شمالی کوریا: ٹرمپ۔کِم ملاقات، مزید ملاقاتوں پر ’’اتفاق‘‘
سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے درمیان ہونے والی ملاقات بنا کسی گرما گرمی کے اپنے انجام کو پہنچ گئی
سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے درمیان ہونے والی ملاقات بنا کسی گرما گرمی کے اپنے انجام کو پہنچ گئی
سرمایہ دارانہ نظام کے سنجیدہ نمائندے اس خدشے کو لے کر سخت خوفزدہ ہیں ہیں کہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری یہ تجارتی تنازعہ کہیں کھلی معاشی جنگ میں نہ تبدیل ہو جائے
منگل کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہونے والی نیوکلیئر ڈیل سے امریکہ کی دستبرداری کے فیصلے کا اعلان کیا۔ اپنی جھوٹ، غلط بیانی اور منافقت سے بھرپور تقریر میں اس نے اعلان کیا کہ اس کی حکومت پھر سے ایران پر ’’بد ترین معاشی پابندیاں‘‘ لاگو کرے گی
پچھلے ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر ٹیرف بڑھانے کے ارادے کا اعلان کیا جو پوری دنیا کے ساتھ تجارتی جنگ شروع کرنے کے مترادف ہے۔ یہ عالمی معیشت کو ایک اور گہرے بحران کی طرف دھکیل سکتا ہے
19 ستمبر 2017ء کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنا پہلا خطاب کیا جس میں اس نے دنیا، کائنات اور عمومی زندگی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ہاروی نے یہ بھی بتلا دیا کہ حالات کتنی تیزی سے تبدیل ہوتے ہیں: کیسے ایک دیوہیکل جدید شہر تباہ وبرباد ہو جاتا ہے اور روزمرہ کی زندگی اور معاشی سرگرمیاں کیسے لمحہ بھر میں برباد ہو کر رہ جاتی ہیں، کیونکہ سمندری طوفان ہی وہ واحد تباہی نہیں جو انسانیت پر منڈلا رہی ہے
حالیہ جی 7ممالک اور نیٹو کے طوفانی اجلاس عالمی تعلقات میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔ نام نہا د ’’فری ورلڈ‘‘ کے لیڈر ٹرمپ اور یورپی یونین کی لیڈر جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے درمیان تند و تیز اختلافات میں اس کا واضح اظہار ہوتا ہے
مخصوص حالات میں چیزیں اپنے الٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں نئے صدر کی آمد سے پہلے یہ عمارت امریکی سیاسی انتظام میں اعتماد اور استحکام کی علامت تھی۔ آج یہ عمارت دیوہیکل سیاسی انتشار کا منبع بن چکی ہے
یہ تمام تر صورتحال امریکی سماج میں آنے والی ایک تاریخی تبدیلی کی غمازی کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ امریکہ کا سماج مکمل طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی حلف برداری اور اقتدار کے پہلے ہفتے کے دوران اتنے بڑے پیمانے پر تحریکیں پہلے کبھی نہیں ابھریں
ٹرمپ کو جلد ہی اندازہ ہو جائیگا کہ انتخابی وعدوں اور اقتدار کی حقیقتوں میں کتنا فرق ہے۔ امریکی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی بھی یہی خواہش ہے۔ یہ امید پوری ہوتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔ پہلے اشارے یہی مل رہے ہیں کہ ٹرمپ اپنے انتخابی وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ آخر میں ٹرمپ ایک مزیدا دائیں بازو کا صدر ہو گاجو بڑے کاروباروں کے مفادات کا دفاع کرے گا
الیکشن کسی بھی لمحے میں سماج کی کیفیت کا ایک اہم لیکن ناقص عکس ہوتے ہیں۔ اگرچہ سطح سے نیچے موجود محرکات کی وہ بھرپور عکاسی تو نہیں کرتے لیکن بہرحال ان کے ذریعے اہم نتائج اخذ کئے جا سکتے ہیں۔ وہ عوامل جو خاموشی سے سالوں اور دہائیوں میں پنپ رہے ہوتے ہیں الیکشن میں اچانک سطح پر نمودار ہو کر ٹھوس شکل اختیار کر جاتے ہیں۔
|تحریر: سوشلسٹ اپیل، امریکہ، ترجمہ: ولید خان| ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد دیوہیکل احتجاجوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ لاکھوں کروڑوں نوجوان اور محنت کش اس کی حکومت کی شدید مخالفت کریں گے۔ ٹرمپ سرمایہ داری کے بحران اور اس سے جڑی غربت، تعصب اور عدم استحکام کو […]
ہم نے انتخابات سے پہلے تجزیئے میں لکھا تھا کہ:’’اگر بریگزٹ ہوسکتا ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ بھی امریکہ کا صدر بن سکتا ہے۔‘‘سینڈرز کی کمپین اور ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد، کون یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ امریکہ میں کبھی کچھ تبدیل نہیں ہوتا؟
تحریر: |جان پیٹرسن| ترجمہ: |ولید خان| سوشل میڈیا اور ٹی وی پر خوفناک تصاویر کی نہ رکنے والی بھرمار چل رہی ہے: گاڑیوں کا پھٹ کر تباہ ہونا، نائٹ کلبوں میں قتل و غارت کی درندگی، قاتل پولیس اور پولیس کے قاتل۔ یہ سب کچھ وہی سرمایہ داری ہے جس […]