|رپورٹ: مارکسزم کے دفاع میں|

ہم سرمایہ داری کے آج تک کے سب سے بڑے بحران سے گزر رہے ہیں۔ عدم مساوات اپنی نئی حدوں کو چھو رہا ہے۔ موجودہ دور میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کی سب سے زیادہ جنگیں جاری ہیں، اور عالمی معیشت سُست روی، مہنگائی اور بھاری قرضوں میں دبی ہوئی ہے۔ ٹرمپ دوبارہ منتخب ہو چکا ہے، اورعالمی جنگ کے بعد امریکہ کی بالادستی میں بننے والے ورلڈ آرڈر کی بنیادیں لرز رہی ہیں۔
یہ دنیا کو ہلا دینے والے وہ واقعات ہیں جن کے خلاف اٹلی میں 350کمیونسٹ رہنماؤں نے انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (Revolutionary Communist International) کی پہلی عالمی کانگریس میں شرکت کی، جبکہ 2,500 کامریڈز آن لائن شریک رہے، اور دنیا بھر میں منعقد ہونے والی درجنوں واچ پارٹیوں میں اور بھی سینکڑوں لوگ اس کانگریس کا حصہ بنے۔
پوری دنیا میں 60 سے زائد واچ پارٹیاں ایسی تھی کے جن کے بارے میں کانگریس کے آرگنائزرز کو خبر تھی، بلاشبہ ان کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہوگی۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں!
رپورٹ شدہ واچ پارٹیوں میں شامل؛ بلغاریہ، کولمبیا، کینیڈا (ٹورنٹو، مونٹریال اور کیلگری سمیت 14 واچ پارٹیاں)، برطانیہ (لیڈز، لندن کے مختلف حصے، کیمبرج، مانچسٹر، پریسٹن، ریڈنگ، شیفیلڈ، برسٹل، باتھ)، آئرلینڈ (بیلفاسٹ اور ڈبلن)، آسٹریا(جہاں 75کامریڈز نے شرکت کی)، ہسپانیہ (بارسلونا، باسک، کارٹیجینا)، نیدرلینڈز، فن لینڈ (ہلسنکی، ٹمپیئرے، پوری، تورکو)، فرانس (50 سے زائد شرکاء نے صرف پیرس میں اٹینڈ کیا اور اس کے علاوہ لیون، گرینوول، ٹولوز)، سویڈن (اومیا، میلمو، اسٹاک ہوم، ورملینڈ، گوتھن برگ)، سوئٹزرلینڈ (6 سے زائد شہروں میں 100 سے زائد شرکاء)، پاکستان، اور 100 سے زائد شرکاء امریکہ (نیویارک، سیئیٹل، فلاڈیلفیا، شکاگو، سینٹ لوئس، ہیوسٹن، ڈلاس فورٹ -ورتھ، منیاپولس، نیو ہیون) تھے۔
ان واچ پارٹیوں میں ہزاروں ڈالرز، یورو اور پاؤنڈز جمع ہوئے جو مجموعی طور پر €500,000 سے زائدبنتے ہیں، یہ عالمی سطح پر کمیونسٹ تحریک کی توانائی کا مظہر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اٹلی میں اکٹھے ہونے والے کمیونسٹ رہنما پوری دنیامیں موجود کمیونسٹوں کو اپنا پیغام پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
نیا عالمی نظام
یہ ایک ایسا نیا عالمی منظر نامہ ہے جو شعور کو جھنجھوڑ رہا ہے اور انقلابی تحریکوں سے حاملہ ہے۔ کمیونسٹوں کو ان تحریکوں کے محرک عوامل کی بخوبی وضاحت کرنا ہوگی تاکہ وہ نوجوانوں اور مزدوروں کو فہم اور رہنمائی فراہم کر سکیں، جو وضاحت کے متلاشی ہیں۔ اس لیے کانگریس (جو نہ صرف سب سے بالا تر جمہوری ڈھانچہ ہے بلکہ کمیونزم کا ایک سکول بھی ہے) نے اپنے پانچ دنوں میں سے دو دن ’عالمی تناظر‘ کیلئے وقف کیے۔
2025ء میں دنیا کو ہلا دینے والے واقعات جیسا کہ، ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی کامیابی، غزہ میں جاری نسل کشی، یوکرین میں شکست سے دوچار ہوتا ہوا مغربی سامراج، حالیہ تجارتی جنگیں اور اس کے علاوہ اور بہت سے بحران، اس بات کا عندیہ ہیں کہ ہم ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔
جیسا کہ جورج مارٹن نے اپنی لیڈ آف کے تعارف میں بیان کیا کہ ان سب واقعات کی بنیاد دراصل 2008ء میں شروع ہونے والا سرمایہ داری کا نامیاتی بحران ہے۔ تاہم، انقلابیوں کیلئے محض یہ جان لینا ضروری نہیں ہے کہ نظام بحران کا شکار ہے۔ بلکہ اس کی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے تا کہ ہم سمجھ سکیں کہ سیاسی انتشار کیوں بڑھ رہا ہے؟ پرانی سیاسی جماعتیں کیوں غیر مقبول ہو رہی ہیں؟ نئے لیڈرز اور سیاسی قوتیں کیوں ابھر رہی ہیں؟ عالمی طاقتوں کا توازن کس طرح بدل رہا ہے؟ امریکی سامراج کے زوال کی کیا وجوہات ہیں؟ اور سامراجیوں کے مابین لڑائیاں کیوں بڑھ رہی ہیں۔ اور اس سب کے طبقاطی جدوجہد پر کیا اثرات ہوں گے؟۔
کانگریس نے ان تمام اہم سوالات پر ایک جاندار بحث کی ہے جو نئی عالمی صورتحال کا جوہر ہیں۔ جیسا کہ، ٹرمپ انتظامیہ کی نوعیت کیا ہے؟ امریکی سامراج کدھر جا رہا ہے؟ پوری دنیا کی صورتحال باقی دنیا کے ساتھ دنیا کی سب سے طاقتور سامراجی طاقت کے بدلتے تعلقات سے مشروط ہے جیسا کہ یورپ میں، مشرق وسطیٰ میں، لاطینی امریکہ میں اور دیگر جگہوں پر۔ اور، آخر میں یہ کہ، نئی طاقتوں اور امریکی سامراج کے حریفوں کی نوعیت کیا ہے جو منظرعام پر آ رہے ہیں جیسا کہ روس اور خصوصاًچین۔
یہ بالکل بنیادی سوالات ہیں، جن کی کانگریس نے مکمل وضاحت کرنے کی کوشش کی۔ اور اس سب سے بڑھ کر ہمارا مقصد پوری انٹر نیشنل کی نظریاتی سمجھ کے معیار کو بلند کرنا ہے۔ اور یہ مکمل، آزادانہ اور جمہوری بحث کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتاتھا۔
مارکسزم، کسی بھی سائنس کی طرح، نئی صورتحال میں ٹھوس حقائق کے مطالعہ کا متبادل نہیں ہے۔ بلکہ، نظریے کو، حقائق کو سمجھنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، اور اسے سامنے آنے والی ٹھوس صورت حال کیمطابق مسلسل جانچا جانا چاہیے۔ اور درحقیقت، یہ ایک ایسی بحث تھی جو حقائق، اعداد و شمار اور دلائل سے بھرپور تھی۔ جیسا کہ کامریڈ حامد علی زادے نے وضاحت کی:
”ہم یہ نہیں جان سکتے کہ معاملات کس مخصوص راستے پر آگے بڑھیں گے اور نہ ہی ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ کون سے مظاہر کو جنم دیں گے۔ ہمیں خود سے آگے بڑھے بغیر مرحلہ وار صورت حال کا بغور مطالعہ کرنا ہوگا۔ ہم اس عمل کو جیسے جیسے وہ آگے بڑھتا ہے، ویسے ویسے سمجھتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ ہم بے معنی عمومی باتوں اور اصطلاحات پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔ صرف ایک چیز جس پر ہم 100 فیصد بھروسہ کر سکتے ہیں، وہ ہے مارکسی طریقہ کار۔“
چوتھی انٹرنیشنل کا انحطاط
اب ہم نے جس انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی بنیاد رکھی ہے، یہ وہ مرکز ہے جس کے گرد ہم سوشلسٹ انقلاب کیلئے مستقبل کی ’ عوامی‘ عالمی پارٹی بنانے کی کوشش کریں گے، یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے انقلابی ورثے اور کئی دہائیوں کی انتھک جدوجہد کے بارے میں جانیں، جس نے ہماری انٹرنیشنل کی بنیاد رکھی۔
کامریڈ ایلن ووڈز اور اینا مونوز، جو پہلی بار اس کانگرس میں براہِ راست شریک نہ ہوسکے، انہوں نے اس کے افتتاحی دن کانگریس کو جاندار ویڈیو پیغامات بھیجے۔ ایلن نے اپنے پیغام میں بتایا کہ کن کوششوں سے اس انقلابی ورثے کو محفوظ کیا گیا اور نوجوان انقلابیوں کی موجودہ نسل کو منتقل کیا گیا:
”میں 1960ء سے اس تحریک میں ہوں، یہ ایک طویل عرصہ ہے۔ میں نے ہر طرح کے اچھے، برے اور بے اعتنا ادوار دیکھے ہیں۔ اور تقریباً اس تمام عرصے میں، میں اور میرے ساتھی کامریڈز، جیسے اینا، راب اور فریڈ، دھارے کے خلاف لڑ رہے تھے، ہمیں بہت طاقتور قوتوں کا سامنا رہا: اصلاح پسندی کی قوتیں، بائیں بازو کی اصلاح پسندی، اور خاص طور پر سٹالنزم جو بہت خوفناک تھا اور ایک بہت بڑی رکاوٹ تھا۔
”ہم مکمل طور پر الگ تھلگ تھے، ہم ایک چھوٹی سی قوت تھے، جو ان دیو ہیکل رکاوٹوں کے خلاف ایک چھوٹی سی قوت کے طور پر جدوجہد کر رہے تھے۔ یہ بہت مشکل دور تھا، موجودہ دور میں جو آپ کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے یہ اس سے کہیں زیادہ مشکل تھا۔ یہ بہت مشکل تھا، بہت ہی زیادہ مشکل تھا۔ لیکن یہ بالکل ضروری تھا کیونکہ ہم کچھ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ہم ان تمام مشکل سالوں کے دوران’مارکسی نظریے‘ کو بچانے میں کامیاب ہو گئے تھے جو ہماری جدوجہد کا واحد ہتھیار ہے۔ مارکسزم کے حقیقی نظریات جن پر ہم موجودہ وقت میں کھڑے ہیں، یہ وہ ورثہ ہے جس کا ہم دفاع کرتے ہیں اور جس کی نمائندگی یہ کانگریس کرے گی۔“
اس ورثے کو ہم انمول سمجھتے ہیں۔ لیون ٹراٹسکی کی موت کے بعد کے سالوں میں، اس کے تحفظ کی ضمانت سب سے بڑھ کر ایک آدمی کے کام نے دی تھی، ہماری تنظیم کے بانی’ٹیڈ گرانٹ‘۔

اس لیے کانگرس کا تیسرا دن چوتھی انٹرنیشنل کی تاریخ اور اس تنظیم کی تنزلی اور جنگ کے بعد مارکسزم کے نظریات کے دفاع اور ترقی میں ٹیڈ گرانٹ کے کردار پر بحث کے لیے وقف کیا گیا۔
جیسا کہ روب سیول نے تعارف میں وضاحت کی، ٹراٹسکی کی آخری جدوجہد چوتھی انٹرنیشنل کی بنیاد کے لیے تھی۔ اس وقت تک، دوسری (سوشلسٹ) اور تیسری (کمیونسٹ) انٹرنیشنل دونوں مکمل طور پر دیوالیہ ثابت ہو چکی تھیں اور سوشلسٹ انقلاب کی راہ میں رد انقلابی رکاوٹیں بن چکی تھیں۔
ایک متبادل انقلابی قیادت کی ضرورت تھی، جوانقلاب کیلئے تاریخی فریضہ انجام دے سکے۔ ٹراٹسکی کے مطابق ”—یہ میری زندگی کا سب سے اہم کام ہے، 1917ء سے بھی زیادہ اہم، خانہ جنگی یا کسی اور دور سے زیادہ اہم۔“
چوتھی انٹرنیشنل کی بنیاد 1938ء میں رکھی گئی تھی۔ تاہم، بدقسمتی سے، اس کے قائدین معیار پر پورا نہیں اتر پائے۔ 1940 ء میں سٹالنسٹ قاتل کے ہاتھوں ٹراٹسکی کے قتل ہونے کے بعد، انٹرنیشنل صحیح معنوں میں ختم ہو گئی تھی۔
دوسری عالمی جنگ سے پہلے ٹراٹسکی نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ جنگ سرمایہ دارانہ بحران اور زوال کے مزید تباہ کن دور، سٹالنسٹوں اور اصلاح پسندوں کی بدنامی، اور ایک انقلابی لہر کی طرف لے جائے گی جو چوتھی انٹرنیشنل کی جماعتوں کو مزدوروں کی تحریک کی راہنمائی کرنے تک لے جائے گی۔
تاہم مارکسزم کوئی کرسٹل بال نہیں ہے۔ ہم ایک مشروط مفروضہ بنا سکتے ہیں جو ہمارے خیال میں سب سے زیادہ ممکنہ ہے، لیکن آخر کار ہمیں ٹھوس حقائق کی بنیاد پر اپنے نقطہ نظر کی تصدیق کرنی چاہیے۔ جنگ کے بعد، سٹالنزم آدھے یورپ میں پھیل گیا، کمیونسٹ اور سوشلسٹ پارٹیاں مضبوط ہوئیں، پورے یورپ میں اٹھنے والی انقلابات کی لہر کو دھوکہ دیا گیا، اور تیزی سے زوال کے بجائے، سرمایہ داری کی تاریخ کی سب سے بڑی ترقی ہوئی، جو 1970 ء کی دہائی تک جاری رہی۔
چوتھی انٹرنیشنل کے رہنماؤں نے حقیقت کا سامنا کرنے سے انکار کر دیا۔ جیسا کہ مندوبین نے وضاحت کی، واقعات کے اصل کورس کا مطالعہ کرنے کے بجائے، وہ 1938ء کے ٹراٹسکی کے نقطہ نظر کو صرف طوطے کی طرح دوہرا تے رہے جیسے یہ کوئی عقیدہ تھا۔ یہ انہیں ہر طرح کے عجیب و غریب اور غلط خیالات کی طرف لے گیا، اور بالآخر جس کا نتیجہ چوتھی انٹرنیشنل کی تباہی کی شکل میں نکلا۔ قیادت کو اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے سے روکنے میں ان کی انا نے بڑا کردار ادا کیا۔ اور ایک غلطی کو درست ثابت کرنے کے لیے نئی غلطیاں کی گئیں۔
جیسا کہ ایک مندوب نے وضاحت کی:
”اگر آپ حقیقت کی وضاحت نہیں کر سکتے، اگر آپ درست تناظر نہیں دے سکتے، اگر آپ کامریڈوں کو تاریخ اور طبقاتی جدوجہد میں ان کا مقام نہیں دکھا سکتے، تو آپ کے پاس جھوٹی انا اور سیاسی سازشوں کے سوا او ر کیا رہ جاتا ہے؟“
ٹیڈ گرانٹ ان طریقوں سے الگ تھا۔ اس نے اپنی زندگی مارکس، اینگلز، لینن اور ٹراٹسکی کے کاموں کی روح اور طریقہ پر عبور حاصل کرنے کے لیے وقف کر دی، نہ کہ صرف ان کے ظاہری مفہوم اور لفظی مطلب کو جاننے پر۔ ان کی طرح اس نے بھی معاشرے کی حقیقی ترقی اور طبقاتی جدوجہد کا مطالعہ کیا۔ اس لییاس نے ہی سٹالنزم، مشرقی یورپی حکومتوں، جنگ کے بعد کے عروج کی نوعیت اور چینی انقلاب کی ترقی جیسے مظاہر کی سائنسی اور درست تشخیص کی۔
ہم اپنے قارئین کو اس دستاویز، چوتھی انٹرنیشنل کا انحطاط اور خاتمہ: ہمارے ورثے کے دفاع میں، اور اس کانگرس سے پہلے ہم نے جو ریڈنگ لسٹ تیار کی تھی، کو پڑھنے کی پرزور تلقین کرتے ہیں۔
یہ صرف ٹیڈ گرانٹ تھا جس نے مارکسزم کے حقیقی نظریات اور طریقہ کار کو نئی نسل کے حوالے کیا۔ ان کی تحریریں ایک قیمتی ورثہ ہیں جسے ہم محفوظ رکھیں گے اور آگے بڑھائیں گے، جس کا آغاز آنے والے سال میں ٹیڈ کے جمع کردہ کاموں کی تیسری اور چوتھی جلد کی اشاعت سے ہو گا۔
جیسا کہ روب نے وضاحت کی، ٹیڈ خود خاص طور پر جذباتی نہیں تھا۔ اس نے اپنے ماضی کے بارے میں بات نہیں کی۔ ”اس نے سوچا کہ آج اہم ہے، اور مستقبل!“ روب یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے:
”یہ ایک مردہ آدمی کے بارے میں نہیں ہے، یہ محنت کش طبقے کی آزادی کے نظریات کے بارے میں ہے! چوتھی انٹرنیشنل مرچکی ہے اور دفن ہو چکی ہے۔ اسے اس کے نام نہاد لیڈروں نے دھوکہ دیا ہے۔ اب ہم سچینظریات کے علمبردار ہیں، مارکسزم کے سچے نظریات۔ اب ان نظریات کو عملی جامہ پہنائیں، پارٹی کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کریں!“
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی تعمیر
ہماری پچھلی کانگریس 2023 ء نے پوری انٹرنیشنل میں ’’کیا آپ کمیونسٹ ہیں“ (Are you a Communist) مہم کا آغاز کیا۔ نوجوانوں کی ایک پرت میں بڑھتی ہوئی انقلابی سوچ کو محسوس کرتے ہوئے، ہم جرات مندانہ طور پر، کمیونسٹ شناخت کے ساتھ ان کے پاس گئے۔ اس کے نتیجے میں ہماری صفوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
اس کامیاب مہم کی بنیاد پر ہماری انٹرنیشنل کے زیادہ ترسیکشنز نے اپنی شناخت کو تبدیل کیا اور انقلابی کمیونسٹ پارٹیوں کی صورت میں ایک نیا آغاز کیا۔ اور 2024ء میں ہم نے ”انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل“ (RCI (کی بنیاد رکھی۔
اس عمل کو RCI کے ارکان نے ایک دستاویزی فلم میں محفوظ کیا، جس کی نمائش کانگریس میں کی گئی۔ یہ نہ صرف اُس سال کی ایک یادگار ہے جو ہمارے کام میں ایک مکمل داخلی انقلاب کی نمائندگی کرتا ہے،بلکہ یہ ایک ویڈیو کی شکل میں انقلابی منشور بھی ہے، جو ہمارے پروگرام، فلسفے اور طبقاتی جدوجہد میں اُن پیش رفتوں کو بیان کرتا ہے جو بالآخر ہماری کامیابی کی بنیاد بنیں۔ یہ دستاویزی فلم عنقریب عوام کے لیے جاری کی جائے گی۔
اس انقلابی عمل کے نتیجے میں ہماری رکنیت 2023 ء میں 4,551 سے بڑھ کراب 7,127 ہو گئی، جو 24 سیکشنز اور 19 گروپوں میں منظم ہیں۔
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کی پہلی کانگریس ہماری کامیابیوں کا جائزہ لینے اور پچھلے دو سال کے تجربات سے اسباق اخذ کرنے کا ایک ذریعہ تھا۔ جہاں 2023 ء میں ہم تیزی سے نئے لوگوں کو جیت رہے تھے، وہیں گزشتہ سال نے ہماری صفوں کو مزید مضبوط کرنے، نئے کیڈرز کو تربیت دینے اور آئندہ کی بڑھوتری کے لیے مضبوط بنیاد یں فراہم کیں۔
اب تک، برطانوی سیکشن گزشتہ تین مہینوں میں 200 سے زائد افراد کو ریکروٹ کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ آسٹریا، سوئٹزرلینڈ اور ڈنمارک جیسے سیکشنز کی متعدد رپورٹس، جو اس وقت ’خزاں کی ریکروٹمنٹ مہم‘ کی تیاری کر رہے ہیں، نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اصل بات یہ ہے کہ سیکھا جائے، سنا جائے اور سوچا جائے، تاکہ ایسے افراد کو شامل کیا جا سکے جو شاید ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ وہ کمیونسٹ ہیں۔
ایک خصوصی سیشن بھی مختص کیا گیا جو سب سے بڑے سامراجی عفریتکے مرکز میں موجود ہے یعنی ”امریکہ کے انقلابی کمیونسٹ“ (Revolutionary Communists of America) جو انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا امریکی سیکشن ہے۔ جیسے جیسے امریکہ، جو عالمی سامراج کا گڑھ ہے، گہرے بحران اور زوال میں داخل ہو رہا ہے، ویسے ویسے بے شمار نئے انقلابی پیدا ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ انتونیو بالمر نے اپنی رپورٹ میں کہا، کانگریس کے دوران اس سیکشن کو تقریباً ہر دو گھنٹے بعد ایکممبرشپ درخواست موصول ہو رہی تھی۔
پوری انٹرنیشنل کی طرح، یہ سیکشن بھی زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور مستقبل کے لییپر امید ہے۔ جس چیز نے انہیں ہماری طرف متوجہ کیا، اور جو انہیں ابتدائی کارکنوں سے بالشویکوں میں ڈھال رہی ہے، وہ وہی ایک عنصر ہے جو ہمیں بطور انٹرنیشنل منفرد بناتا ہے؛ مارکسزم ہے۔ انتونیو بالمر نے ان رہنما نوجوان کمیونسٹوں کے رویے کی وضاحت یوں کی:
”کامریڈز اپنی زندگیوں کو مارکسزم کے گرد منظم کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس کی ناقابلِ مزاحمت قوت کی ایک جھلک دیکھ لی ہے۔ اب وہ صرف اسی کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔“
ہمارے امریکی سیکشن کی بنیاد دہائیوں کی ثابت قدم اور مسلسل محنت پر رکھی گئی تھی۔ ایک سے سو ممبران تک پہنچنے میں پندرہ سال لگے۔ مگر اب ہم نے صرف دو سال میں 320 ممبران سے 820 ممبران تک پہنچنے کی جست لگا ئی ہے۔
لیکن، جیسا کہ ایک مندوب نے کہا، جب تک ہمارے پاس کیڈرز، ضروری عزم، اور انٹرنیشنل کی حمایت موجود ہے، امریکہ میں جو بڑھوتریہم نے دیکھی ہے، وہ ہر جگہ ممکن ہے۔
پوری کانگریس کی حاصلات میں سے ایک اہم کام ووٹنگ کے ذریعے آئرلینڈ میں ایک نئے سیکشن کا قیام تھا، جو پچھلے دو سال میں صرف پانچ کامریڈز کی آن لائن میٹنگ سے بڑھ کر ملک بھر میں برانچز پر مشتمل ایک متحرک تنظیم بن گئی ہے، جس کے 64 رکن ہیں۔ لیکن یہ محض آغاز ہے۔ جیسا کہ آئرش تنظیم کی پہلی فل ٹائم انقلابی کارکن، آندریا نے کہا:
”آئرلینڈ میں آر سی آئی کی نمائندگی کرنا جتنا بڑا اعزاز ہے، اتنی ہی بڑی ذمہ داری بھی ہے۔ ہماری انٹرنیشنل نے آئرلینڈ میں اپنا پرچم گاڑ دیا ہے۔ لیکن اب اصل جدوجہد شروع ہوتی ہے: ایسی تنظیم تعمیر کرنا جو وہ انقلاب مکمل کر سکے جو جیمز کونولی نے 109 سال پہلے شروع کیا تھا!“۔
آئرش کامریڈز کو متفقہ طور پر آر سی آئی کے تازہ ترین سیکشن کے طور پر قبول کر لیا گیا۔
ہمارے تمام سیکشنز میں، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے، ہمارا راز، جیسا کہ ایک میکسیکن کامریڈ کے الفاظ میں یہ ہے:”نظریات میں وضاحت، انقلابی قربانی اور عزم، اور انٹرنیشنل کے دیگرسیکشنز کے طریقہ کار اور تجربات سے سیکھنا۔“
سرحدوں کو چیرتی ہوئی کمیونسٹ بین الاقوامیت کی طاقت
انٹرنیشنل کی عملی اہمیت ہمارے اس خصوصی اجلاس میں نمایاں ہوئی جو عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان کے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کی کیمپئینپر منعقد ہوا۔ جب سے احسان علی اور گلگت بلتستان کے 13 دیگرسرگرم کارکنان گرفتار ہوئے ہیں،انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کے باہر احتجاج منظم کر رہی ہے، نیز ساتھیوں کی حالتِ زار پر آگاہی پھیلا ئی جارہی ہے، ٹریڈ یونینز اور نمایاں بائیں بازو کے سیاست دانوں اور کارکنوں سے دستخط اور یکجہتی کے پیغامات اکٹھے کر رہی ہے۔

اب تک ہماری مہم نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ رہنماؤں میں سے صرف دو کو چھوڑ کر باقی سب رہا ہو چکے ہیں۔ لیکن یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا، اور احتجاج اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک باقی رہنماؤں کو بھی رہا نہیں کر دیا جاتا۔
تمام کامریڈز کی انٹرنیشنل کی تعمیر کا جذبہہمارے فائٹنگ فنڈز کے اکٹھا ہونے میں صاف جھلکتا ہے۔ دنیا بھر کے مختلف سیکشنز اور واچ پارٹیوں کے ذریعے کانگریس میں شامل ہونے والوں نے مل کر کل €502,000 یوروز اکٹھے کیے۔ اسی طرح نظریاتی پیاس کی شدت کا اندازہ اس ریکارڈ سے لگایا جا سکتا ہے کہ 753 کتابیں فروخت ہوئیں، جن کی مالیت 5,000 ڈالر تھی۔ سب سے زیادہ خریدی جانے والی کتابوں میں ”History of British Trotskyism“، ”China: From Permanent Revolution to Counter-Revolution“ اور جمہوریت، بوناپارٹزم اور فسطائیت پر ٹراٹسکی اور ٹیڈ گرانٹ کی تحریروں کا مجموعہ شامل تھا۔ یہ رجحان موجودہ دور کے سلگتے سوالات اور ہماری نظریاتی وراثت میں گہری دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
ہمیشہ سے یہ معاملہ ایسے نہیں تھا۔ فریڈ ویسٹن نے یاد دلایا کہ جب وہ لندن منتقل ہوئے توانٹرنیشنل سینٹر صرف ایلن ووڈز، انا مونوز، ایک ٹائپ رائٹر اور چند میزوں پر مشتمل تھا۔ آج ہمارا انٹرنیشنل سینٹر 25 کل وقتی(Full-Time)کامریڈز پر مشتمل ہے، اور مزید دو جلد شامل ہونے والے ہیں۔ پچھلی کانگریس میں، پوری انٹرنیشنل کی قربانیوں نے ہمیں لندن میں اپنا دفتر خریدنے کے قابل بنایا۔ برسوں کی محنت کے بعد، ہمارے کئی سیکشنز ایک ہزار کی ممبرشپ کے قریب پہنچ رہے ہیں، اور ہم کئی ممالک میں انقلابی نوجوانوں کے لیے ایک چھوٹا سا مگر معتبر حوالہ بننا شروع ہو گئے ہیں۔
چاہے ماضی ہو یا حال، دونوں میں، ہماری کامیابی کی واحد ضمانت مارکسزم کیمیتھڈکے مطابق نظریاتی تعلیم اور تربیت پر ہماری اولین اور اٹل ترجیح رہی ہے۔ جیسا کہ حامد علی زادے نے اپنیبات کااختتام ان الفاظ میں کیا کہ:
”سب سے اہم کام جو ہم کرتے ہیں، وہ ہے اپنے ہتھیار تیز کرنا، اپنے اذہان کو تیز کرنا اور اپنی سمجھ کو گہرا کرنا تاکہ ہم اس نئے دور کا سامنا کسی اجنبی زمین پے اجنبیوں کی طرح نہیں بلکہ نئی راہیں نکالنے والے علمبرداروں کی طرح کریں۔
ہم دنیا کو اپنا بناتے ہیں تاکہ اسے بدل سکیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم یہ علم نئی نسل تک پہنچاتے ہیں، جو خود بھی جواب تلاش کر نے کی کوشش میں ہے۔
ہم بہت کچھ جھیل چکے ہیں۔ ہم بہت دور آ چکے ہیں اور بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جو ہم نے کیا ہے، کوئی اور نہیں کر سکا۔ لیکن ہم مطمئن نہیں ہیں۔ جیسا کہ کامریڈ ایلن نے کہا، ہمارا مقصد ہے کہ دنیا کو پلٹ دیں، اور ہم اس کے لیے ایک طاقتور آلہ تیار کر رہے ہیں۔
ہم اس حدف سے نظریں نہیں ہٹا سکتے۔ ہم ہر ملک اور ہر شہر میں انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل تعمیر کر رہے ہیں۔ اور اگر ہم نے اپنے نظریات کا پرچم تھامے رکھا تو اس چراغ کو کوئی اندھیرا نہیں روک سکتا“