بونیر، پختونخوا: پروگریسیو یوتھ الائنس کے زیراہتمام ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس، بونیر|

پروگریسیو یوتھ الائنس کی جانب سے بونیر میں 5 اگست کو ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ سکول میں ڈی ایچ کیو، بونیر کے کلاس فور یونین کے صدر ڈاکٹر اسلم نے بھی شرکت کی۔ سکول کے دونوں سیشنز کو کامریڈ محمد عمران نے چیئر کیا۔ سکول کا آغاز ولادیمر لینن کے شہرہ آفاق کتاب ’’ریاست اور انقلاب‘‘ سے ہوا جس پر کامریڈ صادق نے لیڈ آف دی۔ اپنی لیڈ آف میں ریاست کے حوالے سے صادق نے کہا کہ ریاست ازل سے نہیں وجود نہیں رکھتی تھی بلکہ اس کا قیام تاریخی ارتقاء کے ایک خاص وقت میں واقع ہوا ہے اور نا ہی یہ ابد تک رہے گی۔ ریاست جبر کا ایک آلہ ہے اور ریاست کا کام حکمران طبقے کے مفادات کا تحفظ ہوتا ہے۔ ریاست کے جبر کے مختلف طریقے ہیں اور جب مزدور اپنے جائز مسائل کے حل کے لیے اپنے مطالبات سڑکوں پر لے کر احتجاج کرنے نکلتے ہیں تو ریاست اپنی سیکورٹی اداروں کے ذریعے انہیں کچل دیتی ہے اور اُن پر تشدد کرتی ہے۔ حکمران طبقے کے تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے فوج, پولیس اور بیوروکریٹس رکھے جاتے ہیں۔ پرولتاریہ کی آمریت ایک پر تشدد انقلاب کے ذریعے قائم ہوتی ہیں اور سرمایہ دارانہ سماجی رشتوں کے قیام کے بعد ریاست کا وجود غیر ضروری رہ جاتا ہے۔

پروگرام کے دوسرے سیشن میں ’’بین الاقوامی و پاکستان تناظر‘‘ کے موضوع پر کامریڈ اسفندیار نے لیڈ آف دی۔ کامریڈ اسفندیار نے بین الاقوامی و پاکستان تناظر کے حوالے سے کہا کہ آج پوری دنیا مختلف بڑی اور چھوٹی چھوٹی تحریکوں کی لپیٹ میں ہے، اس نے امریکی بحران کے حوالے سے امریکہ کی پچھلی صدارتی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ جیسی شخصیت کو امریکی عوام کی جانب سے ووٹ کے ذریعے صدر منتخب کرنا امریکہ کے بحران کا مجسم اظہار ہے۔ انھوں نے کہا کہ یورپ کی صورتحال بھی بہت کشیدہ ہے اور ایک وقت میں لاطینی امریکہ انقلاب کا مرکز ہونے کے بعد اب یورپ اس کا مرکز بن چکا ہے جہاں پر مختلف تحرکیں ابھر رہی ہے۔ کامریڈ اسفندیار نے کہا کہ آج بین الاقوامی تناظر میں تجارتی جنگ کی صورت میں ایک نیا اضافہ ہوا ہے جس میں امریکی صدر ٹرمپ نے 34 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی لگائی ہے جس کے تحت ٹرمپ کے مطابق اس سے امریکہ میں روزگار واپس آئے گا, مگر یہ اُس کی غلط فہمی ہے۔ کیونکہ امریکہ کی معیشت میں خدمات کے شعبے کا تناسب زیادہ ہے۔ اس کے جواب میں چین نے بھی امریکہ پر 34 فیصد ٹیکس لگائے۔ کامریڈ نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں پاکستان کے حالات بھی شدید معاشی و سماجی بحران کا شکار ہیں اور یہاں پر الیکشن میں چین نواز اسٹیبلیشمنٹ دھڑے نے تحریک انصاف کو مکمل طور پر سپورٹ کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی اُن کے وزیر خزانہ اسد عمر نے آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض لینے کی سمری تیار کی ہے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق 200 قومی اداروں کی نجکاری کا پروگرام تیار کر دیا ہے۔ کامریڈ نے کہا کہ آنے والے عرصے میں یہاں مزدور تحریکیں اٹھیں گی جس کے لیے جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت ہے اور ہر شعبے کے محنت کشوں تک سوشلزم کے نظریات پہنچانے کی ضرورت ہے۔ پروگرام میں کامریڈ وقار نے بھی کنٹربیوشن کی اور کامریڈ نے ملکی، سماجی اور تنظیمی حوالے سے بات کرتے ہوئے پروگرام کا اختتام کیا۔

Comments are closed.