم ترین واقعات میں سے ایک ہے اور بالشویکوں کا اقتدار عالمی اہمیت کا حامل مظہر ہے
یہ ہیڈ ٹرانسپلانٹیشن آج کے عہد کی مادی پیداواری قوتوں کی انتہائی ترقی کی غمازی کرتا ہے۔ لیکن سماج میں موجود رائج الوقت معاشی نظام اور ذرائع پیداوار کے رشتوں کی فرسودگی اس قسم کی جدید ایجادات کو انسانی دسترس سے بالا رکھتی ہے