مشال خان کی شہادت کا ایک سال
مشال کی فیسوں میں کمی اور انتظامیہ کی کرپشن میں کے خلاف اٹھنے والی آواز، اس کے جسم کے ساتھ زمین میں دفن نہ ہو پائی اور متعدد یونیورسٹیوں میں انہی مسائل پر ہونے والے احتجاجوں کی صورت میں پھر سے بلند ہونا شروع ہوگئی
مشال کی فیسوں میں کمی اور انتظامیہ کی کرپشن میں کے خلاف اٹھنے والی آواز، اس کے جسم کے ساتھ زمین میں دفن نہ ہو پائی اور متعدد یونیورسٹیوں میں انہی مسائل پر ہونے والے احتجاجوں کی صورت میں پھر سے بلند ہونا شروع ہوگئی
پاکستان میں طلبہ سیاست کی طویل تاریخ سات دہائیوں پر مشتمل ہے۔ اپنے جنم سے لے کر اب تک یہ مد و جزر کا شکار رہی ہے۔ عالمی سطح پر ابھرنے والی تبدیلیاں ہو ں یا ملک میں ابھرنے والی مختلف تحریکیں یہاں کی طلبہ سیاست ان تمام اثرات کو […]
معاشی ترقی اور کشکول توڑ دینے کی روایتی نعرے بازی حقیقی سماجی حالات سے کسی طور میل نہیں کھاتی۔ بڑھتی ہوئی بیروزگاری پاکستانی سماج کے لئے ایک شدید خطرہ ہے جس کی نشاندہی بہت سے سنجیدہ بورژوا تجزیہ نگار کررہے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے میں مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں اسٹیک ہولڈرز کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ ایک بڑے سماجی دھماکے کی صورت میں پھٹ سکتا ہے
کہنے کو تو یہ سیکیورٹی گارڈز، پولیس، فوج اور رینجرز کو تعلیمی اداروں کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے موجود ہیں مگر مشعل کے قتل نے ان کی اصلیت کا پردہ چاک کردیا ہے اور ان اداروں کا حقیقی کردار سامنے لے آیا ہے۔ ان قانونی غنڈوں کامقصد ہی طلبہ پر جبر کرنا، فیسوں میں اضافے یادیگر مسائل کے خلاف آواز اٹھانے والے کو خاموش کروا دینا ہے۔
مشعل کی جدوجہد اور قربانی کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور یہ عزم کرتے ہیں کہ اس کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ مشعل کا قتل پولیس، فوج اور سیکیورٹی سمیت اس ٹوٹ کر بکھرتی ریاست کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے
مشال خان کی شہادت نے کمزور اور متذبذب طلبا تحریک کو ایک نئی معیاری جست لگائی ہے۔ اس نے دکھایا ہے کہ فیسوں میں اضافے سے لے کر دیگر مسائل کے حل کے لیے جرات مندی اور ثابت قدمی کے ساتھ آج بھی لڑا جا سکتا ہے
|تحریر: آدم پال| جمعرات 13اپریل کو مردان یونیورسٹی میں درندگی اور بربریت پر مبنی ایک دلخراش واقعہ دیکھا گیا۔ جرنلزم کے طالبعلم مشعل خان کو سفاک درندوں نے بہیمانہ تشدد کے ذریعے قتل کر دیا اور قتل کرنے کے بعد اس کی نعش کی تذلیل اور بے حرمتی کی گئی۔ […]
|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ| بلوچستان ریذیڈنشل کالجز(BRC) کے اساتذہ کی گذشتہ 11 دن سے جاری ہڑتال کامیاب اور تمام مطالبات منظور کر لئے گئے۔ واضح رہے کہ بلوچستان ریذیڈنشل کالجز(لورالائی‘خضدار‘تربت) کے اساتذہ نے اپنی تنخواہوں میں 75% ریذیڈنشل الاؤنس کی کٹوتی اور 2005ء ایکٹ جو کہ ان اداروں کو […]
|رپورٹ: ولی خان| مورخہ 12نومبر بروز ہفتہ پریس کلب کوئٹہ میں انقلابِ روس کی 99 ویں سالگرہ کے حوالے سے ریڈ ورکرز فرنٹ (RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس (PYA ) کے زیرِ اہتمام ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت کراچی سے آئے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ […]
|تحریر: ظریف رند| قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ اکتیس اکتوبر کی شومئی شام کا سوا چھ بجے کا بدقسمت لمحہ جس میں ہمارے پیارے اٹھارہ سالہ جوان سال بھائی میر حاصل رند بزدل مسلح درندوں کی گولیوں […]
|رپورٹ: آصف لاشاری| 29 اکتوبر بروز ہفتہ کو ڈیرہ غازی خان پریس کلب میں پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور بی ایس او (پجار) کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان ’’پاکستانی ریاست کا بحران اور انقلابی سوشلزم‘‘منعقد کیا گیا جس میں 20سے زائد افراد نے شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض راول […]
|تحریر: زین العابدین| 10اکتوبر کو پنجاب کے تمام امتحانی بورڈز نے انٹرمیڈیٹ پارٹ ون کے نتائج کا اعلان کیا۔ نتائج کا اعلان کیا ہوا جیسے زلزلہ آگیا ہو۔ پورے پنجاب میں تمام امتحانی بورڈز کے خلاف طلبہ سڑکوں پر آگئے اور اعلان کئے گئے نتائج کو ماننے سے نہ صرف […]
|رپورٹ: خالد جمالی| دادو میں 16 اکتوبر بروز اتوار پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کی جانب سے لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا جس کا موضوع ’’موجودہ ملکی صورتحال اور تعلیم کا مستقبل‘‘ تھاجس پر بات کرنے کے لئے لاہور سے کامریڈ آفتاب اشرف کو دعوت دی گئی تھی […]
تحریر: |صبغت وائیں| دس اکتوبر کو فرسٹ ایئر کا رزلٹ آیا۔ رزلٹ میں ایک عجیب بات دیکھی گئی کہ سرکاری کالجوں کے نتائج انتہائی برے آئے۔ حیران کْن حد تک گندے نتیجے۔ میں نے اپنی بیٹی کے نمبر کم دیکھ کر یہی سمجھا کہ کچھ گڑبڑ ہو گئی ہو گی۔ […]